دنیا میں مختلف علاقوں میں کھانے تیار کرنے کے اپنے طریقے ہیں۔ ان کے مختلف ہونے کی وجہ اس علاقے کی روایات اور ذائقے ہیں اور یہ کہ اس علاقے میں کھانے کی کیا چیزیں دستیاب رہی ہیں۔
مصالحوں میں درجنوں طرح کے پودوں سے حاصل کردہ چیزیں آتی ہیں۔ خوشبودار اور مختلف ذائقے رکھنے والے پتے اور ان کے بیج۔ اگر ہم کسی علاقے کے درجہ حرارت اور وہاں کے کھانوں کے درمیان گراف بنائیں تو پتہ لگتا ہے کہ گرم علاقوں میں مصالحوں کا استعمال زیادہ ہے۔ اور اس کی وجہ شمالی علاقوں میں ان پودوں کی کمی نہیں۔ دیسی پکوان یورپی کھانے کے مقابلے میں زیادہ مصالحے دار ہوتے ہیں۔ یہ تو سب کو معلوم ہے لیکن ایسا کیوں؟
مصالحوں کی تاریخ پرانی ہے اور اس کی عالمی سیاست میں بھی بڑی کلیدی اہمیت رہی ہے۔ جب گوتھ کے بادشاہ الارخ نے روم کا محاصرہ کیا تو صلح کی شرط تین ہزار پاؤنڈ کالی مرچ رکھی گئی تھی جو روم کو ادا کرنا پڑی۔ نیولیتھ کی قبروں میں سے مصالحے نکلے ہیں۔ قدیم مصر میں لاشوں کو خوشبودار پودوں کے ساتھ دفن کیا جاتا تھا۔ مصالحوں کے کھانوں میں استعمال کا پتہ چھ ہزار سال پہلے نکلے گئے برتنوں سے بھی ملتا ہے، جس میں لہسن اور سرسوں کا استعمال تھا۔
اپنی تاریخ اور خوشبو سے آگے بھی ان کے استعمال کی بائیولوجیکل وجہ ہے۔ یہ جراثیم کو مارتے ہیں۔ پودے چل پھر نہیں سکتے لیکن ان کو اپنا دفاع کرنا ہے۔ یہ اپنے دفاع کے لئے قسم قسم کے کیمیکل پیدا کرتے ہیں۔ جو پودے مصالحہ جات میں استعمال ہوتے ہیں، وہ فائٹوکیمیکل سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ کمپاؤنڈ جہاں ان پودوں کو کیڑوں اور بیماریوں کے حملے سے بچاتے ہیں، وہاں پر یہ ان پودوں کو ذائقہ بھی دیتے ہیں۔ جب یہ ہمارے کھانے میں شامل ہوتے ہیں تو یہ ان جراثیم کے خلاف بھی اسی طرح کا اثر کرتے ہیں۔ دنیا میں مقبول تمام مصالحے کئی طرح کے جراثیم کو بڑھنے سے روکتے ہیں۔ گوشت کو بیکٹیریا چند گھنٹوں میں اسے خراب کر دیتے ہیں۔ جہاں درجہ حرارت زیادہ ہو، وہاں پر جلدی۔ ریفریجیریٹر کی عدم موجودگی میں اس پر لگائے جانے والے مصالحے اسے دیر تک محفوظ رکھتے ہیں۔
جغرافیہ اور مصالحوں کے اس اصول سے استثنا بھی موجود ہیں۔ جاپان اور کوریا کا موسم ایک ہے لیکن مصالحوں میں فرق۔ اس کی وجہ تاریخی طور پر جاپان میں مقامی گوشت اور مچھلی کی فراوانی ہے۔ مقامی طور پر ان کی پورا سال موجودگی کا مطلب یہ کہ مصالحوں کی جراثیم کش خاصیت اتنی اہم نہیں تھی۔ جاپان میں مصالحوں کا استعمال کم ہے۔
کیمسٹری اور مائیکروبائیولوجی کے آج کے علم اور ان قدیم کھانے کی روایات کو ملا کر کچھ دلچسپ چیزیں پتہ لگتی ہیں۔ دارچینی کی چھال سے کشید کیا جانے والا ایک کمپاؤنڈ بیکٹیریا کی کچھ انفیکشن کو ٹھیک کرتی ہے یا روزمیری کا گوشت میں اضافہ کارسینوجن کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ نباتات سے حاصل کردہ اجزاء سے ادویات ہمیشہ سے بنائی جاتی رہی ہیں اور اب بھی میڈیکل ریسرچ کا اہم حصہ ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پودوں سے علاج کے دعووں میں 'بُری' سائنس پڑھنے کو زیادہ ملے گی۔
کھانا پکانے کی ترکیبیں سینہ بہ سینہ چلتی رہی ہیں اور ہر علاقے کی ثقافت کا حصہ ہیں۔ اب یہ ترکیبیں بھی ایک علاقے تک محدود نہیں رہیں۔ برصغیر سے شروع ہونے والا 'چکن تکہ مصالحہ' اس وقت برطانیہ میں مقبول ترین ڈش ہے، جبکہ پیزا یورپ تک محدود نہیں۔ کس ترکیب میں کب کس مصالحے کا اضافہ ہوا، اس کا علم نہیں کونسے مصالحے کی وجہ ذائقہ، روایت یا دوائی کے طور پر استعمال رہا یا سبھی کے طور پر۔
ان پکوانوں میں ڈالے جانے والے مصالحوں کی تاریخ سننے میں مزیدار ہو نہ ہو، کھانے میں ضرور ہے۔