عمران خان کی روحانی شادی ۔
آج سے تقریبا ۱۳ سال پہلے میری اپنے بیچ میٹ خاور فرید مانیکا سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئ ۔ میں نے تازہ تازہ نوکری چھوڑی تھی فرمانے لگے بہت اچھا کیا حالات بدلنے لگے ہیں ۔ ساری دنیا میں اسلام کا نور پھیلنے لگا ہے ۔ سب کچھ یکسر بدل جائے گا ۔ ہر طرف روحانیت ہی روحانیت ہو گی ۔ بزرگ ہستیاں دوبارہ نازل ہوں گی اور ہم سب کے لیے نجات کا زریعہ ثابت ہوں گی ۔ بس ہماری سب کی زندیگیوں میں انقلاب برپا ہونے لگا ہے ۔
میرے ساتھ اسلام آباد سے تاجروں کے لیڈر اجمل بلوچ صاحب تھے باہر نکل کر فرمانے لگے نزر صاحب یہ آپ کا دوست پاگل ہو گیا ہے یار اس کا کوئ علاج نہ کروایا جائے ۔ میں نے کہا دفعہ کرو وہ ایک عجب مستی میں ہے رہنے دو ، ہم اپنے کام سے کام رکھیں تو بہتر ہے ۔
اس واقعے کے کوئ ۵ یا ۶ سال بعد مانیکا صاحب کراچی کی ایک نجی محفل میں مل گئے ، بہت سرور میں تھے میں نے عرض کی جناب ابھی تک روحانی وقت آیا نہیں ، خیر تو ہے ۔ کہنے لگے گھبرائیں نہیں بس قریب ہے میں نے کہا حضور میں تو مزے میں ہوں میں نے کیا گبھرانا البتہ آپ پر حیرانگی ہے کہ آپ نوکری کو بھی چمٹے ہوئے ہیں اور دنیا کی رونقوں سے بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں اور ساتھ ساتھ روحانیت کا راگ بھی آلاپ رہے ہیں ۔
اس کے بعد ۲۰۱۳ سے ۲۰۱۵ تک پھر ان کے دفتر کراچی میں ایک دو دفعہ ملاقات ہوئ وہی دنیا داری کی باتیں ۔ ۲۱ میں پروموشن نہیں ملی تھی اس کا رونا دھونا اب روحانیت زرا کم دکھائ دے رہی تھی دنیاداری زیادہ۔
آج میں شام کو جب لائبریری سے گھر لوٹا تو پاکستانی نیوز دیکھنا شروع کیں ۔ سماء ٹی وی پر ندیم ملک کا ایک کلپ دیکھا جس میں وہ فرما رہے تھے کہ عمران خان کی تیسری شادی خاور فرید مانیکا کی بیگم جنہوں نے ان سے حال ہی میں خُلا لیا ہے سے ہوئ ہے ۔ وہ عمران خان کی مرشد بھی ہیں، اور ندیم ملک نے مزید فرمایا کہ روحانیت میں لوگوں کے اپنے ادب آداب ہوتے ہیں لہٰزا اسے ڈسکس نہ کیا جائے تو بہتر ہو گا۔ مزید یہ بھی کہا کہ خاور اور ان کی بیگم کوئ پچھلے دس سال سے اس روحانیت کے سفر پر گامزن تھے اور ماشاءاللہ ایک پُر نور زندگی گزار رہے تھے۔
عمران خان بھی بےنظیر اور نواز شریف کی طرح پیروں فقیروں کے ماننے والے ہیں ۔ اس خاتون مرشد نے تو بہت ہی کمال کے کام ان کے لیے کیے ۔ نواز شریف سے چھٹکارا دلوایا ، سپریم کورٹ سے جان خلاصی اور پچھلے ہفتہ انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانت بس الیکشن اور وزارت عظمی رہ گئ ہے وہ بھی مرشد سے شادی کے بعد انشاءاللہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ خان صاحب پچھلے ایک سال سے بینظیر کی طرح تسبیح کا ورد کرتے بھی نظر آتے ہیں ، بڑی لگن اور جزبہ کا ساتھ ۔
کبھی سوچتا ہوں ، معاملات کتنے آسان ہیں ۔ ایک مرشد پکڑیں اور دنیا پر چھا جائیں ۔ اشفاق احمد یاد آ گئے ، کہتے تھے برخوردار کوئ بابا پکڑو۔ میں تب بھی نہیں مانا اور آج بھی نہیں ۔ روحانیت اس دنیا کا معاملہ ہی نہیں ۔ یہ تو جسم کے اندر روح کا معاملہ ہے جو آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے بابا کیا کرے گا ۔ بابا تو جسم کے لیے خود اس ملک الموت سے بھیک مانگتا ہے، جس کہ انتظار میں ہم سب ہیں ۔
روحوں کا معاملہ دنیاداری کا نہیں دنیا کے اٹل بھید کا ہے ۔ یہ مختلف دنیا ہے اس کا رقص ہی نرالا ہے ۔ جس نے وہ بھید پا لیا وہی سکندر ، باقی سارے ٹرمپ ۔ خوش رہیں ۔ میری تحریروں کو زیادہ دل پر نہ لیا کریں ۔
اللہ نگہبان ۔
نزر محمد چوہان
نیوجرسی / امریکہ
جنوری ۶، ۲۰۱۸
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔