ہم نے یہاں اس دنیا کو مقابلہ سمجھا ۔ مقابلہ ہر آتی جاتی چیز سے ، ہر انسان ، جانور ، درخت ، چرند ، پرند ۔ پیسہ کے لیے ، شہرت کے لیے ، زن، زر اور زمین کے لیے ۔ نتیجہ وہی نکلنا تھا جو ہم دیکھ رہے ہیں ۔ ۲۰۱۶ میں ایک فلم “The Revenant “ دیکھی ۔ کیسے زندہ گھوڑے کو کاٹا گیا اور رات اس کے پیٹ میں گزاری ۔ Empire Strike Back میں بھی ایک برف کے سیارہ پر ، وامپا ریچھ کے اندر رات گزارنا، کیسی درندگی ؟ کس کے خلاف ؟ اپنے ہی ؟
ہمارے ہمسائے میں ایک کونڈو میں ایک خاتون اکیلی رہتی ہے ۔ کل رات دروازہ بہت زور سے کھٹکا اور کافی دیر کھٹکتا رہا ۔ میں باہر نکلا تو وہ باہر کھڑی تھی اور کہا مجھے اندر آنے دیں ۔ جب میں نے اسے بٹھایا تو اس نے کہا میں نے پچھلے ایک سال سے اچھی نیند نہیں لی ۔ نیچے والے کونڈو میں کچھ لڑکے سگریٹ پیتے ہیں اور سیلنگ سے دھواں اوپر جاتا ہے ۔ آپ مجھے سو ڈالر مہینہ پر رات آٹھ سے صبح آٹھ سونے دیا کریں تو مہربانی ہو گی ۔ میں نے کہا کے یہ کونڈو میرا نہیں ، میرے بیوی بچوں کا ہے ۔ کل ویک اینڈ پر میرا بیٹا آئے گا اور کبھی کبھی بیٹی رہنے آتی ہے ۔ میں تو خود رات کو ادھر سونے ہی کے لیے آتا ہوں ۔ وہ جس صوفہ پر بیٹھی تھی ادھر ہی اس نے جوتے اتار کر سونا شروع کر دیا ۔ مجھے فلم sleeping with other people یاد آ گئ ۔ بیگم باہر تھی میں نے اسے باتوں میں لگایا کے کوئ مصیبت نہ بن جائے ۔ پوچھا کہاں سے ہو اور ساری عمر کیا کرتی رہی ؟ اس نے کہا کے وہ شمالی اسپین پیدا ہوئ اور جب چار سال کی تھی تو والدین کے ساتھ بیونس آئرز ، آرجنٹائن آ گئ دس سال بعد دونوں بہنیں اور والدین امریکہ شفٹ ہو گئے ۔ اس کی عمر اب ۶۶ سال ہے اور ۳۰ سال اس نے نیوجرسی کے نیوارک ائیرپورٹ پر بطور کلرک کام کیا ۔ شادی نہیں کروائ ۔والدین فوت ہو گئے دوسری بہن کچھ دور اپنے دو عدد بچوں کے ساتھ رہتی ہے ۔ میں سوچ رہا تھا اللہ تعالی نے سب کچھ اسے دیا سوائے پیار محبت کے ۔ کچھ دیر سے ہمیں یہ اپنی گاڑی میں ہی سوتی دکھائ دی ۔ کسی کو اپنے کونڈو میں گھسنے نہیں دیتی ۔ متعدد بار اس نے پولیس کو بلوایا انہوں نے کہا کے ہم کچھ نہیں کر سکتے کونڈو کے اندر سگریٹ نوشی کی اجازت ہے ۔ اتنے میں بیگم آ گئیں اور انہوں نے اسے نکال باہر کیا اور ڈرامہ اہتتام پزیر ہوا۔ ہر گھر اور ہر ملک کی کہانی اسی طرح کی ہے ۔ ہمسایہ کی ہمسایہ کے خلاف جنگ ، بچوں کی دوسرے بچوں سے لڑائ ۔ والدین کے بچوں سے شدید اختلافات ۔ یہ سارا سرکس ایک بہت خوفناک مقابلہ بن کر ابھرا ہے ۔
میں کبھی یہ سارا تماشا دیکھ کر بہت ہنستا ہوں اور بہت دیر ہنستا رہتا ہوں ۔ خاص طور پر جب میں درختوں سے بغلگیر ہوتا ہوں ۔ کل میں مختلف لوگوں سے interaction کی خاطر ایک نزدیکی chain اسٹور ٹارگٹ میں انٹرویو دے رہا تھا ۔ خاتون نے مجھ سے پوچھا کے اگر آپ کا کسی بھی یہاں co worker سے کوئ مسئلہ ہو جائے تو کیا کریں گے ؟ میں نے کہا سرینڈر کر دوں گا ۔ میرا تو کسی سے مقابلہ ہی نہیں ۔ میں نے تو کوئ ترقی یا اوپر جانا ہی نہیں ۔ آپ نے جس pole کو grease دے کر کھڑا کیا ہوا ہے مقابلہ والے لوگوں کے لیے میرا تو اس استحصال سے کوئ لینا دینا ہی نہیں ۔ وہ مسکرائ اور کہا کے تم تو کوئ فلاسفر ہو ۔کسی نے کل ہی فیس بک پر کہا کے اگر آپ کی ہارون صاحب کی طرح آڈیو لیک ہو جائے، میں نے کہا کے میں تو پیدائشی ننگا ہوں ۔ جیسا ہوں ہر ایک کو دکھائ دیتا ہوں ۔ کسی عہدہ پر نہیں ، کسی شہرت ، تبلیغ یا پیسہ کے چکر میں نہیں ۔ رب نے جو رزق میرے مقدر میں لکھا ہے مجھے ملے گا ۔ میرے ہیرو تو جمال خاشقوجگی جیسے زبردست لوگ ہیں ۔ کل واشنگٹن پوسٹ نے اس کا آخری مضمون چھاپا اور ایڈیٹر نے لکھا کے یہ ہمیں ہفتہ پہلے اس کے سٹاف سے موصول ہوا اور وہ انتظار کر رہی تھی کے جمال آئے واپس اور وہ اس سے مشورہ کر کے ایڈیٹنگ کرے ۔ کیا خوبصورت جمال نے عرب میں گھٹن پر لکھا ۔ واشنگٹن پوسٹ کے مضمون سے ایک اقتباس ۔
“The Arab world needs a modern version of the old transnational media so citizens can be informed about global events. More important, we need to provide a platform for Arab voices. We suffer from poverty, mismanagement and poor education. Through the creation of an independent international forum, isolated from the influence of nationalist governments spreading hate through propaganda, ordinary people in the Arab world would be able to address the structural problems their societies face”
بلاگ بہت لمبا ہو گیا ہے ۔ لیکن امید ہے کے آپ سمجھ گئے ہوں گے کے مقابلہ بیکار کا کام ہے ۔ واپس قدرتی آزادی والے mode پر جتنی جلدی پو سکے شفٹ ہو جائیں ۔ خوش باش زندگیاں گزارنی شروع کر دیں ۔ سب سے پیار ، محبت اور مسرتوں والا رقص ۔ یاد رہے کے ، ہم سب اشرف المخلوقات ہیں ۔ سب ہی پیر اور سب ہے ولی ہیں ۔ سارے ہی شہنشاہ بس مسئلہ صرف اپنے اندر “چاتی دا اے “۔ رب ہمیں سمجھانے نیچے نہیں آئے گا کیونکہ وہ تو ہمارے اندر بستا ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اس روشنی کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بہت خوش رہیں ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...