درخت اور دیگر ہرے بھرے پودے ماحول کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کرتے ہیں، جس میں پودوں کو شہری گرمی کے جزیروں (کنکریٹ کی عمارات) کو کم کرنے کا ایک آسان اور مؤثر طریقہ بنایا جاتا ہے۔ شہری علاقوں میں جہاں سورج کی تپش پکی عمارتوں اور کنکریٹ کے استعمال سے اور زیادہ ہوجاتی ہے تو اس کو کم کرنے کے لئے چھتوں اور ملحقہ سڑکوں پر باغبانی کے فروغ سے اچھے فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
حرارت کے گرم جزیرے کیا ہوتے ہیں؟
ایسے علاقے جہاں سیمنٹ (کانکریٹ) کی بلند و بالا عمارات قریب قریب ہوں وہاں یہ سیمنٹ کے ڈھانچے سارا دن سورج سے حرارت اپنے اندر جذب کرتے رہتے ہیں اور پھر جب سورج ڈھل جاتا ہے تو یہ حرارت باہر خارج کرنا شروع کر دیتے ہیں۔یہ حرارت ارد گرد پھیلنے لگتی ہے اور ہوا کو گرم کر دیتی ہے اور اب اگر ہوا کی نکاسی کا راستہ نہ ہو، عمارتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوں تو یہ حرارت وہیں پھنس جاتی ہے اور اس علاقے کا درجہ حرارت دیگر علاقوں سے کم از کم دس سے بارہ ڈگری بڑھ جاتا ہے۔
سیمنٹ وہ عنصر ہے جو حرارت جذب کر کے عمارات کو ایک تپتی ہوئی بھٹی یا تندور کی شکل دے دیتا ہے۔ شہروں میں ہیٹ ویوز کے اسباب میں سیمنٹ کی عمارات ایک بڑا سبب ہیں۔ ان ہی سے ’ہیٹ آئی لینڈ‘ تشکیل پاتا ہے۔
کنکریٹ کے زریعے عمارات کے بننے کے سبب دو طریقے سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا۔ ایک یہ سورج کی گرمی کویہ زیادہ جذب کرتا ہے اور دوسرا اس کے سبب بارش ہونے پر زمین کے نیچے پانی کا رساو نہ ہوپانے کے سبب تبخیر کا عمل نہیں ہوپاتا ہے۔ اس سے زمین بھی گرم اور سخت رہتی ہے۔ اس سے بھی ایسی جگہوں پر رہنے والوں کو زیادہ گرمی محسوس ہوتی ہے۔
عموما درخت ماحول کی گرمائش دو طریقوں سے کرتے ہیں۔ ایک تو سایہ فراہم کرکے۔ جس میں ڈائریکٹ سورج کی تپش کو زمین سے گرنے سے روک دینا ہوتا ہے۔ زیادہ تر سورج کی تپش کو بلاک کردیتے ہیں۔ دوسرا طریقہ تبخیر کا عمل evaporation اور ٹرانسپائیریشن Transpiration کا عمل۔ ٹرانسپاریشن میں ایک پودا یا درخت،دن کےوقت اپنے فالتو پانی کو اپنی باڈی کے مسامات سے باہر نکال رہا ہوتا ہے۔
یہ پانی جب باہر نکل رہا ہوتا ہے تو اس وقت تبخیر کا عمل ہوتا ہے اور تبخیرہمیشہ ایک ٹھنڈا کرنے کا عمل پیدا کرتا ہے جس میں درخت سے خارج ہونے والے مائع پانی کےمالیکیولز سطح کی گرمی کو جذب کرکے گیسی حالت میں اوپر اٹھ رہے ہوتے ہیں، جسکےنتیجے میں نیچے ہوا کے نسبتا ٹھنڈے مالیکیول موجود ہوتے ہیں اور درخت کے آس پاس کے رقبے کا ٹمپریچر نیچے گر جاتا ہے۔ یہ عمل دن بھر تپش کے ساتھ چلتا رہتا ہے اور درخت ایک کولنگ ایفیکٹ اسطرح بناتےہیں۔
درخت اور نباتات سایہ فراہم کرکے اور بخارات کی منتقلی کے ذریعے سطح زمین پر اور ہوا کے درجہ حرارت کو کم کرتے ہیں۔ سایہ دار سطحیں، مثال کے طور پر، بغیر سایہ والے مواد کے ایک انتہائی بلند درجہ حرارت سے20 – 45 درجہ فارن ہائیٹ (11 -25 درجہ سنٹی گریڈ) تک ٹھنڈی ہو سکتی ہیں۔
پوسٹ کی تصویر پر غور کریں۔ یہ تصویر ایک ہی شہر، ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں دو الگ الگ سڑکوں پر انکے درجہ حرارت کی پیمائش سے لی گئی ہے۔ دونوں میں فرق بس یہی ہے کہ اوپر والے تصویری حصے میں درخت نہیں ہیں جبکہ نچلےوالے حصے میں پوری سڑک پر درخت ہی درخت ہیں۔ لیکن درختوں کی وجہ سے جو فرق پایا جارہا ہے وہ بہت ہی معنی خیز ہے۔ ہمارے ان شہروں میں جہاں بہت آبادی بڑھ گئی ہے، عمارتوں کا ایک جنگل آباد ہے، وہاں اس لیے ایک بھرپور شجرکاری مہم ہمارے لیے اشد ضرورت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...