یہ ایک بہت فطرتی حقیقت ہے کے تمام بنی نوع انسان قدرت کے نظام کے تابع ہیں ۔ اور اسی کے تحت اپنا سارا زندگی کا سفر گزارنے کے پابند ۔ پھر اس کے ساتھ ساتھ انسان پوری کائنات سے جُڑا بھی ہوا ہے ۔ اور دراصل یہ ساری یہ inter connectedness ہی اس کی آکسیجن اور حیات کا فلسفہ ہے ۔ پھر آپس میں انسانوں کے روابط بھی بطور social animal ایک دوسرے سے وابسطہ ہیں ۔ یہ ہے قدرت کا فیصلہ ، جو آپس کے پیار محبت اور شکرگزاری کے جزبوں میں پرویا ہوا ہے اور اٹل ہے ۔ نجانے کس وقت ، کب ، حضرت انسان نے اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھا اور ایک دوسرے کے مقابلہ میں آ گیا ۔ اور اسی کو Hobbes نے اپنی کتاب Leviathan میں خانہ جنگی اور brute صورت حال کے پیش نظر جان لاک اور رُوسو کے ساتھ ملکر عمرانی معاہدہ کی تھیوری بنائ ۔ جس نے ملکوں کے constitutions کو جنم دیا اور سب انسانوں کو ایک سوفٹ جنگ ، مقابلہ اور نفرتوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دھونس دیا گیا ۔
اب معاملات اتنے خراب ہو گئے ہیں کے اس وقت شدید ضرورت اس اے نکلنے کی ہے ۔ ایسا انفرادی طور پر تو میرے جیسا روحانی شخص تو کر سکتا ہے ، لیکن اگر اجتماعی طور پر ایسا کرنا ہے اور غاصب حکمرانوں سے ہم نے جان چُھڑانی ہے تو اجتماعی نیک نیتی کی ضرورت ہو گی ۔ کیونکہ اس سارے نظام کو تو حکمرانوں نے اپنی win win پر لاک کر دیا ہے ۔ امریکہ سے ایک پاکستانی سکالر آجکل پاکستان میں ہیں فرما رہے تھے کے عمران کے ایڈوائزر اسے مروا گئے ، میں نے کہا کیا عمران کاکا ، دودھ پیتا بچہ ہے ؟
پاکستان میں آج کل نظام کی تبدیلی کی بازگشت سنائ دے رہی ہے ۔ عسکری قوتیں صدارتی نظام اور صوبوں کی تقسیم کی خواہاں ہے تا کہ ان کو مزید گند بزریعہ
more divide and rule سے آمریت اور جبر کے اہداف پورے کرنے آسان ہو جائیں ۔ کوئ بھی پیارے نبی ، محمد مصطفی ص ، سے مخلص نہیں اور نہ ہی دینِ اسلام سے ، بلکہ ہر کوئ اس کو ایک tool کے طور پر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے ۔ یہ نظام اب دراصل قدرت کے بلکل مقابل آ گیا ہے ۔ اب اس نظام کے پرخچہ اُڑ جائیں گے ۔
کل یہاں امریکہ کی بہت مشہور ریاست Illinois نے فیصلہ کیا کے جنوری ۲۰۱۹ سے ہاتھی اور کوئ بھی پرفارمنگ اینیمل سرکس میں استعمال نہیں کیا جا سکے گا ۔ انسانوں کی غلامی ابھی ختم نہیں ہو رہی تھی تو جانوروں ، درختوں اور پرند چرند پر ظلم کی حدیں توڑی جانی شروع ہو گئیں ۔ پاکستان میں سو روپیہ دے کر لوگ نیولا کو سانپ کھاتا دیکھتے ہیں ۔ اس وقت حالت سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں ۔ ثاقب نثار نے چھ بچہ پیدا کر کے فیملی پلاننگ کا نعرہ لگا دیا ہے ۔ امیروں نے صبح شام اپنی گاڑیاں دھو دھو کر اب ڈیم بنانے کا زور لگانا شروع کر دیا ۔ ہماری زمین ماحولیاتی تباہی سے صرف پچاس سال دور ہے ۔ کیلیفورنیا کے جنگل آگ کی لپیٹ میں اور امریکی ساحل سونامی در سونامی کی ۔
ان سارے حالات کا مقابلہ صرف وہ قومیں کر سکیں گیں ، جن کے پاس مناسب ہیومن ریسورس ہے ۔ پاکستان کا اس انڈیکس میں کوئ مقام نہیں ۔ ۲۲ کروڑ کو کیوں کے ہم نے غلام بنام تھا لہٰزا اسٹیبلشمنٹ نے انہیں پچھلے ستر سال سے جاہل ، نالائق اور بیکار ہی رکھا ۔ امریکہ اس فہرست میں بھی پہلے نمبر پر ہے ، لہٰزا مستقبل کے سو سال بھی پوری دنیا پر نہ چاہتے ہوئے بھی حکومت کرے گا ۔ امیگریشن بند دراصل امریکی ڈیپ اسٹیٹ نے کی ہے اس ٹیلنٹ کو محدود کرنے کے لیے جو امریکہ نے پچھلے ڈھائ سو سال میں اکٹھا کیا ۔ امریکہ میں ہی روحانیت بھی بہت تیزی سے پنپ رہی ہے اور پوپ فرانسسز کا روحانیت والا بیانیہ بھی اس کا پیش خیمہ ہے ۔
پاکستان میں اسزتیبلشمنٹ ابھی تک تاریخ کی اپنی ریڈنگ پر چل رہی ہیں اور عمران خان کا تاریخ کا مطالعہ بھی کمزور کر دیا گیا ۔ اگلے سال یمن میں اگر جنگ بند نہ ہوئ تو ڈیڑھ کروڑ لوگ لقمہ اجل بن جائیں گے اور اوریا مقبول فرماتے ہیں کے اسلام کا پوری دنیا پر غلبہ چند سالوں کی بات ہے ۔ ماشا ء اللہ ، اسی سوچ نے پاکستان کی فوج کو چوڑا کیا ہوا ہے اور تمام پاکستانی سیاستدانوں کو ۔ ہمارے پاس قیمتی معدنیات ہیں ۔ جناب آپ پہلے سینڈک کا اس کینیڈین کمپنی کو بارہ ارب ڈالر تو دیں جس کا معاہدہ جسٹس افتخار نے ختم کیا ۔ امریکہ میں دنیا کے سب سے بڑے ایل این جی کے زخائر ہیں اور گیس بہت ہی سستی لیکن دوری کی وجہ سے روس کو یورپ میں بیچنا آسان ۔ قدرتی وسائل ہونا اتنا ضروری نہیں جتنا اعلی ٹیکنالوجی ان کو نکالنے اور ان کی ترسیل کے لیے چاہیے ۔ آپ نے تو بارود سے ہنزا میں پنک روبی کے پہاڑ تباہ کر دیے ۔
ہم یہ جنگ ہار گئے ہیں ۔ اگر آج بھی ہم واپس قدرتی عمل پر آنا چاہتے ہیں نوجوان نسل کو سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے ہوں گے ۔ نوجوان نسل نے اگلے پچاس سال گزارنے ہیں ، اس دنیا میں جہاں ماحولیاتی آلودگی سے منڈلاتے بادلوں سے لے کر آپس کی نفرتیں ، مقابلہ اور کدورتییں ان کو مکمل تہز نہز کرتی دکھائ دے رہی ہیں ۔ گاڑی کے متعدد حادثوں پر ڈرائیور بدلا جاتا ہے نہ کے گاڑی ۔ میری دعا ہے ایسا جلد ممکن ہو۔
پروردگارم معبودم بہ عظمت و یگانگیت ھمیشہ ایمان دارم ۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...