جسطرح ہمیں زمین پر رہتے ہوئے ایک ایڈریس کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اگر کوئی دوسرا شخص ہمیں ڈھونڈتا ہوا آئے تو اس پتہ کے مطابق وہ ہماری لوکیشن کو ڈھونڈے اور ہم سے ملاقات کرلے۔ بالکل اسی طرح جس حساب سے خلائی و فلکیاتی سائنس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، عنقریب وہ وقت بھی آئے گا کہ ہماری کائنات میں شائد کسی دور دراز سیاروں پر کسی زہین مخلوق کی موجودگی ثابت ہوجائے اور یا تو وہ ہم سے یا ہم ان سے ریڈیو کمیونیکشن کے زریعے رابطہ کریں۔ اس صورت میں انکو کیا ہمارا کائناتی ایڈریس سمجھایا جائے گا، اسکی تفضیل کچھ ایسے ہے
یہاں فرضی طور پر ایک برٹش فلکیاتی رسالے کا ایڈریس لے کر سمجھایا گیا ہے، اس کی جگہ آپ اپنا زاتی ایڈریس بھی شروع میں ڈال سکتے ہیں
بی بی سی نائٹ اسکائی میگزین، ایگل ہاوس، برسٹل، BS1 اسٹریٹ، برطانیہ عظمیٰ، سیارہ زمین، نظام شمسی، اوورٹ کلاؤڈ، مقامی انٹر سٹیلر، مقامی گڑھا ، اوریان بازو، ملکی وے گلیکسی، لوکل گروپ، ورگو سپر کلسٹر، لانیا کیا سپر کلسٹر، یونیورس
Our cosmic address would be: BBC Sky at Night Magazine, Eagle House, Bristol, BS1 4ST, United Kingdom, Planet Earth, Solar System, Oort Cloud, Local Interstellar Cloud, Local , Orion Arm, Milky Way, Local Group, Virgo Supercluster, Laniakea Supercluster, the Universe.
اب اوپر والا یہ ایڈریس ظاہر ہے ایک انسانی زبان میں لکھا گیا ہے، اگر اسکو ایک تصویری شکل میں لکھنا یا بتانا ہو تو کچھ ایسے لکھا جاتا ہے، جیسے وائجر ون میں ایک سونے سے بنی دھاتی ڈسک پر لکھا گیا ہے۔ اس ڈسک پر موجود معلومات کو مورس کوڈ (یا پھر کسی بھی ایسے کوڈ جس معلومات کو ایک ذھین مخلوق با آسانی ڈی کوڈ کرلے) میں تحریر کرکے ریڈیو سگنلز کے زریعے خلاء میں اس جگہ بھیجا بھی جاسکتا ہے جہاں اس زہین مخلوق کے ملنے کی توقع ہے۔
جس کسی کو اس ایڈریس میں لکھی ہوئی ٹرمز کو سمجھنا ہے، وہ اس لنک سے مزید پڑھ سکتا ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...