ہم بابری مسجد میں الجھے رہے ، حکومت نے شطرنج کی بساط پر وزیر چل دیا ہندو راشٹر میں ،مسلمان دوسرے درجے کے شہری ہو گئے۔
دسمبر -آج کے کچھ ہندی اخباروں کی سرخی تھی –مسلماں نا منظور . دینک بھاسکر نے سرخی لگایی – غیر مسلم منظور .. آزاد ہندوستان میں آج پہلا دن ہے ، جب مسلمان نا منظور کی سرخیاں اخباروں کی زینت بنی ہیں . ہم ابھی بھی اس وہم میں مبتلا ہیں کہ این آر سی اور شہری ترمیمی بل دو علیحدہ بل ہیں . جبکہ اس ملک کی حقیقت یہ ہے کہ سی این جی اور نوٹ بندی کی شروعات بھی مسلمانوں کو ذہن میں رکھ کر کی گئی. آپ مغالطے میں ہیں اگر اب بھی آپ کو احساس ہے کہ دوسرے درجے کے شہری ہو کر آپ کامیابی کی سیڑھیاں طئے کر سکتے ہیں ، کوئی انقلاب لا سکتے ہیں، کوئی کرشمہ دکھا سکتے ہیں . شہری ترمیمی بل کو کسی راجیہ سبھا میں بھیجے جانے کی ضرورت نہیں. وہ اپنی طاقت ، اپنے منصوبوں ، اپنے ارادوں سے واقف ہیں اور اب کھلے طور پر انہوں نے اعلان کر دیا کہ ہندو راشٹر میں مسلمان دوئم درجے کے شہری ہیں . اس کا احساس ٢٠١٤ میں ہو چکا تھا .لیکن یہ یقین نہیں تھا کہ کوئی بھی حکومت اس طرح کھلے عام مسلمانوں کو ملک سے باہر کا راستہ دیکھا سکتی ہے . کیا غیر مسلم جنہیں تلاش کر کر کے اس ملک میں جگہ دی جائے گی م کیا وہ صرف ہندو ہوں گے ؟ کیا سکھ طبقہ اپنے مذھب کو قربان کر دیگا ؟ کیا بودھ اپنا مذھب بھول جاہیں گے ؟ کیا جین مذھب کے پیروکار اپنے مذھب کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں ؟ بھاجپائی ایکٹر اور لیڈر روی کشن نے بیان دیا کہ ١٠٠ کروڑ ہندو آبادی والے ملک کو ہندو راشٹر ہی کہا جائے گا . میڈیا تو پہلے ویسے ہی مسلمانوں کے خلاف ہے . مودی خاموش ہیں وزیر داخلہ نے اب شطرنج کی نئی بساط پر وزیر کو اتار دیا ہے ،مہرے پٹ رھے ہیں . اور مسلمان سیاسی تماشا دیکھنے کو مجبور — امبیڈکر کے آئین سے آھستہ آھستہ مساوات ، ملت ، برابری کے حقوق کا صفحہ غایب ہو جائے گا . پھر ہماری مسجدیں ، ہمارے مدرسے سب ان کی تحویل میں ہوں گے . فرض کیجئے ، ہم سڑکوں پر اترتے ہیں . سو کروڑ آبادی کے سامنے ہماری کوئی بساط نہیں .وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان سڑکوں پر آئیں اور اکثریت کو اپنی مضبوطی کا شدید احساس ہو . اس وقت معاشی اعتبار سے ملک کی موت ہو چکی ہے . لیکن اکثریت میں جشن کا ماحول ہوگا کہ آخر مسلمانوں کو حقیر درجے تک پہچا دیا گیا . پھر عدالتیں رہ جاتی ہیں . اب ملی تنظیموں کو اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاہئے کہ عدالت کا رخ کریں . ہماری طاقت بچے گی تو ہماری شناخت بھی محفوظ ہوگی . ہماری مسجدیں بھی — میں نے مرگ انبوہ میں لکھا کہ مسلمان گھر اور بیشمار مسلمان اچانک راتوں رات غائب ہو جاتے ہیں . میرے ایک قاری نے سوال کیا ، ایسا کیسے ممکن ہے ؟ میرا جواب تھا ، شہری ترمیم بل اور این آر سی پر عمل ہونے دیجئے .
جرمن آج بھی مرگ انبوہ کو فراموش نہیں کر سکے .لاکھوں کی تعداد میں سیاح تاریخ کے المناک مناظر کی یاد تازہ کرنے آتے ہیں جبکہ جرمنوں کو مرگ انبوہ کا لفظ سننا بھی گوارا نہیں . کل یہی ہوگا . تاریخ یاد رکھے گی کہ پچیس کروڑ آبادی والی اقلیت کے ساتھ مرگ انبوہ کی ریہرسل کی گئی . میں نے ناول مرگ انبوہ لکھتے ہوئے ان تمام حقیقتوں کو سامنے رکھا تھا .مجھے یقین تھا ، کہ اس کے بعد ہندو راشٹر اور این آر سی کا ہر سفر آسان ہو جائے گا . ابھی صرف ریہرسل ہے .
ملک کا نوے فیصد میڈیا ہندو راشٹر کی بحالی کے لئے مسلمانوں کے خلاف ہے—آسٹریلیا میں جب ایک اخبار نے کچھ برس قبل مسلمانوں کے خلاف لکھا تو وہاں کے تمام اخبار مسلمانوں کی حمایت میں آ گئے ۔انگلینڈ اور امریکہ میں یہی منظر نامہ ہے ۔لیکن ہندوستانی منظر نامہ یہ ہے کہ آج ہونے والے تمام فسادات اور اشتعال انگیزیوں کے پیچھے حکومت اور میڈیا ہے . ۔سب کچھ کھلے عام ہو رہا ہے ۔کیوں ہو رہا ہے ؟ کس کے اشارے پر ہو رہا ہے ؟ یہ ملک کہاں جا رہا ہے ؟
اس وقت ملک کے صفحہ پر مسلمانوں کے خون سے جو کہانی لکھی جا رہی ہے .اسے روکنا ہوگا .۔اشتعال انگیز بیانات اور روز روز ہونے والی ہلاکت کے قصّوں کو ختم کرنا ہوگا .لیکن کیا یہ آسان ہے ؟ –آپ ڈرینگے تو حکومت ڈرائیگی-آپ جس دن ڈرنا چھوڑ دینگے ،اس دن سے حکومت ڈرنے لگے گی —نفسیات کا یہ معمولی نکتہ ہے کہ ہر ہٹلر اندر سے کمزور ہوتا ہے .وہ مجمع میں دہاڑتا ہے ۔سچ بولنے والے ایک معمولی سے آدمی سے بھی وہ ڈر جاتا ہے۔
میڈیا ،ٹی وی چنیلس اور حکومت نے مسلمانوں کو دوسرے بلکہ تیسرے درجے کی مخلوق گرداننا شروع کر دیا ہے .ایک ایسی مخلوق جسے بس اس سر زمین سے باہر نکالنا باقی رہ گیا ہے .آنکھیں بدل گئی ہیں .کچھ دن اسی طرح گزرے تو مسلمان اس ملک میں نمائش کی چیز بن کر رہ جائیں گے ..دیکھو ..وہ جا رہا ہے مسلمان ..یہ ہونے جا رہا ہے .سوالات کے رخ خطرناک طور پر مسلمانوں کے لئے مایوسی کی فضا تیار کر رہے ہیں . ہندوستان کی مقدّس سر زمین نفرت کی متحمل نہیں ہو سکتی ..اور .مشن اپنے نظریہ میں تبدیلی لاے ،یہ ممکن نہیں .
سوال بہت سے ہیں .ہندوستان کے چوراہوں اوردیواروں پر صرف یہ عبارت لکھی جانی باقی ہے کہ ہندو راشٹر میں آپ کا سواگت ہے۔ مسلمانوں اور دلتوں کا قتل ، ہر روز نئے مظالم ، صرف میڈیا کی آنکھ بند ہے .اسلئے کہ مکمل میڈیا خریدا جا چکا ہے .حکومت ہر شعبہ کو خرید چکی ہے .انصاف کی عمارت پر بھی زعفرانی پرچم چند دہشت گرد لہرا چکے ہیں ..
۲۰۰۲ تک ہندستانی سماج اس مقام تک نہیں پہنچا تھا، جہاں وہ اب پہنچتا نظر آرہا ہے۔ اور اب شہری ترمیم بل نے ہندو راشٹر کے سفر کو آسان بنا دیا . پھر دیکھتے ہی دیکھتے امبیڈکر کا آیین غائب ہو جائے گا .. ہم پنجرے میں بند مٹھو ہونگے . اب بھی اتحاد نہیں تو ہم بکھر جاہیں گے .