مشتاق احمد یوسفی مرحوم نے اپنے ایک مضمون میں خانساماں کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے
کہ تادم وداع ان کے کھانا پکانے، اورکھلانے کا انداز وہی رہا جوملازمت سے پہلے ہینگ بیچنے کاہوتاتھا۔ یعنی ڈرا دھمکا کراس کی خوبیاں منوالیتے تھے۔
بالکل یہی انداز ہمارے بہادر بھائی کا بھی ہے یعنی اگر کوئی اجنبی شخص اِس طرف آن پہنچے اور بہادر بھائی کی گاہک سے بات چیت سنے تو یقین کر لے گا کہ یا تو کوئی لڑائی ہو رہی ہے یا پھر کوئی لین دین کا پرانا معاملہ ہے۔ گاہک کو زبردستی ہاتھ سے پکڑ کر کیلے کے اسٹور کے اندر لے جاتے ہیں پورے اسٹور کے اندر بہادر بھائی کی ہی آواز گونجتی ہے کہتے ہیں چیک چیک کرو، یہ کیلا چیک کرو، کتنا زیادہ ہے، بہت مزدوری دے گا ، گنتی کتنی زیادہ ہے، اور بات کرتے کرتے سیڑھیوں سے اوپر آتے ہوئے ان کی اواز آس پاس کے سارے علاقے میں گونجنے لگے گی سب لوگ متوجہ ہو جائیں گے اُس وقت اچانک بہادر بھائی گاہک سے ایک دم غصے ہو کر دور چلے جائیں گے یعنی گاہک کو احساس ہو کہ اب اِس قیمت پر سودا طے نہیں ہو گا اور ساتھ ہی کہیں گے نہیں نہیں بھائی بالکل بھی نہیں ہر گز نہیں یہ اتنے کا مال نہیں ہے چوری کا مال نہیں ہے کہتے کہتے گاہک سے دور ہوتے جائیں گے اور اس دوران خود کو اور گاہک کو کئی مغلزات سے بھی نوازتے جائیں گے کہیں گے نقصان ہو گیا بھائی نقصان کر رہا ہوں اپنا! بالآخر کچھ گاہک تو محض اس شور شرابے اور شرمندگی کے باعث ہی پھنس جاتے ہیں اور جو زیرک ہیں وہ تو شروع سے ہی ان کی باتوں میں نہیں آتے ۔ بہرحال بہادر بھائی شغل اچھا لگاتے ہیں اور کم از کم اُن آڑتیوں سے تو کہیں بہتر ہیں جو زمیندار اور بیوپاری کا مال منگوا کر لمبی تان کر سو جاتے ہیں اور صبح 9 بجے سے پہلے منڈی ہی نہیں پہنچتے جب صرف اِکا دّکا گاہک ہی بچ جاتے ہیں اور ان کو اونے پونے بیچنے کے بعد زمیندار اور بیوپاری کو منڈی کے مندے کی وجوہات اور گاہک کی کمی کا رونا روتے رہتے ہیں۔
بہادر بھائی ان سے بھی بہتر ہیں جو گاہک سے سیدھی سیدھی خیانت کرتے ہیں یعنی بِکری کچھ ہوتی ہے اور بتاتے کچھ ہیں۔ ہمارے بہادر بھائی اُن آڑتیوں سے بھی بہتر ہیں جو دہاڑی دار مزدور تک کا حق کھا جایا کرتے ہیں یعنی زمیندار سے تو مزدور کی اجرت زیادہ کاٹ لیتے ہیں مگر مزدور کو کم دیتے ہیں۔ بہادر بھائی ہمارے لبوں کے تبسم کا سبب ہیں منڈی کی رونق ہیں اللہ تعالیٰ انہیں سلامت رکھے آمین
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...