کاٸنات کو وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو قدرت کی تخلیقات پر حیرانگی ہوتی ہے اور جیسے لکھتے ہوئے ایک سطر میں لفظ بنتے ہوئے سوچتے ہیں کہ کون سا لفظ معنی کی پوری اداٸگی کر تا ہے اور حسین بھی لگتا ہے ایسے ہی قدرت نے بھی دنیا کی سٹیج پر انسانوں کو جو کردار تفویض کیئے ہیں ان کے لیئے کتنا غور کیا ہوگا کہ کس پر کون سا چہرہ سوٹ کرتا ہے کون کس لہجہ میں بات کرے تو ٹھیک لگے گا ، گرمعلاقوں میں بستے لوگوں کی جلد سخت ہوتی ہے اور ٹھنڈے علاقوں کے لوگوں کی رگیں بھی دکھتی ہیں جسے ہم حسن سمجھتے ہیں مگر دراصل وہ خطہ کی آب وہوا کا فرق ہوا کرتا ہے ، ایسے ہی کچھ لوگ ہجوم کے باسی ہوتے ہیں اور لوگوں میں خوش رہتے ہیں اور کچھ اکیلے ہی پورا مجمع اپنے آپ میں چھپائے رہتے ہیں ،کچھ ساری عمر کسی باڑھے میں بندھے جانور کی طرح ایک ہی سطح پر گزار دیتے ہیں اور کچھ بنجارے ہی رہتے ہیں عمر بھر،کیا یہ سب منتخب کرنے میں ہم خود مختار ہوتے ہیں؟
زندگی کے داٸروں میں سے نکل میں گول گول گھومتے انسان جب چکر کھا کر گر جاتے ہیں تو داٸرہ کا سفر اختتام پذیر ہو جاتا ہے مگر جیتے جی داٸروں کی حرکت یا رخ تبدیل کرنا سوہان روح ہوا کرتا ہے کیونکہ ہم اس دنیا میں اپنی مرضی سے آئے ہی نہیں اور نہ فیصلوں میں خود مختار ہیں وہ جو ہمیں لگتا ہے کہ یہ فیصلے ہم کر رہے ہیں دراصل وہ بھی کہیں اور ہورہے ہوتے ہیں ،کبھی اچانک سے کوٸ خوشبو ذہن کو بدل دیتی ہے یا کوٸ چھوٹی سی بات ذہن کو معطر کر دیتی ہے یا کسی لہجہ میں اپناٸیت لگتی ہے کسی کے لفظوں میں سے رنگ جھلکتے ہیں یہ سب ذہین میں ڈالنے والی قدرت ہی ہوتی ہے مگر ہم تسلیم نہیں کرتے داٸرہ کاچکر جذبات واحساسات سے بالکل مختلف نوعیت کا ہے ذہین میں طوفان ہوں یا دل کی دھڑکن فیصلہ کن مراحل پر آن کھڑی ہو مگر یہ چکر کسی ذہنی ایمرجنسی کی پروا نہیں کرتا۔