پیارے بچوں آپ سبھی جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کا قومی پرندہ مور ہے۔26 جنوری 1963کو اسے قو می پرندہ کا نام دیا گیا تھا۔ اسے قو می پرندہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ پہلے یہ ہندوستان میں ہی پایا جاتا تھا۔مور کے پنکھ کی ء رنگوں کے ہوتے ہیں۔گہرا نیلا سبز،جامنی جس پر سنہری رنگ کے موٹے پتلے ہالے ہوتے ہیں۔مور سفید رنگ کا بھی ہوتا ہے۔۔چتکبرے اور مرغیوں کی صو رت کے بھی مور پائے جاتے ہیں۔ نیلا مور ہمارے ملک کا قومی پرندہ کہلاتا ہے۔نیلے رنگ کےمور کی لمبائی 100 سے 120 سینٹی میٹر کے لگ بھگ ہوتی ہے۔مور کو پرند وں کا شہنشاہ بھی کہا جا تا ہے۔آپ سب نے چڑیا گھرو ں میں یا ٹی وی پر مور دیکھا ہوگا۔اس کی خو بصور تی بے مثال ہے ۔دنیا میں اس سے خوبصورت دوسرا کوئی پر ندہ نہیں۔مور کا سارا جسم پروں سے ڈھکا ہوتا ہے۔اس کے پر کافی بڑے ہوتے ہیں جن پر انتہائی خوبصو رت رنگین چمکدارآنکھوں کی طرح دائرے بنے ہوتے ہیں۔مور کی گردن لمبی ہوتی ہے۔ سر گول ہوتا ہےاور چھوٹا ہوتا ہے۔اس کی چونچ مرغ سے تھوڑی بڑی ہوتی ہے۔ چونچ سرخ ہو تی ہے۔سر پر ایک حسین تاج ہوتا ہے۔مور کی آنکھیں بھی خوبصورت ہوتی ہیں ۔موتیوں جیسی چمکیلی آنکھیں۔۔۔ان کے بغل میں کان کے سوراخ ہو تے ہیں۔یہ سوراخ پوشیدہ ہوتے ہیں۔مور کی چونچ کے اوپر بھی دوسںوراخ ہو تےہیں۔یہ سورا خ ناک کے ہوتے ہیں۔اسکی دم کافی لمبی ہوتی ہے۔ دم پر بھی آنکھوں کی طرح رنگین دائرے بنے ہوتے ہیں۔ایک مور کی دم پر لگے گچھے میں ایک سو پچاس سے ذیادہ پنکھ ہو تے ہیں۔ یہ بات تو میں پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ مور دنیا کا حسین پرندہ مانا جاتا ہے۔مورنی اتنی خوبصور ت نہیں ہوتی ہے۔ مور کے پاؤں حسین نہیں ہوتے ہیں۔ پاؤں مرغیوں جیسے ہوتے ہیں۔ پاؤں کا رنگ کالا ہوتا ہے۔یہ بھد بے ہوتے ہیں۔اپنے پاؤں کو دیکھ کر مور کو بھی مایو سی ہوتی ہے۔اس کی آواز بھی بہت اچھی نہیں ہوتی ہے۔
پرانے زمانے میں چندر گپت موریہ کے جوسکے چلتے تھے انکےایک طرف مورکا نقشہ بنا ہوتا تھا۔پہلےکچھ لکھنے کے لیے بھی مور کا پنکھ استعمال کیا جاتا تھا۔ہندو۔ستان کے علاوہ میانمر اور سری لنکا کا بھی قو می پرندہ مور ہی ہے۔مور کی زندگی بیس، بائیس سا ل کی ہوتی ہے۔مور جھونڈ میں رہنا پسند کرتا ہے۔ایک جھونڈ میں لگ بھگ چھ ،آٹھ یا دس مور ہوتے ہیں۔پہلے مورکا شکار بہت ہوتا تھا۔ہمارے ملک میں 1972 میں مور کے شکار پر روک لگا دیا گیاہے۔
مور کا من پسند غذا پھل، اناج اور کیڑے مکوڑے ہیں۔مور چنا،گیہوں، بینگن ،ٹماٹر اور پیاز بھی کھاتا ہے۔جن کیڑے مکوڑے سے کھیتوں کو نقصان پہنچتا ہے موروہی کیڑے مکوڑے کھاتا ہے۔اس لئے مورکو کسانوں کا دوست کہا جاتا ہے۔مور چھپکلی اور سانپ بھی کھاتا ہے۔یہ سانپ کو پکڑ کر نگل جاتا ہے۔ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ جس گھر میں مور کے پنکھ ہوتے ہیں وہاں سانپ کے آنے کا اندیشہ نہیں ہوتا۔
مور کے پنکھ سے کیء خوبصورت چیزیں بنائی جا تی ہیں۔مور عام طور سے دنیا کے گرم خطے کے گھنے اور اونچے جنگلوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ برما، چین اور مشرقی جزائر کے علاوہ ہندوستان میں بھی پایا جاتا ہے۔ہمارے ملک کے بنگال، بہار، اتر پردیش، مدھیہ پردیس کے جنگلوں میں آسام ،تریپورہ ،منی پور، میزورم،راجستھان،ہریانہ پنجاب تاملناڈو اور گجرات میں مور پائے جاتے ہیں۔
مور کھلے جنگل میں اونچے درختوں یا پہاڑ کے ڈھلان پر رہنا پسند کرتا ہے۔ مور کے پنکھ بڑے ضرور ہوتے ہیں لیکن یہ ز یادہ اونچائی تک نہیں اڑ سکتا ہے۔مور آسمان پر کالے کالے بادلوں کو دیکھ کر اپنے پنکھ پھیلاتا ہے اور نا چتا ہے۔اس وقت اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔لیکن جب اس کی نظر اپنے بد صورت پاؤں پر پڑتی ہے تویہ رک جاتا ہےاور مایوس ہو جاتا ہے۔