(Last Updated On: )
ان نظموں اور غزلوں میں کیا لکھوں
جی تو چاہتا ہے کہ تم پہ اِک کتاب لکھوں
جس میں تیرا ذکر بے شمار لکھوں
ایسا لکھوں کہ تمھیں اپنے دل کا قرار لکھوں
تذکرہ کروں تیری بے وفائی کا اور
تیرے سارے جھوٹے وعدوں کا بھی حساب لکھوں
تیرے آخری خط میں لفظ بے وفا کو پڑھنے کے بعد
اب یہ سوچا ہے کہ اس کا بھی جواب لکھوں
تیری جھیل سی گہری آنکھوں میں جو
ہر روز ڈوبتا ہوں وہ سارا بیان لکھوں
تیری گیلی زُلفوں میں ٹھہرے پانی کو
پھولوں پہ پڑی شبنم کا سماں لکھوں
جو بڑی محنت سے تراشا گیا ہو
تمھیں قدرت کا ایسا شاہکار لکھوں
دل یہ کہتا ہے کہ تمھیں اپنی جان لکھوں
میں یہ سوچتا ہوں تمھیں اپنا سارا جہاں لکھوں
اے کاش کہ تم یہ سب پڑھ لو
ہر لفظ جو بھی میں تیرے نام لکھوں