مثال کے طور پر ایک شیر ہے؟ اب شیر جس طرح اس زمین کو دیکھتا ہوگا؟ کیا وہ حقیقت نہیں؟
پھر کوئی چیونٹی اس دنیا کو دیکھتی ہوگی؟ وہ کس طرح دیکھتی ہوگی؟
میں نے یہ پڑھا تھا کہ پرندوں کی نظر انسانوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ وہ انسانوں سے اچھی طرح سے کسی چیز کو دیکھ سکتے ہیں!
اسی طرح کوئی پرندہ چاول کھاتا ہے تو چاولوں کا ذائقہ ان کی زبان کے حساب سے ہوگا۔ اگر ان میں ذائقہ محسوس کرنے کی صلاحیت انسانوں سے زیادہ یا کم ہے تو وہ چاول ان کو مختلف ذائقہ دیں گے انسانوں سے!
تو ہر چیز کا ایک آلہ ہے وہ اس حساب سے چیزوں کو دیکھتا ہے؟ تو ہمیں کیوں لگتا ہے کہ ہم جس آلہ سے دیکھتے ہیں ہے وہی حقیقی ہے؟ اگر کوئی آلہ اس موجودہ آلہ سے اچھا ہوگا تو وہ اور چیزوں کو واضح کرے گا۔
اب جیسے ہبل ٹیلی اسکوپ تھی اس نے ہمیں کائنات کو دیکھنے میں مدد کی! اور اب جیمس ویب ٹیلی اسکوپ بیجھی گئی۔ وہ چیزوں کو اور زیادہ واضح کرے گی! آگے چل کر جیمس ویب سے بھی اچھی ٹیلی اسکوپ ہوگی اور وہ اور اچھے سے واضح کرے گی۔ تو آخر حقیقت کیا ہے؟
کیا حقیقت وہ ہے جو ہبل ٹیلی اسکوپ نے دکھائی؟ یا حقیقت وہ ہے جو جیمس ویب ٹیلی اسکوپ نے بتایا؟ یا پھر حقیقت وہ ہوگی جو آگے چل کر ہم دیکھیں گے؟
یا پھر حقیقت وہ ہے جس طرح چیونٹی دنیا کو دیکھتی ہے؟ یا پھر حقیقت وہ ہے جس طرح شیر اس دنیا کو دیکھتا ہے؟ اسی طرح ہر آلہ اپنے آپ میں مختلف ہیں۔
ہم جس آلہ سے بھی دیکھیں گے اس کائنات کو؟ تو وہ آلہ تو محدود ہے۔ پوری طرح سے! پوری طرح سے مکمل نہیں ہے جو سب کجھ واضح کردے؟ تو کیسے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم کائنات کے بارے میں جانتے ہیں؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...