انسان کے بس میں کیا کچھ بھی نہیں یا سب کچھ ہے؟
سائینس، فلسفہ ، مزہب اور روحانیت کے ماہرین اس موضوع پر صدیوں سے سر کھپاتے رہیں ہیں اور بنیادی چیزوں پر تو آپس میں کافی حد تک متفق نظر آئے لیکن تفصیلات اپنی اپنی ۔ سائنسدان نے کہا روح انرجی ہے ۔ روشنی wave بھی ہے اور particle بھی ۔ quantum mechanics نے تو سب ممکن ہونے کا کہ دیا ۔ فلسفی نے کہا اب ادھر آ ہی گئے ہیں تو ڈھول کیسے بجانا ہے ۔ مزہبی گُرو نے اعمال اچھے کرنے پر بہت زور دیا ۔ روحانی پیشوا سارے کے سارے روح کو پیوتر کرنے میں لگے رہے ۔
اس ناچیز نے بھی اسی طرح کے موضوعات پر اپنے امریکہ کے سٹے کے دوران بے شمار کتابوں اور لٹریچر کا مطالعہ کیا بلکہ سر کھپائ کی کہ یہ ماجرا آخر ہے کیا ؟
یہ سب لوگ دراصل سچ پر ہیں شرط یہ ہے اگر ہم اور آپ سچ پر ہیں، بات صرف اور صرف اتنی سی ہے ۔ مسئلہ ہیں انا کے، خود غرضی کے ، لالچ کے ، طاقت کے ، شو بازی کے ، دوسرے کو نیچا دکھانے کے وغیرہ وغیرہ ۔
زندگی بلکل اسی طرح گزرے گی جس طرح ہم اس کے بارے میں سوچیں گے ۔ جس طرح ہم چاہیں گے ۔ مان لیا کہ جسمانی طور پر نہ ہم اپنی مرضی سے یہاں آۓ اور نہ جائیں گے ۔ لیکن دوران زندگی ساری مرضیاں ہماری ہی چلتی ہیں ۔ میں نے اپنی ۵۹ سال زندگی میں ہمیشہ دل کی مانی اور جیت گیا ۔
مجھے یاد ہے کہ آج سے کوئ ۱۰ سال پہلے میں نے ۱۹۴۷ میں ریلیز ہوئ Frank Capra کی بنی ہوئ انگریزی کی فلم ‘Its a wonderful life ‘ دیکھی ۔ وہ بھی اس طرح کہ ہم دوست لوگ ایک پروفیسر صاحب کے پاس بیٹھے تھے تو ایک دوست نے کہا کہ میں زندگی سے تنگ آ کر خودکشی کرنے لگا ہوں تو پروفیسر صاحب فرمانے لگے کے میں تمہے روکتا نہیں پہلے یہ فلم دیکھ لو ۔ مجھے بھی اس طرح کے عنوان کی فلمیں بہت پسند ہیں ۔ جیسا کہ ایک میرا بلاگ انڈین فلم ‘زندگی کتنی حسین ہے’ پر ہے ۔ فلمیں دراصل ہمارا دل بہلانے کے علاوہ ہمارے لیے بہتر زندگی گزارنے کا سبق ہوتی ہیں ۔ اگر ہم سمجھیں تو ۔
جس انگریزی فلم کا میں نے اوپر تزکرہ کیا ہے اس کا مرکزی کردار جارج ،سچ کی جنگ لڑتے ہوئے ہار جاتا ہے ، ایک لالچی ، کمینہ کاروباری اسے لوگوں کا استحصال نہ کرنے پر کاروبار میں مات دے دیتا ہے ۔ جارج کے خوبصورت بیوی بچہ ہوتے ہیں ، کرسمس کا تہوار ہوتا ہے اور وہ ۸۰۰۰ ڈالر غائب ہونے پر پریشان جو اس کے دشمن کا کھیل ہوتا ہے اس کو سچ سے ہٹانے کا ۔ جب وہ دریا میں چھلانگ لگانے جاتا ہے تو اسے اس کا guardian angel روک لیتا ہے ۔ اور اپنے گھر لے آتا ہے ۔ اور پوچھتا ہے کہ تم ایسا کیوں کرنا چاہتے تھے ؟ تو جارج پھر کہتا ہے ‘I wish I have been dead’ تو فرشتہ واقعہ ہی اسے کسی اور دنیا میں لے جاتا ہے ، حتی کہ وہ منتیں ترلے کرتا ہے کہ میں اپنے بیوی بچوں سے ملنا چاہتا ہوں ، پلیز مجھے دنیا میں واپس لے جاؤ اور اس طرح وہ واپس آتا ہے ۔
پیار ، محبت ، شکرگزاری اور سچائ ہماری مرضی سے ہوتی ہے اور اس کا اثر اتنا زبر دست ہوتا ہے کہ لفظوں مین بیان نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آپ پوری کائنات کا حصہ ہیں ۔ کائنات کی خوشی آپ کی خوشی بن جاتی ہے اور آپ کی خوشی پوری کائنات کی ۔
آپ بس اپنی positive energy سے دنیا کو آباد رلھیں ۔ ہچھلے ہفتہ میں ایک بہت مشہور امریکی روحانی استاد کی کتاب پڑھ رہا تھا۔ positive energy پر اس نے ایک زبردست مثال دی ۔ ایک خاتون اپنے نزدیکی grocery اسٹور میں جاتی ہے وہاں کیش پر موجود لڑکی کو smile دیتی ہے اور اس کا حال پوچھتی ہے ۔ وہ کیش والی لڑکی کہتی ہے کہ وہ زندگی سے بہت تنگ ہے اور خودکشی کا سوچ رہی ہے ۔ یہ خاتون اسے روکتی ہے اور کہتی ہے میری خاطر دو تین دن ٹھہر جاؤ میں اپنی positive energies بھیجوں گی دعا کے زریعے ۔ اگلے دن اسٹور والی لڑکی کو اس کی والدہ کا خط آتا ہے ۔ دونوں کسی بات پر کچھ عرصہ سے ناراض ہوتے ہیں ۔ صلح کے خط پر لڑکی ڈانس کرتی ہے اور اپنی ایک بہن جو کسی ملک کی ایمبیسڈر ہوتی ہے اسے بتاتی ہے ۔ اس ملک میں جنگ چھڑی ہوتی ہے ، اس کی بہن بحیثیت ایمبیسڈر جنگ ختم کروانے کا کردار ادا کرتی ہے اور واقعہ ہی جنگ ختم ہو جاتی ہے ۔ دیلھیں اس کا multiplier effect۔
کمال ہے اس مثبت انرجی کا جو ایک خریدار سے شروع ہوئ اور اجتماعیت میں جزب ہو گئ ۔ ہم جب پیار اور محبت کا سوچتے ہیں قدرت کے رقص میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ آج صبح میں نے رُوزویلٹ پارک میں بہار کی آمد پر کچھ تصاویر بنائیں آپ کے ساتھ شئیر کروں گا ۔ آپ پاکستان بیٹھے یقینا خوش ہوں گے قدرت کی بہاروں پر ، کائنات کے نظاروں پر ۔
ہاں اس میں ایک بات ضرور ہے ، سب سے پہلے اپنے آپ پر faith یا ایمان کا ہونا بہت ضروری ہے ، پھر دیکھیں ، ناممکن ممکن ہو جائے گا ۔ محمد علی باکسر نے جب تک یہ نہیں کہا تھا کہ ‘I am the greatest ‘ وہ گریٹ نہیں ہو سکا ۔
ہم پاکستان میں نفرتیں پھیلاتے ہیں ۔ مادہ پرستی کی دوڑ میں اندھے ہو گئے ہیں ۔ قدرت خاک ہمارا ساتھ دے گی ۔ اپنے آپ کو superior race کہتے ہیں دراصل جو احساس کمتری کے سوا کچھ نہیں ۔ ۲۲ کروڑ لوگ دنیا بدل سکتے ہیں اگر positive energies استمعال کریں ۔ زرا سوچیں ، اس کے لیے کوئ وقت اور عمر کی قید نہیں ۔ روشنی کسی وقت بھی آ سکتی ہے ۔
زندگی اور کچھ بھی نہیں
تیری میری کہانی ہے
اک پیار کا نغمہ ہے
موجوں کی روانی ہے ۔
جہاں بھی ہیں ، بہت خوش رہیں ۔ زندگی کو آسان بنائیں اس کے flow میں چلے جائیں ، سب کچھ مل جائے گا ۔ موت صرف منتقلی ہے ایک اور dimension میں اس کا فکر نہ کریں اور مال اکٹھا کرنا چھوڑ دیں، یہیں رہ جائے گا ۔ اور یاد رہے ، آپ کے بس میں سب کچھ ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔