عمران خان کے لیے آنے والا وقت
عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں جن اقدمات کا اعلان کیا ہے وہ بظاہر خوش آنند ہیں ۔ مگر یہ سب آسان نہیں ہیں اور یہ بات عمران خان بھی جانتے ہیں ۔ انہوں نے جس طرح احتساب کے لیے خود اپنے کو اور اپنے ساتھیوں پیش کیا ہے ۔ لگتا یہ احتساب بھی عمران خان کے سو دن کے پروگرام کی طرح ہے ۔ کیوں کہ ان کے ساتھیوں کا کردار کچھ بہتر نہیں رہا ہے ۔ اگر حالات بدلے تو بہت کچھ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف آجائے گا ۔ لوگوں کو عمران خان نے کچھ زیادہ ہی خواب دیکھائے ہیں اور لوگوں نے بہت کچھ توقعات ان سے وابستہ کرلیں ہیں ۔
ابھی فواد چودہری کا بیان سن رہا تھا ۔ اس میں فواد چودہری ہر بات کے جواب میں یہی کہا جو عمران خاں فیصلہ کریں ۔ ان نے ایک دفعہ بھی یہ نہیں کہا کہ جو پارٹی فیصلہ کرے گی ۔ اس کا مطلب ہے شخصی آمریت اور شخصی آمریت کسی بھی حکومت اور ملک کے لیے بہت خطرناک ہوتی ہے ۔
دوسری بات یہ فواد چودہری نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے کی خواہش کا اظہار ہے اور یہی خواہش ان کی پارٹی کے مختلف لیڈروں کی بھی ہوگا ۔ عمران خان کو اپنے ساتھیوں سے نپٹنا اور انہیں کنٹرول کرنا بہت بڑا مسلہ ہوگا ۔
عمران خان پر 62/63 کی تلوار بھی لٹک رہی ہے ۔ اگرچہ چودہدی افتخار سیتا واٹ کے حوالے سے کورٹ میں گئے تھے ۔ مگر اس کو کورٹ نے رد کردای ۔ لیکن عمران خان نے غیر مرئی قوتوں کو ناراض کیا تو عمران خان اچھی طرح جانتے ہیں یہ کیس دوبارہ اٹھ سکتا ہے اور خود عمران خان اس بات کا بارہا اعترات کرچکے ہیں کہ انہوں نے کوئی پارسا زندگی نہیں گزاری ہے ۔
عمران کے سامنے سب سے زیاہ اہم مسلوں میں بجلی چوری اور پی آئی اے اور اسٹیل مل جیسے مسلے ہوں گے ۔ وہ دعویٰ کرتے آرہے ہیں کہ کرپشن کوئی مسلہ نہیں اور انہوں نے صوبہ پختون خواہ میں کرپشن کو ختم کردیا ہے ۔ ان اداروں کرپش کا خاتمہ اور خسارہ کس طرح ختم کریں گے ۔
ن لیگ کی حکومت جب گئی تو ڈالر 115 روپیے کا تھا ۔ جسے کریٹکر گورمنٹ نے 130 روپیے کا پہنچا دیا ۔ اب خزانہ خالی ہے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے انہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا ، ورنہ انہیں دفالٹ ہونے کا خطرہ ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس مسلے سے کیسے نپٹے ہیں ۔ اگر آئی ایم ایف نے قرض کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا تو انہیں تیل ، بجلی اور دوسرے ان ڈائرکٹ ٹیکس لگانے پڑیں گے ۔ کیوں کہ وہ ڈائرکٹ ٹیکس میں اضافہ نہیں کرسکتے ہیں ۔ ایسی صورت میں ڈالڑ کی قیمت میں مزید اضافہ اور مہنگائی کا طوفان آئے گا اور دوسری طرف قرضوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا ۔ جس کا الزام عمران خان ن لیگ پر لگاتے رہیں ہیں کہ انہوں نے قرضوں کے حجم میں مزید اضافہ ہوجائے گا ۔
عمران خان نے اگر اپنے سو دن کے پروگرام پر عمل کرنے کا سوچا اور اپنے ترقیاتی منصوبوں جن میں ڈیموں کی تعمیر ہے کے لیے سرمائے کی ضرروت پڑے گی اور اس کے لیے دو صورتیں ہیں کہ ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے یا قرض لیا جائے ۔ ڈائریکٹ ٹیکس مثلاً زراعت پر انکم ٹیکس لگانا یا ٹیکس نٹ ورک پڑھانا آسان نہیں ہے اور دوسری صورت میں لازمی طور پر مزید قرض لیں گے تو ایسی صورت میں روپیے کی قیمت گرے گی مہنگائی کا مزید طوفان آجائے گا اور جو یہ الزامات ن لیگ پر لگا تے رہے ہیں وہی الزام ان پر لگے گا ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔