کم و بیش ہر تہذیب اور کلچر میں کھانے کی اشیا پکا کر کھانے کا رواج ہے۔ چاہے آپ سائبیریا کے یخ بستہ علاقوں میں چلے جائیں یا صحارا کے ویرانوں میں۔ کھانا پکانا ہر تہذیب کا اس قدر اہم جُز ہے کہ اسکے بغیر کھانے کا تصور بھی پھیکا ہے۔ آئے روز فیس بک، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر طرح طرح کے کھانے پکائے جانے کی ویڈیوز دیکھتے ہی دیکھتے ملین ویوز کراس کر جاتی ہیں۔ کہیں کوئی گلی کے نکڑ پر Amul Butter میں آملیٹ بنا رہا یے تو کہیں کوئی فرنچ کھانوں میں چکن بروتھ ڈال کر bake کر رہا ہے۔ کہیں کوئی لکھنو کے نوابوں کے گولاٹی کباب بنا رہا ہے تو کہیں کوئی طارق روڈ پر بن کباب کے لیے شامی تل رہا ہے۔ غرض ہر طرف کھانے ہی پک رہے ہیں۔ گھر میں بھی اور سوشل میڈیا پر بھی۔ مگر سوال یہ ہے کہ انسان کھانا پکاتے کیوں ہیں؟
آج سے لاکھوں سال قبل انسان نے آگ پر قابو پا کر اسکا استعمال سیکھا۔ آگ کے استعمال سے انسان نے اپنے گرد خطرناک جانوروں کو بھگایا، غاروں میں خود کو گرمی پہنچائی اور ایک اور کام کیا۔ یعنی آگ سے کھانا پکانا سیکھا۔ آج ہر گھر میں انسان کھانا پکاتے ہیں۔ کیا پاکستانی ، کیا فرنچ اور کیا امریکی۔
کھانا پکانا دراصل ایک ایسا عمل ہے جسکے کئی سائنسی وجوہات ہیں۔ کھانا پکانے سے اس میں موجود جراثیم اور خطرناک بیماریاں پھیلاتے بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں، کھانے کی بناوٹ تبدیل ہو جاتی ہے، کھانا گل جاتا ہے، اسے چبانا آسان ہو جاتا ہے، کھانے میں سے زہریلے کیمیکل ختم ہو جاتے ، کھانے کا ذائقہ اچھا ہو جاتا ہے، کھانے میں کئی کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جس سے کھانے کی عمر بڑھ جاتی ہیں، اسکے علاوہ ان تبدیلیوں سے کھانا مرغوب ہو جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ مثال کے طور پر گوشت پکانے سے اس میں سے پانی خارج ہو جاتا ہے، پروٹین نرم ہو جاتے ہیں اور چربی پگھل کر ذائقہ دیتی ہے۔ اسی طرح گوشت میں موجود بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں۔ مگر سب سے اہم چیز جو سائنسدانوں نے دریافت کی وہ یہ تھی کہ پکے ہوئے کھانے کی برابر مقدار سے انسانی جسم کو بغیر پکے کھانےکی نسبت زیادہ توانائی ملتی ہے۔ وجہ؟؟ پکانے کے عمل سے خوراک جسم میں جانے سے قبل ہی نرم اور آسانی سے ہضم ہونے والی بن جاتی ہے۔ انسانی جسم اس خوراک کو ہضم کرنے میں کم توانائی خرچ کرتا ہے، اسے جذب بھی زیادہ کرتا ہے اور اسکے علاوہ اس میں مُضر بیکٹیریا نہ ہونے کے باعث جسم کو بغیر پکے کھانے کے بیکٹریا سے لڑنے میں خرچ ہونے والی توانائی کی بھی بچت مل جاتی ہے۔ یوں پکا کھانا جسم کو زیادہ توانائی دیتا ہے۔ انسانی ارتقاء اور بقا میں پکے ہوئے کھانے کی اہمیت کسی صورت کم نہیں۔ دیگر جانوروں کے مقابلے میں کم خوراک سے زیادہ توانائی حاصل کرنے کے اس عمل نے انسان کو عقل و شعور کی کیسی کیسی منزلوں تک پہنچا دیا۔ محض ایک کھانا پکانے کے عمل سے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...