وہ خوبصورت ہے۔۔ اور وہ خوبصورتی کو پسند کرتا ہے ۔۔اس لئے تو اس نے اس جہان میں ہر اک شئے کو الگ انداز میں خوبصورت بنایا یے۔۔ ہر شئے،ہر انسان ، ہر جانور اور ہر رنگ۔۔
کبھی غور کیا ہے کہ ہمارے اردگرد کتنے خوبصورت رنگ ہیں۔۔ جو ہماری روح کو تسکین دیتے ہیں۔۔ وہی ہے جس نے حضرت بلال حبشی اور حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں سے تخلیق کیا۔۔
ان کو حسن دیا۔۔ تو کیا یہ تضاد اور یہ حسن کافی نہیں عبرت کیلئے؟؟
ہم کیا سمجھیں گے، ہم تو ٹھہرے نا چیز، ہماری سوچ صرف یہاں تک جا سکتی ہے کہ ہم خوبصورت ہیں اور فلاں فلاں بد صورت ۔۔!! ہے نا ۔۔
کبھی بھی یہ ذہن میں آیا ہی نہیں کہ تخلیق کرنے والا ایک ہی مالک ہے۔۔
اس کی شان میں جتنا بھی حسین لکھ لیں ۔۔اس کے مطابق پھر بھی کوئی کمی رہ جائے گی۔۔ یہ میرا دعوی ہے۔۔
کیا پتہ وہ شخص جسے ہم بد صورت کہہ رہے ہوں اس کی تخلیق ہمارے لئے آزمائش ہو، کیا پتہ ہم لوگ جانچے جا رہے ہوں کہ اس کے مقابل آکے ہم کیا کہہ سکتے ہیں و ہہ جانتا ہے نیتوں کو ۔۔ وہ جانتا ہے کہ نشان سجدہ سجا کر مولوی مولوی ہے یا کوئی اور ۔۔ وہ تو وقت سے پہلے نتیجہ نکال لیتا ہے ۔۔تو ہماری کیا مجال کہ اسکی رحمت اس کی تخلیق ،اسکے حسن (نعوذ بالله) پہ اعتراض کریں۔۔ ہم تو ٹہرے نا چیز ۔۔ وہ چاہے تو ابھی اور اسی وقت عقابوں کا ایک جھنڈ بھیجے ۔۔جو تمہیں تباہ و برباد کر دے۔۔ تو پھر بتاو کیا حیثیت ہے تمھاری ۔۔اگر وہ چاہے تو ۔۔تمہیں فقیری سے بادشاہت کا تاج پہنا دے بغیر کوئی کاوش کئے ۔۔ تو پھر بتاو کیا کیا تم نے ۔۔
ان سب کے باوجود ۔۔وہ ۔۔میرا رب، وہ جو اتنی محبت کرنے والا ہے، وہ ایک پکار پہ سن لیتا ہے۔۔ شرط ہے کہ بندا دل سے آواز دے ۔۔
لاڈ کرے اپنے رب سے۔۔
وہ روٹھ جاتا ہے۔۔ بس نفرت نہیں کرتا ۔۔
تو ہمارا فرض ہے نا اسے منانا۔۔ تو کیوں نا منائیں۔۔ جب وہ موجود ہے ہر جگہ ہر دل میں۔۔
بس کوئی اسے ڈھونڈ لیتا ہے۔۔ اور کوئی ابھی تک غافل ہے۔۔لیکن مجھے امید ہے وہ وقت بہت قریب ہے جب اللہ ہمیں پکارے گا اور ہم دوڑتے جائیں گے۔۔ ان شا اللہ ۔۔ اور مجھے یقین ہے ۔وہ ہمارے ہر چھوٹے بڑے گناہ کو معاف کر دے گا جب وہ ہمیں معافی مانگتا ، روتا ، گڑگڑاتا دیکھے گا ۔۔ ،
جب ہماری ماں ہمارے آنسو برداشت نہیں کرتی تو پھر وہ تو رب ہے، سات ماوں سے بڑھ کر محبت کرنے والا۔۔ ہم چل کے جائیں گے اور وہ دوڑتا ہوا آئے گا۔۔۔۔ ہم سے راضی ہو جائے گا۔۔ ہماری ہر خطا معاف کر دے گا۔۔ اور دیکھنا عنقریب وہ تمھیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاو۔ ان شا اللہ
“