تقدیر کا فیصلہ ہو چکا ۔ دائرہ اب مکمل ہو گا ۔ شاہراہ ریشم ۴۰۰ سال بعد دوبارہ بنے گی ۔ امریکہ خطہ میں proxies کہ زریعے ہلکی پُھلکی مداخلت کیا کرے گا ۔ ایران ، افغانستان ، پاکستان ، چین اور روس اب اس خطہ میں بہت طاقت ور اتحادی ہوں گے ۔ امریکہ نے پچھلے ستر سال بیکار گھوڑوں پر شرطیں لگائیں ۔ اور جب انہوں نے کام نہ کیا زیادہ تر کو مروا دیا ۔ لیاقت علیخان ، غلام محمد ، ایوب خان ، بھٹو ، ضیا ، بینیظئر ، مشرف اور جاوید کیانی ۔ پاکستان جب امریکہ اور برطانیہ کی divide and rule کہ نظریے سے معرض وجود میں آیا تھا ، تب سے دراصل ہماسایہ ہی اتحادی ہونے چاہیے تھے ۔ بہترین اتحادی ہمسایہ ملک ہی ہوتے ہیں ۔ ہندوستان تو چلو نظریاتی بنیادوں پر کبھی بھی دوست یا اتحادی نہیں بن سکتا باقی سب کا اتحادی ہونا پورے خطہ کے مفاد میں تھا ۔ اس سارے سلسلہ کو اب کوئ نہیں ٹال سکتا ۔ یہاں امریکہ کہ اندر شدید تشویش ہے بیگانی لڑائیوں پر ۔ ٹرمپ بھی اسی بنیاد پر جیتا تھا گو کہ امریکی عسکری قوتیں پھر ٹرمپ کو اس سارے گند میں گھسیٹ رہے ہیں ۔ رِیش اور برنی جیسے مفکروں نے سر عام کہ دیا ہے ہم نے سب ملکوں سے دوستی کرنی ہے کیونکہ ہم ان کہ ساتھ planet شئیر کر رہے ہیں ۔ اب کی بار ایسا ہو کر رہے گا ۔ امریکہ شام سے بھی پیچھے ہٹ گیا ہے ۔ یمن میں بھی سعودی حمایت سے انکاری ہو گیا ہے ۔ پاکستان کو بھی سعودیہ کہ سرکس سے باہر نکل جانا چاہیے ۔ سعودیہ اور دبئ نے ہماری لیبر پر بہت ظلم کیا ۔ ڈٹرٹے نے آتے ہی عرب ممالک کو ظالم کہ کو ان سے لیبر واپس بلوا لی ۔ کروڑوں کی remittances ختم ہو گئیں لیکن اپنے عوام کو رسوا نہیں ہونے دیا ۔ ہماری تو لگتا ہے کوئ عزت ہی نہیں ۔ پاکستانی وزیراعظم کو امریکہ میں ننگا کیا اور اب بھی وہ امریکی کمپنیوں کا کیس لڑ رہا ہے ۔
پاکستان کہ لیے نادر موقع ہے اس سارے سلسلہ میں فائیدہ اٹھانے کا ۔ سارے چینی معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے ۔ جتنا کمیشن ، مشرف ، زرداری ، نواز شریف اور شہباز شریف نے کھایا ہے وہ سارا نکلوایا جائے ۔ ساری چینی کمپنیوں کو اسکیوریٹی ایکسچیمج کمیشن کہ اصولوں پر comply کروایا جائے ۔ سب کچھ اوپن ہو ۔ کل اینگرو کا ایل این جی معاہدہ چیف جسٹس نے sealed cover میں منگوانے کا کہا ، جس کی ایک کاپی ایک دوسری امریکی کمپنی کہ پاس یہاں امریکہ میں موجود ہے جو bid ہار گئ ۔
سب سے پہلے پاکستان سے امریکی مافیا جس کی سربراہی اسد عمر ، رزاق داؤد اور طارق باجوہ کر رہے ہیں ان کی چھٹی کروائ جائے ۔ امریکہ نے پاکستانی فوج کی ٹریننگ بند کر دی ۔ ایجوکیشن کہ کلچرل ایکسچینج پروگرام بند کر دیے ۔ معاشی امداد روک دی ۔ افغانستان جنگ کہ collateral damage کہ پیسہ دینے سے انکار کر دیا ۔ ابھی بھی آپ کو شوق ہے امریکہ کہ تلوے چاٹنے کا ؟ ملیحہ لودھی پچھلے دس سال سے دس ملین ڈالر کہ مینہیٹن کہ لگثری penthouse میں رہتی ہے ۔ کیا کیا اس نے پاکستانی مفاد کہ لیے ؟ شاہین بٹ کو چھڑوایا امریکی حکومت سے ؟ کل کیا خوب کلاسرا اور عامر متین نے نسباتی کمیشن کی جنگ ان امریکی کمپنیوں کہ حوالے سے بتائ ۔ سینکڑوں ارب روپیہ ان سے نکلوایا جا سکتا ہے لیکن وہ جہانزیب خان جو ان کا ٹاؤٹ ہے وہ کیوں نکلوائے گا، سارکوزی جو اب جیل میں ہے اس نے کہا تھا کہ جہانزیب ہمارا آدمی ہے۔ ان میں سے کوئ بابو بھی ریاست کا وفادار نہیں ۔
میں پھر کہوں گا عمران کہ پاس نادر موقع ہے ملک ٹھیک کرنے کا ۔ اسلامی معاشی نظام لائے ۔ استحصال ختم کرے ۔ ان شہزادوں اور اربابوں سے جان چھڑائے ۔ پچھلے ۳۰ سالوں کا لُوٹا ہوا ایک ہزار ارب ڈالر واپس لائے ۔ ملک میں عمر بن عبدالعزیز والا انصاف لائے ۔ کڑا احتساب کرے چاہے سارے پی ٹی آئ کے رکن اس میں آ جائیں ۔ ۲۲ کروڑ کہ سانسوں کا معاملہ ہے ۔ کلثوم نواز پر آنسو نہ نہ بہائیں ، نہ جانے کتنے لاکھوں پاکستانی غربت کی چکی میں پِس کر ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ ان کی فکر کریں ۔ کتنے ہزاروں فوجی نوجوان ، ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے کرتے جان کا نظرانہ پیش کر گئے ۔ وہ ہمارے ہیرو ہیں ۔ اشرافیہ کہ چونچلوں کا وقت نہیں ۔
خان صاحب اگر یہ آپ نہیں کریں گے ، تو کوئ اور کرے گا ۔ اب پہیہ سیدھا گھومنے لگا ہے ، اور سیدھا ہی گھومتا رہے گا ۔ رِیش نے ٹھیک کہا تھا
“Common good is pool of trust build over generations”
بہت سال لگیں گے ۔ حضور والا آپ بنیاد تو رکھ دیں ۔ جان چھڑائیں مافیا سے جس کو ڈٹرٹے اور آئون ڈیوک گولی سے اڑا اڑا کر اپنا نشانہ پکا کر رہے ہیں ۔خان صاحب بے شک آپ ایلیٹ سے ہیں ، aristocrat ہیں ، پیٹر ویریک کہتا ہے کہ بادشاہ یا aristocrat لوگوں کہ لیے زیادہ انصاف والا معاملہ کر سکتا ہے ۔ اسی پر ختم کرتا ہوں ۔
“aristocratic non conformist individualism” is more conducive to liberty than a “levelling , Democratic egalitarianism”
جمہوریت میں تو بندوں کو گنا کرتے ہیں ، تولا نہیں کرتے ۔ یہاں ملا عمر جیسی شوری چاہیے جو انصاف پر مبنی فیصلے کرے نہ کہ پیسوں اور مفادات کی بنیاد پر ۔ کل ایک تحریک انصاف کہ شخص نے مجھے چونکا دیا یہ کہ کر کہ قادیانی میاں عاطف نے دس دن لابنگ کی تھی لگنے کہ لیے ۔ کمال کی بدمعاشی ہے کارپوریٹ سیکٹر کی پاکستان میں ۔ قربان جاؤں دوست کلاسرا پر جو ان کا پٹرا کرنے کو جا رہا ہے ۔ میں اور میرے دوست اقبال جعفری تو ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ۔ میری خواہش ہے کہ پاکستان کہ پالیسی میکر امریکہ کا anti trust law پڑھیں ۔
Antitrust laws, also referred to as "competition laws," are statutes developed by the U.S. Government to protect consumers from predatory business practices by ensuring that fair competition exists in an open-market economy. These laws have evolved along with the market, vigilantly guarding against would-be monopolies and disruptions to the productive ebb and flow of competition
میں جب ۹۰ کی دہائ میں ہالینڈ میں انٹرنیشنل لاء پڑھ رہا تھا ، میرا تھیزز فرینچائزنگ لاء تھا ، میں حیران تھا کہ پاکستان میں سرے سے franchising disclosures ہی نہیں ہیں ۔ عوام کو لُوٹا جا رہا ہے ۔ کوئ والی وارث نہیں ۔ اب آخر قدرت نے سن لی ہے ۔ عمران نہیں تو کوئ اور ۔۔
پاکستان پائیندہ باد