’’ قرامطہ نے فصوص الحکم،فتوحاتِ مکیّہ،مثنوی مولانا روم،احیاء العلوم اور دوسری مشہور کتابوں میں اپنی طرف سے عبارتیں اور اشعار داخل کر دیئے بلکہ بہت سی کتابیں خود لکھ کر بعض بزرگوں کے نام سے منسوب کر دیں۔مثلاً ایک دیوان حضرت علیؓ سے منسوب کر دیا۔بہت سی رباعیات مختلف صوفیوں سے منسوب کر دیں۔‘‘ ۱۱
اے۔ای۔عفیفی جس کی زندگی کا بیشتر حصہ ابن عربی پر تحقیق و تنقید میں صرف ہوا،اُس کے مطابق ، ’’ فتوحاتِ مکیہ ‘‘ او ر ’’ فصوص الحکم‘‘میں ایسا الحاقی مواد موجود جو بعد کے لوگوں نے جان بوجھ کر شامل کیا تاکہ شیخ کی اصل تعلیمات سے عوام و خواص کو دور رکھا جائے۔یوں اس عظیم صوفی کے خلاف دشمنی کا نہ ختم ہو نے والا محاذ شروع ہو گیا۔اسی معاندانہ رویے کی ایک یہ مثال دیکھے کہ جب امام شعرانی ؒ ’’ فتوحاتِ مکیہ ‘‘ کا خلاصہ تیار کر ر ہے تھے تو انھوں نے محسوس کیا کہ ’’ فتوحات‘‘ کے بعض مقامات اصل اسلامی روح کے منافی ہیں۔ اُنھوں نے قدرے تامل کے بعد وہ مقامات حذف کر دیے،تھوڑا عرصہ گزرنے کے بعد امام شعرانی کو شیخ شمس الدین مدنی کے توسط سے’’فتوحاتِ مکیہ‘‘ کا ایک ایسا مستند نسخہ مل گیا جو بذاتِ خود ابن عربی کا تصدیق شدہ تھا،اُنھیں یہ دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کی فتوحات کے جس حصے پر وہ شک کر رہے تھے وہ اصل نسخے میں موجود ہی نہیں تھا۔
تاریخی حقائق کی روشنی میں یہ کہنا مناسب رہے گا کہ امام شعرانی کے عہد اور پھر بعد میں بھی مصر میں ابن عربی کی زیادہ تر تصانیف اسی انداز سے مسخ کی جاتی رہیں ہیں۔اب یہ اپنی جگہ تحقیق طلب مسئلہ ہے کہ آخر مصر اور چند دیگر عرب ممالک میں ابن عربی کے خلاف اتنی شدید دشمنی کے اصل اسباب و محرّکات کیا ہو سکتے ہیں!یہ دیکھنا بھی لازم بنتا ہے کہ شیخ اکبر نے تصوف کے علاوہ دوسرے علوم مثلاً علمِ حدیث،تفسیر،سیرت،فلسفہ،ادب،صوفیانہ شاعری، فقہ اور فطری سائنس جیسے موضوعات پر جو گراں قدر تصانیف یادگار چھوڑی ہیں اُن میں الحاق و اضافے کی کیا صورتِ حال ہے ؟
ابنِ عربی اسلامی فکر کا عظیم سرمایہ ہیں،اُن کی علمی وراثت کی حفاظت اور تصنیفی قدروقیمت کا تعین کرنے کے لیے ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
(حواشی)
(۱) شیخ اکبر محی الدین ابنِ عربی،محمد شفیع بلوچ، دیباچہ ، محمد سہیل عمر، مکتبہ جمال، لاہور،طبع ، ۲۰۰۶، صفحہ ۱۲،۱۱
(۲)تین مسلمان فیلسوف، سید حسین نصر،(مترجم) محمد منور،علاقائی ثقافتی ادارہ (آر۔سی ۔ڈی) ،تہران ، (لاہور)۔طبع اول،۱۹۷۲،ص ۱۰۸
(۳) تین مسلمان فیلسوف، ص۱۱۴
(۴) ایضاً، ص ۱۱۵،۱۱۴
(۵) History of Aslamic philosophy by Majid Fakhry,Columbia University Press
New York,1983,P No 25 1
(۶), A History of Muslim Philosophy(vol 1)by M.M.Shrarif,Low Price Publications
Delhi (1995),P No,40 0
(۷) A History of Muslim Philosophy(vol 1),by M.M.Shrarif, P No,40 0
(۸) Quest for the Red Sulpher(french)by Claude Addas,Eng trans by Peter Kinsley,Sohail Academy Lahore(2000),P No,4 2
(۹) History of Islamic Philosophy, p No 25 3
(۱۰) History of Islamic Philosophy, p No 253-25 4
(۱۱) اسلامی تصوف میں غیر اسلامی نظریات کی آمیزش،یوسف سلیم چشتی،المحمود اکیڈمی،لاہور،طبع،۱۹۹۷،ص ۴۳
حیوانی جبلت، مکھیوں کا دیوتا، مکڑیوں بھرا جزیرہ اور ہم
( نوبل انعام یافتہ ولیم گولڈنگ کے ناول ’ لارڈ آف فلائیز ‘، 1954ء پر تبصرہ ) یہ پچھلی صدی...