گھروں میں موجودہ مکھیاں کتنی غلیظ ہیں۔۔ ہماری سوچ سے بھی زیادہ
ہمیں کبھی بھی کھانے کا وہ ٹکڑا جس پر ابھی ابھی مکھی بیٹھی ہو کھانے دل نہیں چاہتا شاید ہماری یہ خواہش کہ اُس ٹکڑے کو کوڑے میں پھینک دینا درست ہے۔
ایک نئی تحقیق جو کہ ساینٹفک رپورٹ میگزین میں چھپی ہے کے مطابق گھروں میں موجود چھوٹی اور بڑی مکھی کئی سو مختلف طرح کے جراثیم لیکر جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں جن کی بڑی تعداد انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ یہ ایک احنبے کی بات نہیں ہے کہ یہ مکھیاں پاخانے اور دوسری سڑی ہوئی اشیاء میں پیدا ہوتی ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ ایسی پہلی تحقیق ہے جس میں ان مکھیوں کے معدے اور دوسرے جسمانی اعضاء میں موجودہ زہریلے اجسام اور اُن کے پھیلاؤ اور ترسیل پر تحقیق کی گئی ہے۔ اِس تحقیق کے تنائج انتہائی تکلیف دہ حد تک پریشان کن ہیں۔
اِس تحقیق کے شریک محقق اور پین سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈونلڈ برائنٹ کے مطابق اِس تحقیق سے ہم نے ایسا پہلی بار جانا ہے کہ کیسے یہ مکھیاں جراثیم کو ایک سے دوسری جگہ لیکر جاتی ہیں۔
اِس تحقیق میں تین براعظموں سے لائی گئی 116 چھوٹی (ہاؤس فلائی) اور بڑی (بلو فلائی) مکھیوں کے جسم میں موجود اجسام کو پرکھا گیا۔ اِس میں اُن کے معدے میں موجود اجسام اور ساتھ میں جسم پر موجود دوسرے حصوں جیسے پر اور ٹانگوں پر موجود جراثیم کی موجودگی کو ناپا گیا۔ محققین کے مطابق مکھیوں کی ٹانگیں جراثیم کی سب سے بڑی آماجگاہ ثابت ہوئی۔
مکھیوں کے پروں اور ٹانگوں پر سب سے زیادہ جراثیم پائے گئے۔ یہ بالکل ایسے ہی محسوس ہوا جیسے جراثیم مکھیوں کو اپنے ہوائی سفر کے لیے استعمال کر رہے ہوں۔ شریک محقق اسٹیفن سچوسیٹر کے مطابق مکھی کا ہر قدم اپنے پیچھے جراثیموں کی نشانی چھوڑتا جاتا ہے اور اگر اگلی جگہ ماحول سازگار ہو تو جراثیم بہت تیزی سے پھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔
برازیل سے لائے گے 15 نمونوں میں سے ایک انتہائی زہریلا جرثومہ ہیلکو بیکٹر پیلوری (Helicobacter pylori ) پایا گیا جو کہ انسانوں میں معدے کے السر کا باعث بنتا ہے۔ اِس تحقیق سے پہلے اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ یہ جرثومہ مکھیوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔
چھوٹی اور بڑی مکھیوں کے معدے میں موجود جراثیم بھی تقریباً 50 فیصد سے زیادہ ایک جیسے پائے گئے لیکن حیران کن طور پر گاؤں میں سے لی گئی مکھیوں میں جراثیم کی تعداد شہر میں سے لی گئی مکھیوں کی نسبت بہت کم پائی گئی۔
شاید اِس لیے کسی شہر سے دور پکنک منانا شہر میں پکنک منانے سے کہیں بہتر ہے۔
یہ تحریر اس لِنک سے لی گئی ہے۔