مشہور محاورہ ہے کہ "نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے”۔۔۔ جتنے بھی سٹوڈنٹس دوران امتحان نقل کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں انہوں نے دراصل نقل کرتے ہوئے اناڑی پن اور ناتجربہ کاری کا مظاہرہ کیا ہوتا ہے جو انہیں پکڑوانے کا باعث بنتا ہے۔
چنانچہ کامیاب چیٹنگ کے کچھ آزمودہ اصول ذہن نشین رکھیں:
1- دوران امتحان کوئی کسی کا سگا نہیں ہوتا ۔ نقل کرنے کے لیے کسی پے انحصار ہرگز مت کریں بلکہ اپنی نقل کے پیشگی انتظامات خود ہی کیے رکھیں۔
۔
2- اگر کسی قریبی ساتھی سے بحالت مجبوری کچھ پوچھنا پڑ بھی جائے تو اسے اس طرح مخاطب کریں کہ آپ کا چہرہ ممتحن کی حد نگاہ میں نہ ہو بلکہ اس دوران آپ سوچنے کے سے انداز میں منہ پے ہاتھ رکھ کے ہونٹوں کو ڈھک سکتے ہیں تاکہ آپ کے ہونٹوں کی حرکت ممتحن کی نظر سے اوجھل رہے۔۔۔آج کل ماسک کے استعمال نے اس بات کو بہت آسان کردیا ہے۔
۔
3- یاد رکھیے کہ پیپر کے آغاز کے پہلے نصف گھنٹے میں کسی نوعیت کی بھی نقل مت کریں یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ممتحن سب سے زیادہ چوکس ہوتے ہیں۔ اتنا وقت گزرنے کے بعد وہ قدرے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ سستانے کے لیے بیٹھ جاتے ہیں یا چائے نوشی میں مگن ہو جاتے ہیں یا پھر کہیں کھڑے آپس میں گپ لگانے لگتے ہیں۔
پہلے نصف گھنٹے میں کوئی بھی غیر معمولی حرکت آپ کو شروع سے ہی ممتحن کی نظر میں مشکوک بنادے گی اور وہ آخر تک آپ کو اپنی حد نگاہ میں رکھے گا۔
۔
4- ممتحن کو کبھی رشوت، سفارش دینے کی کوشش مت کریں۔ نہ ہی کوئی تعلقات جتائیں۔ ممتحن بھی افسران بالا کی طرف سے سخت دباو میں ہوتے ہیں۔ ان کے اوپر بھی سپرینٹنڈنٹ اور ان کے اوپر ایجوکیشن آفیسرز مسلط ہوتے ہیں۔
۔
5- بوٹی یا پرچی کا استعمال ایک کارگر طریقہ ہے مگر یاد رکھیں۔ پرچی کا سائز ہمیشہ آپ کی کھلی ہتھیلی سے چھوٹا ہونا چاہیے جو آرام سے ہتھیلی میں سما سکے۔
۔
6- سخت تلاشی کے باوجود پرچی کو بحفاظت کمرہ امتحان میں سمگل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ فاونٹین پین کی پچھلی بیرل کو کھول کے انک کارٹریج کے اوپر گول کرکے لپیٹ دیں اور پین کو بند کردیں۔ ایک پین میں دو سے تین پرچیاں آرام سے سما سکتی ہیں۔ اپنے ساتھ دو تین پین رکھیں۔
۔
7- پرچیوں پے باریک بال پین کی مدد سے ہیڈنگز لکھیں ۔ ایک پرچی پے چار سوالوں کی ہیڈنگز باآسانی آسکتی ہیں۔ یعنی آپ بغیر کسی مشکل کے کم از کم 24 سوال اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔
۔
8- نصف گھنٹہ گزر جانے کے بعد۔ واش روم میں جاکر مطلوبہ پرچی پین سے نکال لیں۔ اب اگر تو آپ کی چیئر محفوظ جگہ مثلا عقب یا دیوار کے ساتھ یا کسی کونے میں ہے تو آپ ان سوالات کی پرچیاں ساتھ لاسکتے ہیں۔ ورنہ واش روم میں ہی دو چار دفعہ پڑھ کے ذہن نشین کرلیں ۔ یا پھر پوائنٹر کی مدد سے ہتھیلی پے لکھیں۔۔۔آکے انہیں پیپر کے رف عمل کے صفحہ پے لکھیں اور احتیاط سے زبان سے چاٹ کے ہتھیلی سے مٹا دیں۔ پوائنٹر کی لکھائی باآسانی مٹ سکتی ہے۔
۔
9- اگر آپ واش روم سے پرچی ساتھ لے کر آتے ہیں تو یاد رکھیں کے اسے کبھی بھی زیادہ دیر اپنے ساتھ مت رکھیں۔۔۔ہر پیپر شروع کرنے سے پہلے آنسر شیٹ کے آخری صفحے کے اوپر "رف ورک” لکھ کر اس پے وہ سب ہیڈنگز لکھتے آئیں کہ جو جو یاد آتی جائیں۔ تو اسی طرح جب پرچی لائیں تو اس سے ہیڈنگز پہلے اسی رف صفحے پر منتقل کریں اور پرچی ضائع کردیں۔۔۔آنسر شیٹ کے آخری صفحہ پر رف ورک کرنا بالکل قانونی اور عام ہے۔
۔
10- استعمال کے بعد پرچی کو کبھی ادھر ادھر مت پھینکیں بلکہ تھوڑی ہمت کریں اور کھالیں۔ اس سے آپ کی صحت پے کوئی بد اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ تاہم اگر کوئی بھی پرچی پورے انتحابی سیننٹر میں کہیں سے بھی برآمد ہوگئی تو اگلے پیپر پے پورا امتحانی سینٹر سخت مانیٹرنگ کے انڈر ہوگا۔۔۔کچھ عقل کو ہاتھ ماریں۔ اپنے ساتھ ہزاروں دیگر Candidates کی واٹ مت لگائیں۔
۔
11- سفید باڈی والی پوائنٹر پے بھی آپ ایک سمت چھوٹا چھوٹا کرکے 10 سے زیادہ ہیڈنگز لکھ سکتے ہیں جنہیں باآسانی انگلی پھیر کے مٹایا جاسکتا ہے۔
۔
12- ۔Maths و فزکس میں کئی ایسے فارمولے ہوتے ہیں جنہیں از بر کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور عین دوران امتحان بھول جاتے ہیں اور بندے کی جان سولی پے اٹک جاتی ہے۔۔۔۔اس کے لیے میرا ذاتی وضح کردہ طریقہ استعمال کریں۔
طریقہ:
"سائنٹفک کیلکولیٹر” کے چھابڑے/کور کے اندر ہمیشہ ایک 5 انچ لمبا 2.5 انچ چوڑا سٹیکر کاغذ چسپاں ہوتا ہے جس پے کیلکیولیٹر کے فنکشنز اور Keys درج ہوتی ہیں۔
ٹھیک اسی رنگ کا A4 پیپر کسی بھی سٹیشنری شاپ سے 2 روپیہ کا مل مل جائے گا۔
کمپیوٹر پے خود ہی ان اہم میتھ یا فزکس فارلوموں کو ٹائپ کرکے کر اتنا سمال کرلیں کہ اتنے سائز کے پیپر پے فٹ ہو جائے ۔ پھر اسے اسی پیپر پر پرنٹ کریں یا کسی فوٹوسٹیٹ شاپ سے کروالیں۔
کاغذ کو احتیاط کے ساتھ قینچی سے کاٹ کے اس کاغذ کے برابر کریں کہ جو کیلکولیٹر کے کور کے اندر چسپاں ہے۔۔۔گم سٹک سے پوری احتیاط کے ساتھ اسی کاغذ کے عین اوپر اپنا کاغذ لگادیں۔۔۔محفوظ ترین طریقہ ہے پیپر کرتے ہوئے بس آپ کو اپنے کیلکولیٹر پے ہی نظر جمانی ہے اور کچھ نہیں۔۔۔ممتحن اگر بالفرض کیلکولیٹر کو اٹھا کے خود دیکھ بھی لے تو نہیں پکڑ سکتا ماسوائے اس کے کہ وہ کور کے اوپر لگے کاغذ کو پورا پڑھ کے دیکھے۔۔۔۔اور بھلا ایسا کون کرتا ہے؟ میں تو کلاس 7 سے یونیورسٹی تک اس طریقہ کار میں نہیں پکڑی گئی! پکڑی کیا کسی کے دادا پڑ دادا کو بھی شک نہ ہوسکا کبھی۔۔۔۔
۔
13- یاد رہے کہ ممتحن بہت گھاگ ہوتا ہے۔
دوران نقل ہمیشہ اپنے چہرے کے تاثرات بالکل نارمل رکھیں ورنہ چہرے کے بدلتے تاثرات سے وہ جان جائے گا کہ کوئی تو کچھڑی پک رہی ہے۔
۔
14- دوستی کے نام پے اپنا امتحان کبھی داو پر مت لگائیں ۔ اگر آپ کسی کو پیپر بولنے یا دکھانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو مت دکھائیں بھلے وہ کتنا قریبی دوست ہی کیوں نہ ہو۔
یاد رہے چند سال بعد اپنے بیوی بچوں کے لیے کمانا آپ نے ہے اس نے نہیں۔
۔
15- سوالیہ پرچے پر کبھی بھی کچھ مت لکھیں ماسوائے رول نمبر۔۔۔۔I Repeat کبھی بھی کچھ بھی مت لکھیں ایک نقطہ بھی نہیں۔
۔
16- اور آخری بات اپنے دل ، دماغ ، گردے، پھیپھڑے سب میں بٹھا لیں کہ کسی بھی ممتحن یا سپرنٹنڈنٹ کے لیے آپ پر نقل کا کیس بنانے کے لیے #ثبوت ضروری ہوتا ہے۔ اور وہ ثبوت آپ کے پاس سے برآمد ہونے والی کسی ٹھوس چیز کی صورت میں ہی کیس کے ساتھ سٹیپل کیا جاتا ہے۔
اگر۔
آپ کے پاس سے کچھ نہیں برآمد ہوا۔تو محض کسی سے کچھ پوچھنے ، بتانے، دیکھنے ، دکھانے یا محض شک کی بنا پر آپ پے کیس کبھی نہیں کیا جاسکتا۔۔۔ایسا ہر کیس قانونی گراونڈز میں فورا کالعدم ہوجائے گا۔
کچھ ممتحن ایسے ہوتے ہیں جن کی زبان کے ساتھ کتے بندھے ہوتے ہیں اور دماغ میں سور سوار ہوتے ہیں۔
ہر ممتحن کی دل و جان سے عزت کیجیئے تاہم اگر کوئی نفسیاتی مریض آپ پے بناثبوت پیپر منسوخ، پیپر لے لینے یا کیس بنانے کی کوشش کرے تو نہایت ادب سے اس کے گوش گزار کریں کہ بغیر عملی ثبوت کے کیا جانے والا کیس ہتک عزت اور ہرجانے کی مد میں باآسانی اس پر پلٹایا جاسکتا اور اسے اگلے پانچ دس سال عدالتوں میں پیشیاں بھگتانے کی نوبت آسکتی ہے۔
اور یہ بھی کہ اس صورت میں اس پر ہراسمنٹ کا مقدمہ نہایت آسانی سے دائر کیا جا سکتا ہے جس سے اس کی عزت اور کیرئیر دونوں ہمیشہ کے لیے فنا ہو جائیں گے۔
لہذا۔ چپ چاپ کبھی اپنا پرچہ منسوخ نہ ہونے دیں۔
اور اگر بالفرض کبھی آپ پے بلا وجہ کوئی ایسی زیادتی مسلط کردی جائے تو کمرہ امتحان سے نکلتے ہی پولیس کو کال کریں اور پولیس کے پہنچنے پر اس صریح ہراسمنٹ کی اطلاع کریں ۔ ممکن ہو تو میڈیا اور اپنے وکیل کو بھی طلب کرسکتے ہیں۔۔۔ اس پر ہتکِ عزت کا مقدمہ کرکے پچاس ساٹھ لاکھ روپیہ جرمانہ کلیم کردیں !
یاد رہے بغیر عملی ثبوت کے ایسا نفسیاتی مریض ممتحن ہمیشہ کے لیے برباد ہوجائے گا اور باقی سب کو بھی عبرت رہے گی۔
حرف آخر:
چیٹنگ ایک غیرقانونی فعل ہے ۔ اسے عادت مت بنائیں بلکہ صرف مجبوری یا صرف اسی سبجیکٹ میں استعمال کریں کہ جس میں اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔