ابراہیم اور برہمہ
ابراہیمی مذہبوں کا خدا (یا خالق خدا) ابراہیم اور ہندوؤں کا سب سے بڑا روحانی دیوتا برہمہ میں کئی طرح کی مماثلت پائی جاتی ہے برہما اور ابراہیم کی کئی خصوصیات ملتی جلتی ہیں
لفظ ابراہیم اردو عربی زبانوں تک پہنچنے سے پہلے کئی طرح بولا جاتا ہے جس میں ابرام، ابراہام،ابراہم، ابراہیم لغوی معنی مہربان باپ کے ہیں۔جسے مخصوص انداز میں بائبل نے تمام انسانیت کا باپ بتایا ہے جبکہ یہی ابراہیم ہندی دیوتا میں پہنچ کر ابراہم سے برہمہ بن گیا نہیں تو کم ازکم لفظی امجد ایک ہی ہے۔ جس سے ربی، مربی، برہمن سے انکی نسلیں چلیں۔ماہرین لسانیات کے کئی تجزئیے موجود ہیں جس میں عبرانی زبانوں کے صُوت (Phonetics)سے لفظ میں کیسے تبدیلی آتی ہے جس سے ابراہم سے برہمہ بنتے ہیں
ابراہیم نے کسی واضح توحید یا وحدانیت کا اعلان نہیں کیا تھا کیونکہ بائبل میں نسلِ ابراہیم سے نبی اپنے باپ اجداد کے خدا کی طرف نسبت کرکے شخصی خدا کوپکارتے تھے ناکہ کسی فطرتی یا روحانی خدا کوپکارتے تھے۔بلکہ کئی چیزوں میں جگاڑ لگانے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔ باکمال متشتک شخصیت تھے پُرانی قربانی کی رسم نے ابراہیم سے نئے انداز میں احیاء کیا تھا جسے کئی صدیاں چلانا مشکل امر نہ تھا
ابراہیم نے سورج جو سب سے بڑا خدا تھا اس تک شک کیا اور مفروضہ قائم کیا جس پر تخلیقی نمونہ (Intelligent Design) کی بنیادیں قائم ہیں ایسے ہی پیدائش پر بھی پرندوں کی مثالیں ملتی ہیں جس پر پرانے تصورارت کی احیاء ہوتی ہے یہ تہذیبی معاملات تبدیل ہوتے ہیں ختم یا پیدا نہیں ہوتے ہیں اور خاص کر جن کے جڑیں انتہائی مضبوط ہوں۔عربوں نے اپنی تہذیب کے مطابق ازسرنوتعمیر کی جبکہ ہندوؤں نے روحانی لحاظ سے کی۔
ابراہیمی مذہبوں نے سیاسی طور پر ابراہیم کو خدا بنا دیا جبکہ ہندوؤں نے روحانی طور پر تخلیق کا خدا بنا دیا ۔ ابراہیم اور برہمہ آسمانی باپ بن گئے۔ جہاں سے توحید اور وحدۃ الوجود کے نظریات ملتے ہیں
ابراہیم کی عورت کا نام ساری سے سارہ پڑا ۔چونکہ سارہ ہاجرہ سے اسکے بچے اسماعیل سے نفرت کرتی تھی ۔ ابراہیم کو کہا تھا کہ تم اِسے کئی چھوڑ آؤ جسے ابراہیم کچھ فاصلے پر چھوڑ گیا تھا اس کے بیٹے کے ساتھ۔ جبکہ لوط چراگاہوں کے اختتام پر اپنے لوگوں سے بھی واپس آگیا تھا۔ پھر کسی وادی (سرسبزچارہ) کی طرف خانہ بدوشی کرگئے ۔ مصر کی سر سبز وادیوں تک رسائی کیلیے ابراہیم نے اپنی بیوی کیلیے مصر کے بادشاہ سے جھوٹ بھی بولا تھا وہاں سے ہوتا ہوا ہندوستان کے جنوبی علاقوں میں پڑاؤ ڈالا وہاں اس کی بیوی سارہ سے سروتی ہوگئی۔ابراہیم کے عراق بابل(اُڑ –میسپوٹیمیا) ، کنعان(فلسطین) مصر، عرب اور ہندوستان (جنوبی علاقوں) کی طرف ہجرت کرنے کے شواہد ملتے ہیں
اور ہم ابراہیم اور لوط کو بچا کر اس زمین کی طرف لے چلے جس میں ہم ے تمام جہان والوں کے لئے برکت رکھی تھی( سورة الانبیاء71)
مصر سے موسیٰ کی ہجرت کے بعد فلسطین ، عرب، جنوبی ہندوستان میں یہودی قبیلے آباد ہوئے تھے
بائبل میں غلام بھی ابراہیم کو خداوند کہتا ہے۔سوختنی قربانی دینے کے واقعات کی حقیقت خشفہ کے چڑھاوے سے مخصوص ہے جسے ابراہیم کےغلاموں نے دور بیٹھ کردیکھا اور بیان کیا تھا، آگ سے بچ کرنکلنے کی باتیں اپنے رہنماؤں سے مخصوص کہانیوں کے نتیجے ہیں جیسے تبلیغیوں نے نامعلوم صحابہ سے بھی جوڑ لیا ہے۔ حالانکہ ابراہیم حق اور سچ کا متلاشی تھا۔ سوال کرتا تھا اور جواب ڈھونڈتا تھا۔ یعنی روائیتی مذہبوں کی رد کرتا ہوا چونکہ ابراہیم جس سے اس کا مذہب لیتا وہ ابراہیم کو اپنا مذہب بنا لیتا تھا۔ جتنا تخلیقی نمونہ بیان کیا جاتا ہے اسکے منطقی جواب ابراہیم نے کسی جگہ بیان نہیں کیے تھے
جو تجھے مبارک کہیں انکو میں برکت دونگا اور جو تجھ پر لعنت کرے اس پر میں لعنت کرونگا اور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلہ سے برکت پائینگے (بائبل پیدائش 12باب3آیت)
برہمہ کا پوتا ڈکشہ انتہائی خوبصورت آواز کا مالک تھا جسے داؤد کے ساتھ ملاتے ہیں ۔ سلیمان کا جنات تصور بھی ہندوؤں کی روحانیت کی دین ہے۔
یہودیوں کا کہنا ہے کہ ابراہیم کی پیدائش 3800 سال پہلےکی ہے جبکہ ہندوؤں میں برہمہ 1900BCEملتے ہیں۔
والٹئیر، کانٹ، پریسٹلے اور دوسرے محقیقین نے ابراہیم اور برہمہ کو ایک ہی بتایا ہے جبکہ کانٹ گنیش اور جوسف Joseph کو بھی ایک ہی شخص قراردیتے ہیں
ابراہیم کی آبادکاری اور تبلیغ سے یہ مذاہب بنے ہونگے۔ "اوم"، "اللہ"، "یہواہ"، "خداوند"، "رب" اسی دین ہے ۔ ابراہیم کی مابعد طبعیات پر کوئی خاص نظریہ پایا نہیں جاتا۔ جنت اور دوزخ کے نظریات سیاسی اور روحانی مذاہب اپنے اپنے ہیں۔ سیاسی مذاہب میں خدا سربراہ ہوتا ہے جبکہ بادشاہ نائب ہوتا ہے۔ روحانی مذاہب میں آگوان چکر سے روح کو مکتی مل جاتی ہے اور جدِامجد سے جاملتی ہے یا آگوان چکر میں پھنس بدروح بن جاتی ہے جنہیں سیاسی مذاہب جنات کا تصور لیتے ہیں
ابراہیم نے سورج کو خدا ماننے کی بھی تردید کی تھی جو اس وقت سب سے بڑا خدا تھا ۔ہندو سورج کا بھی دیوتا مانتے ہیں لیکن برہمہ کو سورج سے بھی بڑا دیوتا مانتے ہیں
یہودی ابراہیم کے بیٹے اسحاق کی اولاد سے ہے جس پر انکا فخر یہ ہے کہ وہ اللہ کے چنندہ لوگ ہیں۔ سمارٹن بھی ابراہیم کے مذہب پر ہیں۔یہودیوں سے عیسائی نکلتے ہیں انکا بھی قدرے ایسا ہی ماننا ہے کہ ہم بھی ابراہیم کی اولاد ہیں لیکن یہ ماننا بالکل نہیں ہے کہ ابراہیم کا اسحاق کے علاوہ بھی کوئی بیٹا ہے جس پر مسلمان فخر کرتے ہیں کہ ابراہیم کے بڑے فرزند ہیں جنکی پیدائش ایک لونڈی کے بطن سے ہوئی تھی جن سے عرب کے علاقے آباد ہوئے ہیں حالانکہ عربی اور عبرانی زبانیں قدرے ملتی جلتی ہیں پھربھی ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ عراق سے آنے والے قبیلوں کی اس علاقے میں سکونت اور دوسرے قبیلوں سے عربی بنی تھی ۔ نبیؐ نے یہودی اور پارسی مذہب کی صحیح طرح آمیزش کرکے اسے ایک زرعی دور کی ایک عقلی تحریک بنا دیا تھا پھر بھی اِس سنت ِ ابراہیمی کے نام پر شخصی عبادت کو ختم نہ کرپائے تھے جو صدیوں سے ابراہیم کے ساتھ منسوب کی جاتی آرہی ہے
ابراہیم کے دور کردار ملتے ہیں ایک وہ جو اپنے علاقے میں بت توڑتا ہے اور بادشاہ سے مکالمہ کرتا ہے اور آگ میں بھی ڈالا گیاجبکہ دوسری طرف کنعان میں اپنے باپ کے ساتھ آکر آباد ہوجاتا ہے لیکن دونوں میں متشکک ہی پایا جاتا ہے
ہندوستان روحانی یا غیرسیاسی مذہبوں کا علاقہ تھا۔ ابراہیم عراق سے نکل کر فلسطین(فلسفہ کی مٹی) کی طرف ہجرت کرگئے اپنے بکریوں کے ریوڑ چڑانے کیلیے ساتھ میں بھتیجا لوط(حاران کا بیٹا) بھی تھا جس کے ساتھ جھگڑے کی وجہ سے علیحدہ ہوگئے تھے ۔ وہاں سے بھی ہجرت کرکے کسی دوسرے علاقے کی طرف نکل گئے ہوں تاکہ یہ باتیں دوسروں تک بھی پہنچا سکوں۔یا عیسیٰ نے صلیب سے بچ کر نکلنے کے بعد کا سفر ہندوستان کی طرف کیا ۔ عیسیٰ کو انگریزی میں کرائسٹ Christ بھی کہتے ہیں جس سے کرشن بنا ہوگا جن میں بھی کئی باتیں مشترک ہیں جیسے بغیر باپ اور کنواری ماں کے بطن سے پیدا ہوئے۔ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا۔تاریخِ پیدائش بھی 25 دسمبر بتائی جاتی ہے۔قریب قریب اسی دور میں (مہابھارت) جنگ لڑی گئی جس پر شری کرشن کے بھاشن نے اَرجن کو حق پر لڑنے پرترغیب دی گئی اسے اَرجن نے گیتا مرتب کی ہو تمام دیوتاؤں نے شری کرشن کا بھاشن سنا۔ کیسے ایک عام بندہ محنت اور خدمت کرتا ہوا کھشتری اور برہمن بنتا ہے۔ برہمن کی تعبیر دیوتا برہمایا ابراہام یا ابراہم یا ابراہیم تک جا پہنچتا ہے ہندی لوگ کیسے ہی کسی شخص کو دیوتا بنا دیتے ہیں۔ اور برہمہ کو تمام چیزوں کا خالق تک بنا دیا گیتا میں یہانتک کہا گیا کہ تمام پرانے آشلوک اوریوگ اور دیوتا سے بڑا درجہ بتایا ہے کیونکہ انکی تعلیمات ہمیشہ تک رہنے والی ہے
شری کرشن کے تمام آشلوک کو ارجن نے اپنی زبان میں تعبیر کیا تھا شری کرشن کے اپنے الفاظ نہ تھے ارجن گاتا جاتا پیغام سناتا جاتا۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ شری کرشن ہندی/سنسکرت زیادہ جانتا نہیں تھا۔ شری کرشن نے ابراہیم کی اہمیت اجاگر کی ہوگی ۔ جس پر انہوں نے برہمہ دیوتا بنایا ہوگا۔ابراہیم سے سیاسی مذاہب کی بنیادیں رکھی گئی تھی جبکہ ہندوستان سیاست کی نسبت روحانیت (وحدة الوجود) کو ماننے والے تھے اس کے علاوہ ذات پات کے تصور کو روحانی شکل دی گئی۔ہندوستان میں تاریخی واقعات کی سند نہیں ملتی کہ شری کرشن کون تھے۔ آریا تھے یا ڈراور تھے۔ ان سے برہمہ سے کی تبلیغ ہے یا کوئی قبیلہ یہاں آباد ہوکر تمام دیوتا سے بڑا دیوتا کا تصور دے گیا تھا
علی عباس جلالپوری کے مطابق کرشن کا لفظی مطلب انتہائی کالا کے ہیں چونکہ ہندوستانی لوگ اسکے نام سے بھی واقف نہ تھے۔ہندوستان میں کرشن کے دور رُوپ ہیں ایک رادھاکرشن جو گایوں کا دودھ دھوتا تھا اور ایک پریم کہانی پائی جاتی ہے جس میں رادھا ہی وصل کی منتظر رہتی ہے۔جبکہ دوسرا کردار سپہ سالار اَرجن کے ساتھ ملتا ہے جہاں گیتا کی تدوین ہوئی ہے دونوں میں عیسیٰ کا روپ نظر آتا ہے متعہ کی پرانی رسم کیلیے دوسرے علاقے میں عورت سے معاشقہ بکریوں کی جگہ گائے کا دودھ دھونااور دوسری طرف وحدانیت کی تبلیغ یا اپنا فلسفہ بتانا یا سمجھانا۔ ان کے علاوہ کرشن کی زندگی ہندوستان میں نہیں ملتی مزیدیہکہ پختگی کی عمر ملتی ہے پیدائش کے متعلق ہندوؤں کے عقائد ویسے نہ تھے جیسے سیاسی مذہبوں میں پائے جاتے ہیں۔ غالباً کم فہمی یا معاشرتی ارتقاء کی وجہ سے ابراہیم کے نام سے برہمہ بن گیاتھا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“