انسان کا انسان کے ساتھ مقدس رشتہ محبت کا ہوا کرتا ہے۔ وہ مقدس رشتہ جو تاریخ کے طوفانوں میں اتنا بھی نہیں لرزتا جتنا وہ موم بتی لرزی تھی جو زواگو کے کمرے میں جل رہی تھی جب لارا نے دورازہ کھولا تھا۔ محبت کی وہ جھلک کبھی ختم نہیں ہوسکتی جو یوری زواگو نے وکٹر کے ساتھ جانے والی لارا کو دھند میں ڈھکے ہوئی شیشے کو صاف کرکے دیکھی تھی۔
روسی ناول "ڈاکٹر زواگو‘‘ کی ہیروئن ’’لارا‘‘ جو روس کے انقلابی طوفان میں گلاب کی پنکھڑی کی طرح اڑ جاتی ہے اور حالات کے ہاتھوں میں ایک مجبور مورت بن کر جیتی ہے۔ وہ لارا جس کے لیے نوبل انعام یافتہ ناول نگار بورس پاسترناک نے لکھا تھا کہ:
’’اس کے اتنے نام تھے جتنے اس کے پاس پیٹی کوٹ بھی نہ تھے‘‘
وہ لارا جو کامریڈ پاشا کی منگیتر تھی۔ وہ پاشا جس نے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے اسے کہا تھا کہ:
’’انقلاب ذاتی زندگی کا اختتام ہے‘‘
وہ لارا پھر بھٹکتے ہوئے ایک اور بھٹکنے والے شخص ڈاکٹر زواگو سے ملتی ہے۔ جو اس کے بارے میں برفانی وادیوں میں بیٹھ کر پیار کے گیت لکھتا ہے اور حد نظر تک پھلی ہوئی برف کی سفید چادر کو دیکھتے ہوئے لارا کے لیے لکھتا ہے کہ :
’’تم سے میری محبت جنگلی ہے۔ یہ پیار ایک پاگل پن ہے۔ کبھی نہ ختم ہونے والا جنون!!‘‘
اور لارا کہتی ہے
تم کیوں نہیں سمجھتے کہ ہمارے حالات ایک جیسے نہیں۔ تمہیں بادلوں سے بھی اوپر اڑنے کے لیے پر ملے ہوئے ہیں مگر میں عورت ہوں۔ مجھے دھرتی کے ساتھ جڑ کر جینا ہے اور اپنی جوانی کا تحفظ کرنا ہے‘‘
انقلاب کے دوران محبت کی یہ کہانی کس قدر حقیقی تھی۔
پیشے کے حوالے سے ڈاکٹر یوری زواگو نے خلوت کے عالم میں صرف لارا کی آنسوؤں میں بھیگی ہوئی باتیں نہیں سنی تھی۔ زندگی کے اس عجیب سفر میں اس نے قیدیوں کے ٹرین میں وہ اس شخص سے بھی ملا تھا جس نے اپنی ہتھکڑی کو لہراتے ہوئے یوری سے کہا تھا کہ ’’میں اس ٹرین میں واحد آزاد انسان ہوں‘‘ اور پھر جب اس باغی نے اپنی جیب سے آدھا سگرٹ نکال کر سلگایا تھا اور زواگو نے سخت سردی میں صرف ایک کش کے لیے اس کی طرف درخواستی دید سے دیکھا تب اس نے زوردار قہقہ لگا کر کہا تھا کہ’’اس وقت پورے ماسکو میں یہ آخری آدھا سگرٹ ہے‘‘ مگر لارا کے ساتھ چند دنوں میں پوری زندگی جینے والا یوری جب برسوں کے بعد ماسکو میں لارا کو ٹرام پر سوار ہوتے دیکھتا ہے اور اس کے پیچھے دیوانوں کی طرح ’’لارا۔۔۔۔لارا۔۔۔۔لارا‘‘ کہتے ہوئے لپکتا ہے اور وہ سفید بالوں والا یوری زواگو کھانستے کھانستے سڑک پر گرجاتا ہے اور مرجاتا ہے!!
یہ افسانہ فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔