عمران خان احتساب سے پیچھے کیوں ہٹ رہا ہے؟
چین کہ Xi Jin Ping نے جب آج سے پانچ سال پہلے اپنا عہدہ سنبھالا تو کیمونسٹ پارٹی کی ہائ کمان کا اجلاس بلایا اور ان کو بتایا کہ فی الحال میرا ایجینڈا صرف اور صرف احتساب ہو گا ۔ کرپشن پر پھانسیاں اور شاید آپ میں سےکچھ لوگ بھی اس میں شامل ہوں میں اس چیز کی پرواہ نہیں کروں گا ۔ بلکل وہی ہوا ، اس اجلاس کہ ۷۵ فیصد لوگ آج اپنا عہدہ سے بھی فارغ اور سزا بھی ۔
یہی فلپائین میں ہوا جب ڈٹرٹے نے پہلے دن میز پر پستول رکھ کر مافیا کو للکارا اور اس نے کہا کہ میں ان لوگوں کو ہیلی کاپٹر سے نیچے پھینکوں گا جنہوں نے لوگوں پر ظلم کیے ، ڈٹرٹے ایک وکیل تھا اس نے جج sack کر دیے ۔ آج اس وقت بھی ایک اپنے دشمن کو خوفناک سزا پر وہ ڈٹا ہوا ہے پہلی دفعہ اس کہ حمایتی متزلزل نظر آ رہے ہیں لیکن ڈٹرٹے کی convictions وہیں قائم ہیں ۔ ملیشیا میں جب مہاتر نے ۹۲ سال کی عمر میں اتحادیوں کی مدد سے چارج سنبھالا ، پہلے دن ہی نجیب رزاق کہ گھر دفاتر اور ٹھکانوں پر چھاپہ مارا اور لاکھوں ڈالر ، زیورات اور ہیرے جواہرات پکڑے ۔
عمران خان کہ بارے میں بھی یہی سوچا جا رہا تھا ، انہوں نے اسمبلی فلور پر تو اپنی مختصر غصہ والی تقریر میں احتساب کی بات کی لیکن اس کہ بعد چُپ ٹھان لی ۔ بلکہ خلاف ضابطہ ، نیب چیرمین سے ملاقات ٹکا لی ۔ بہت ظلم ہے ۔ بہت مایوسی ہوئ ۔ یہ سب کچھ کیوں ہوا ؟
اس کہ پیچھے سازش ہے اور عمران کی lack of convictions ۔
کل میں نے Robert Reich کی common good والی کتاب کا جو تزکرہ کیا تھا ۔ اس میں جو کتاب کا اجتماعی بھلے والا بنیادی بیانیہ ہے اس کا محور ایک ہی ہے ، احتساب ۔ رِیش کہتا ہے کوئ ادارہ ہرگز سرخ لکیر کراس نہ کرے ۔ اور Reich کیا خوبصورت الفاظ میں اس کو بیان کرتا ہے اگر بیرسٹر شہزاد اکبر کو انگریزی نہ سمجھ آئے تو میں کر دوں گا ۔ کل بھی شفقت محمود ، میرے گجر بھائ ناراض ہو گئے تھے میری اس بات سے ۔
“Once Norms are broken without consequence, further breakage ensues ..
do whatever you want here because every one else is doing it ..
The exploiters said “ I am going to amass as much earth and power as I can , what ever it takes, being decent and responsible is for losers“
سو فیصد پاکستان میں یہی ہو رہا ہے ۔ کل پھر نیب پراسیکیوٹر نے اسلام آباد ہائ کورٹ سے ایک ہفتہ مانگ لیا ، یا تو نواز سے کوئ ڈیل ہو رہی ہے یا پھر نیب کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ وقت دیا جا رہا ہے ۔ ریکارڈز کو آگ لگائ جا رہی ہے ۔ زرداری سات سال اندر رہا اور ضمانت پر رہا ہو کر ہیرو بھی بن گیا مال بھی بچا گیا ۔ مشرف نے احتساب کہ نام پر سیاست کا کھیل کھیلا ۔ اور اب عمران بھی وہی کرنے جا رہا ہے ۔ شہباز شریف جسے ماڈل ٹاؤن کیس میں اب تک پھانسی ہوجانی چاہیے تھی اور کرپشن کہ ہیسے واپس کرنے تھے وہ عمران کی پریس کانفرنس میں گالیاں دے رہا ہے ۔ کمال بدمعاشی ہے ۔ عمران کی پارٹی کہ اندر بدمعاش ، کرپٹ اور دھڑے باز بیٹھے ہیں ۔ پارٹی تقسیم ہو گئ ہے ۔ ایک دھڑا اسد عمر ، رزاق داؤد اور لبرل مافیا والا نہ احتساب چاہتا ہے نہ چین سے دوستی ۔ وہ چاہتا ہے کہ عمران کا قبلہ و کعبہ امریکہ اور برطانیہ ہی ہو ۔ جمائمہ نے اس پر ٹویٹ بھی کی۔ دوسرا گروہ چین اور روس کہ ساتھ تعلقات کی بات کر رہا ہے، جسے فوجی سپہ سالار ، چیف جسٹس اور اسلامی شدت پسندوں کی حمایت حاصل ہے ، وہی گروہ ایران اور افغانستان کہ ساتھ دوستانہ تعلقات بھی چاہتا ہے ۔ فنانشل ٹائمز میں رزاق داؤد کا بیانیہ وہی تھا ۔ چین تو چاہتا ہے جو نواز اور شہباز نے پراجیکٹز پر کرپشن کی وہ بے نقاب کی جائے ۔ بلکہ ملتان میٹرو میں کرپشن کی نشاندہی تو چینی حکومت نے کی۔ کوئ گُروہ بھی پاکستان کی بات نہیں کر رہا ۔ دکھ ہوتا ہے ۔
عمران خان cronyism پر believe کرتا ہے ، نہ کہ میرٹ پر ۔ یہ بہت بڑی زیادتی ہے ۔ جنرل سسی مصر میں یہی کر رہا ہے اور بُری طرح پھنس گیا ہے ۔ مشرف نے بھی یہی کیا اور مارا گیا ۔
کرپشن ختم کرنا اور بے نقاب کرنا کوئ مشکل کام نہیں ۔ اس کہ لیے will چاہیے اور گراؤنڈ پر کام ۔ امریکہ میں ہچھلے ہفتہ بھی ایک کانگریس مین دھر لیا گیا اس سی پہلے نیویارک کہ سینیٹر کو inside trading پر فارغ کیا گیا ۔ عدلیہ بھی تقسیم کا شکار ہے ۔ فرخ عرفان اور شوکت صدیقی جیسے بدمعاش چیف جسٹس کو للکار رہے ہیں ۔ کل دوپہر شوکت صدیقی نے ARY اور BOL ٹی وی کہ دفاتر کو seal کرنے کا حکم دیا رات کو چیف جسٹس نے دفتر لگا کر آرڈر upset کیا ۔ BOL اور ARY فوج کہ لاؤڈ اسپیکر ہیں ۔ تازہ تازہ ARY اور فوج نے ڈیم فنڈ کہ لیے پیسہ دیا ۔ آپ ڈیم فنڈ میں پیسہ دیں اور احتساب سے جان چھڑوائیں ۔
پاکستان میں جب تک کڑا احتساب نہ ہوا ، خون خرابہ اور غربت رہے گی ۔ شیخ رشید سے پوچھا جائے کہ ایل این جی کیس میں وہ فائل بغل میں دبا کر پہلے چیف جسٹس کو ملا پھر نیب چیرمین کو اور اب کیوں خاموش ہے جب کل کہا گیا کہ یہ ڈیل تو ملین ڈالرز سالانہ بچا گئ؟ کمال کی بدمعاشی ۔ شیخ رشید کو وزارت نہیں دی جا رہی تھی ۔ اسی شرط پر دی گئ کہ وہ چپ رہے گا کیونکہ اس نے ننگا کرنے کا کہ دیا تھا ، نئ دوکانیں سجی ہیں ، نیا مال بکنے کو آیا ہے ، شیخ رشید نے اسٹینڈرڈ gauge لانے کا کہ دیا ، سب مل کر کھائیں گے ۔ ایل این جی ڈیل میں دراصل کُھرا اسد عمر ، رزاق داؤد اور اقبال زیڈ ایم کی طرف جاتا ہے جو تینوں اس میں شراکت دار ہیں ۔ اگر شیخ رشید خاموش ہے تو ہم عوام تو خاموش نہیں ، حکم کریں ایک ایک دستاویز فراہم کر دیتے ہیں ، یہ بھی بتا دیتے ہیں ڈیل کیسے ہوئ ، اس وقت نرخ کیا تھے اور کون کون سے لوگ bid کر رہے تھے ۔
قدرت نے ۲۸ جولائ ۲۰۱۷ کو ایک فرعون اور قاتل نواز شریف سے جان چھڑائ ، قدرت ہی نئے دوکانداروں کی نئیا ڈبوئے گا ، میرا ایمان ہے اس رب کی زات پر ۔ میں ایسا ہوتا دیکھ رہا ہوں ۔ پاکستان اسی طرف جا رہا ہے ۔ یہ ڈیم فنڈ شنڈ ، دھرے کہ دھرے رہ جائیں گے ۔ اب شاید عمران کو بھی احتساب کا سامنا کرنا پڑے ۔ ماڈل ٹاؤن قتل کی چودہ رُوحیں پاکستان میں ہی ہیں ۔ وہ بہت ساروں کو اپنی لپیٹ میں انشا ء اللہ لے لیں گی ۔ یہ قدرت کا نظام ہے ۔ جو نوجوان مجھے Inbox میں یہ کہتے ہیں کہ ہم خودکشی کا سوچ رہے ہیں ، میری ان سے یہی درخواست ہے اپنا کردار ادا کریں ۔ ایسے نہ جائیں ، عمران کا گریبان پکڑنے کی کوشش کریں ، وہ آپ کا خادم ہے بادشاہ یا خدا نہیں ، اگر وہ anarchy کی طرف ملک کو لے کہ جانا چاہتا ہے جانے دیں ، آپ تو مر رہے ہیں ، آپ نے اور کیا کھونا ہے ۔ مارٹن لُتھر کہ الفاظ پر ختم کروں گا ۔
“The ultimate tragedy is not the oppression and cruelty by the bad people but the silence over that by the good people”
خوش رہیں ۔ جیتے رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔