پاکستان کے سیکولر،لبرل صحافی ،یوٹیوب بلاگرز،ٹویٹنے والے تجزیہ کار اندرون ملک اور جلا وطن سب اپنا فرض اولی سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اگر کوئی نسل پرست گروہ،مذہبی اقلیت کوئی تحریک چلائے تو اُس کی غیر مشروط بیانیہ کی حد تک ساتھ دے کر خود کو شخصی آزادی کے علم بردار اور صف اوّل کے سپاہی ثابت کردیں اور اس کوشش میں وہ قانون ساز اداروں،مقننہ ،عدلیہ،سیکورٹی محکمہ اور انٹیلیجنس محکمہ پر تنقید کرتے ہیں مشکلات برداشت کرتے ہیں اور اچھی زندگی اور آزادی اظہار حاصل کرنے کیلیے جلاوطن ہوتے ہیں اپنے پسماندہ محروم لوگوں کو چھوڑ کر ترقی یافتہ ممالک میں بہترین زندگی مشکل حالات میں گزارتے ہیں لیکن اُن کی ان تمام قربانیوں کے باوجود معاشرہ مزید تقسیم اور انار کی کا شکار ہورہا ہے اور دن بدن مزید استحصالی قوتوں کے شکنجے میں کسا جارہا ہے کیا ان میں سے کوئی سوچتا ہے کہ اُن کی قربانیاں معاشرے کو جعلی نسلی،مذہبی گروہوں کی تقسیم سے مزید کمزور ہونے سے بچانے میں ناکامی سے کیوں دو چار ہیں یا کہیں وہ سمجھے نا سمجھی میں استحصالی سرمایہ داری مفاد پرست طبقہ کو مدد اور قوت تو فراہم نہی کررہے کیونکہ یہ مسلمہ اصول ہے کہ ایک متحد محکوم طبقہ کی نسبت تقسیم شدہ چھوٹے گروہوں کو ہینڈل اور مینج کرنا کہیں آسان ہوتا ہے
آخر ایسا کیوں ہے کہ مفاد پرست طبقہ اپنی نسلی،مذہبی،علاقائی امتیاز کے باوجود بہت متحد ہوکر اپنی حکمت عملی سے قابض رہتا ہے اور بوقت ضرورت اپنے مہرے (مذہبی شدت پسند،سیکورٹی محکمہ،سیاسی نمائندوں )کو استعمال کرتا ہے اور جو خلق خدا ہے وہ تقسیم در تقسیم کی چکی میں پسے ہی چلے جارہے ہیں اور اپنی ہی دھرتی ماں کی آغوش میں سسکتے ہوئے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں اگر ان دانشوروں اور تجزیہ کاروں کو تقسیم ہی مقصود تھی تو کیوں نہ انھوں نے حاکم اور محکوم کی تقسیم کو اجاگر کیا اور کیوں پس پردہ طاقت کے بجائے ظاہری کٹھ پتلیوں پر تنقید سے اپنی توانائیاں صرف کرکے کمزور کیااور مزید تقسیم کی راہ ہموار کرکے استحصالی قوتوں کو مزید مضبوط کیا آخر کیوں یہ عوام کو اس استحصالی قوت جو کہ نہ پنجابی نہ سندھی نہ بلوچی نہ پشتون نہ فوجی نہ مذہبی ہے بلکہ سرمایہ دار مفاد پرست ہے کے خلاف منظم ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں کیا ابھی بھی وہ وقت نہی آیا کہ ہم سب محکوم مل کر بنا کسی بھید بھاؤ کے اکٹھے ہوجائیں اور مشترکہ کوشش سے اس نظام کو اکھاڑ پھینکیں جس نے ہمیں غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور اصل تقسیم کو سمجھیں اور سمجھائیں.