اِررئیل فکشن ( Irreal Fiction ) ۔ 15
انگریزی افسانچہ
شناختی کاغذات ( Identity Papers )
ایان سیڈ ( Ian Seed )
اردو قالب ؛ قیصر نذیر خاورؔ
میں اس ملک میں واپس گیا جہاں میں نے اپنی نوجوانی کے دن گزارے تھے ۔ میں وہ مکان دیکھنے گیا جہاں میں نے ایک کمرہ کرایے پر لیا ہوا تھا ۔ ایک بے ڈول عورت نے دروازہ کھولا ۔ یہ اس کے ناک کا تِل تھا جسے دیکھ کر میں نے اسے پہچانا کہ وہ وہی پیاری سی لڑکی تھی جو اس گھر کے بڑے کمرے میں کھیلا کرتی تھی ۔
اسے کوئی اندازہ نہ تھا کہ میں کون تھا ۔ میں نے اپنے پیلے پڑے شناختی کاغذات باہر نکالے اور اپنے چہرے کی وہ قدیم تصویر دکھائی جس پر مقامی پولیس کی مہر لگی ہوئی تھی ۔ وہ پھر بھی متذبذب تھی ۔ میں نے اسے یاد کرایا کہ وہ ، کیسے اس وقت ، میرا مذاق اڑایا کرتی تھی ، جب میں ان کی زبان اپنے لہجے میں بولتا تھا ۔ اس کے چہرے پر مسکراہٹ چمکی ۔
میرے لئے ایک خط ابھی تک میرا منتظر تھا ، اس نے کہا ، وہ کہیں کسی دراز پڑا ہو گا ۔
یہ یقیناً تبھی آیا ہو گا ، جب میں برسوں پہلے یہ جگہ چھوڑ کر گیا ہوں گا ۔ وہ اسے تلاش کرنے گئی جبکہ میں دروازے کی چوکھٹ پر ہی منتظر رہا ۔
جب وہ واپس آئی تو میں خط دیکھ کر اس لئے حیران ہوا کہ اسے کسی نے دوبارہ ہاتھ تک نہیں لگایا تھا ۔ میں نے خط پر اپنے والد کی لکھائی پہچان لی اور میں نے ، یہ بھول کر کہ اس کا جواب دینے کا وقت کب کا گزر چکا تھا ، اسے کھولنا شروع کر دیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایان سیڈ ( Ian Seed ) اس وقت یونیورسٹی آف چیسٹر، برطانیہ میں ’ تخلیقی تحریر ' ( Creative Writing ) کا استاد ہے ۔ اس سے پہلے وہ یونیورسٹی آف لنکاسٹراور یونیورسٹی آف کُمبریا میں پڑھاتا تھا ۔ وہ نثر ( فِکشن اور نان فِکشن ) لکھنے کے علاوہ شاعر اور مترجم بھی ہے ۔ اب تک اس کی شاعری اور نثر کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جبکہ وہ فرانسیسی شاعر ’ Pierre Reverdy ‘ کی شاعری کا ترجمہ ’ The Thief of Talant ‘ کے نام سے کر چکا ہے ۔ اس کی تازہ ترین کتاب ’ New York Hotel ‘ سن 2018 ء میں سامنے آئی ہے ۔
مندرجہ بالا کہانی کو مصنف کی اجازت سے اردو قالب میں ڈھالا گیا ہے ۔