بعض اشیاء غیر شفاف opaque ہوتی ہیں اور بعض اشیاء شفاف transparent ہوتی ہیں۔ غیر شفاف اشیاء اپنے اندر روشنی کی شعاعوں کا گزرنے نہیں دیتے اور تمام روشنی کی شعاعیں ان سے ٹکرا کر واپس اسی میڈیم میں لوٹ جاتی ہیں جہاں سے وہ اس میٹیرئیل پر گری تھیں۔ یہ عمل روشنی کا انعکاس reflection of lightکہلاتا ہے۔ بعض سطح ایسی بھی ہوتی ہیں جن پر روشنی پڑ کر جذب ہوجاتی ہے، لیکن ان کے آر پار نہیں گزرسکتی۔ اگر ایک غیر شفاف چیز ہے تو اسی سبب سے ہم اسکے پیچھے چیزوں کو نہیں دیکھ سکتے۔
اسکے برعکس شفاف اشیاء ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کے سطح سے روشنی آر پار گزر جاتی ہے اور وہاں روشنی کے انعطاف refraction of light کا عمل ہوتا ہے۔ لیکن کچھ نہ کچھ روشنی کا چھوٹا سا حصہ اسی شفاف سطح سے ٹکرا کر واپس لوٹ بھی جاتا ہے اور دیکھنے والوں کی آنکھوں تک پہنچ جاتا ہے جس سے وہ چیز دیکھنے کے قابل بنتی ہے۔ یعنی ایک شفاف چیز بیک وقت انعکاس اور انعطاف کا عمل کررہی ہوتی ہے۔ شفاف اشیاء جیسے شیشہ، پانی، ہیرا اور دیگر اس سے ملتی جلتی چیزیں یہی خصوصیت رکھتی ہیں۔
لیکن بعض شفاف چیزیں جیسے ہوا اور کوئی گیس اس میں صرف انعطاف کا ہی عمل ہوتا ہے، انعکاس کا عمل نہیں کیونکہ ہوا کے پارٹیکلز اتنے روشنی کے پاڑیکلز کے مقابلے میں سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ روشنی کی شعاعوں کو منعکس نہیں کرسکتے۔ اس لیے ہم ہوا یا کسی گیس (اگر اس میں کوئی رنگ نہیں ہے تو) کو نہیں دیکھ سکتے، وہ ہمارے لیے انتہائی شفاف ہیں کیونکہ مالیکیولز چھوٹے ہونے کے سبب وہ روشنی کے پارٹیکلز کو منعکس نہیں کرسکتے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...