ہم نے جب ہوش سنبھالا تو 65 کی جنگ ہوچکی تھی۔۔ اورانڈیا کی فلموں پر پاکستان میں نمائش پرپابندی لگ چکی تھی۔۔ چونکہ 65 تک اپنا بچپن تھا۔۔ اس لئے مجھے انڈین فلموں کے بارے کوئی شعور نہیں۔ بس یہی سنا کرتے تھے۔ کہ سینماوں میں بھارتی فلمیں لگا کرتی تھی۔ اور لوگ اسے یاد کرتے تھے، جو زیادہ صاحب حثیت تھے، وہ کابل جا کرانڈین فلمیں دیکھ آیا کرتے تھے۔ ان میں ہماری فلم انڈسٹری کے لوگ بھی شامل ہوتے تھے، تاکہ نقل کی فلمیں بنا سکیں۔ اور کوئی زریعہ تھا نہیں انڈین فلم دیکھنے کا۔۔۔ جب تک سیٹلائٹ چینل اور وی سی آر کا زمانہ آیا۔۔۔
اس لئے میں انڈیا کی 60 کی دہائی اور تقسیم کے آس پاس بننے یا قبل بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے ایک عرصہ نابلد رہا۔۔ اور ان ایکڑوں ایکٹریس سے بھی۔۔ اس زمانے کی فلموں، اداکاروں ، ہدائت کاروں ، پروڈیوسروں سے بہت بعد میں متعارف ہوا۔۔ جب میں ابوظہبی میں قیام تھا۔ مجھ سے جو تھوڑے سینئر ایج کے لوگ تھے، وہ ان فلموں کے بارے بھی کافی رومانس رکھتے تھے۔ زہنی ہم آہنگی کے حامل ایک ہندوستانی دوست کا اس میں بڑا ہاتھ رہا۔۔ اس نے اس دور کی 'آرٹ فلمیں' مجھے دکھانا شروع کی۔۔ اور تب مجھے پارٹیشن سے 65 تک کی فلموں اور ان کے بنانے والوں کا پتا چلا۔۔ کہ وہ بھی کتنے عظیم لوگ تھے۔ لیکن چونکہ میں زیادہ 'عصر حاضر' اور لمحہ موجود میں زندہ رہنے کو ترجیح دیتا ہوں۔۔ اس لئے ان فلموں کا مجھ پر impact زرا دیر سے ہوا۔
چنانچہ جو ہمارے عہد کا فلمی زمانہ تھا۔۔ اس سے جمالیاتی اور فکری بڑی قربت رہی۔۔۔ سب سے پہلے تو میں راج کپور کی شخصیت اور اس کی فلموں کے حصار میں ایسا گیا۔۔۔ کہ ابھی بھی فلم، کہانی، میوزک، سماجی شعور کی بات ہوتی ہے، تو راج کپور میرا سب سے بڑا فلمی دیوتا ہے۔۔ ایک جینئس، ایک عطیم تکلیق کار، ایک بہت پیارا انسان ۔۔۔ ایک ادارہ انسٹی ٹیوٹ۔۔۔ راج کپور میرے دل اور دماغ میں بستا ہے۔۔ وہ ایک ایک مکمل فلمی آئکون ہے۔ اس کے بعد پھر بی آر چوپڑا کی فلمیں رہیں۔ ایک سے ایک بڑھ کر فلمیں۔۔ ان کی فلم کیا پیکیج ہوتا تھا۔۔ پھر سبھاش گائے وغیرہ بھی رہے۔۔ وہ زمانہ تھا جب ہم فلمیں پروڈیوسر کے نام سے دیکھتے تھے۔۔ ہیرو، ہیروئن ثانوی چیز تھی۔۔ وہ جس کو بھی لے آتے تھے۔۔ وہ سپر ہی ہوتے تھے۔ حسین ہی ہوتے تھے۔۔۔ یہ میں من سٹریم فلموں کی بات کررہا ہوں۔۔ کمال اداکاری، کمال کا میوذک، کمال کے مکالمے، کہانی خوبصورت۔۔۔ دلوں کو چھونے والی۔۔ آرٹ فلموں کا ذکر میں شیام بینگل اور گوند نہالانی جیسے پروڈیوسرز کا پہلے ہی کرچکا ہوں۔
پھر جب نئی صدی کا آغاز ہوا۔۔ تو پچھلے تقریبا 20 سال سے فلمی اور فلمی میوزک کی دنیا چھوٹتی چلی گئی۔۔ نہ ہمارے مذاج کی نہ ہمارے زوق کی۔۔۔ وہ سب خوشبووئیں مرسی گئی۔۔ گلیمر بہت آیا۔۔ چمک دھمک، لاوڈ، شور شرابا، ہجوم۔۔ ۔۔۔ لیکن ہمارے لئے کچھ بھی connect کرنے کو نہ رہا۔ یوٹیوب پر ایک سلسلہ ملتا ہے، مائی لائف مائی سٹوری۔۔۔ ہمارے زمانے کے فلمی دنیا کے لوگوں کے انٹرویوز ہیں۔۔ میں ان کو سنتا ہوں۔۔ تو اپنے اس دور کی فلمی شخصیات کی کچھ ذاتی زندگیاں اور کچھ فلمی دور کی باتیں سن کر بڑا مزا آتا ہے۔۔ ایک عام سا اداکار یا اداکارہ ۔۔ انٹی لیچکوئلی کتنا مچیور تھا۔۔۔ وہ ماحول بھی انتہائی enriched تھا۔۔۔ وہ لوگ کلاسیک تھے۔۔ ہرفیلڈ میں۔۔ ان سے جب آج کی فلموں کے بارے سوال کیا جاتا ہے، تو وہ کہتے ہیں۔ ہاں "ہماری فلمی انڈسٹری نے بہت ترقی کی ہے، اب (کارپوریٹ) پروفیشنل ازم ہے، ٹیکنالوجی بڑھ گئی ہے۔۔ پیسا بہت ہوگیا ہے۔۔" وہ بچارے نہیں کہہ پاتے۔۔ کہ تخلیقیت مرگئی ہے۔۔ ان فلموں کو آرٹسٹ تخلیق کیا کرتے تھے۔۔ اب فلمیں مینوفیکچر ہوتی ہیں۔۔