1970 کی دہائی میں ٹرین اور بس کے ذریعے سفر کرتے ہوئےجس شہراور قصبے سے گذرہوتا وہاں کے مکانوں اور سرکاری عمارتوں کی دیواروں پر ایک کتاب۔۔۔۔ موت کا منظر معہ مرنے کے بعد کیا ہوگا از خواجہ محمد اسلام کا اشتہار لکھا ضرور پڑھنے کو ملتا تھا ۔ بعد ازاں ختلف گھروں کی الماریوں میں بھی اس کتاب کو پڑے دیکھا لیکن پڑھنے کی توفیق کبھی نہ ہوئی۔ دوہفتے قبل یہ کتاب فٹ پاتھ پرپڑ ی ملی توسوچا کیوں نہ اس کا بھی مطالعہ کیا جائے اور فیس بک دوستوں کے ساتھ اس بیسٹ سیلر کتاب کے مندرجات شیئر کیے جائیں۔کچھ افراد کا کہنا ہے کہ یہ کتاب اتنی بڑی تعداد میں فروخت ہوئی تھی کہ اس کے مصنف خواجہ محمد اسلام کروڑ پتی ہوگئے تھے اور انھوں اس کے بعد اسی نوعیت کی کئی دیگر کتابیں بھی لکھی تھیں جن میں جنت کا منظر، محبوب کے حسن و جمال کا منظر اور حسن پرستوں کے انجام کا منظر وغیرہ نمایاں ہیں۔ خواجہ محمد اسلام دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے تھے ۔ مولانا طارق جمیل اپنے خطبوں میں حوروں کا جو سراپا اور جنت کے نظارے بیان کرتے ہیں وہ مزید اضافوں اور مرچ مصالحے کے ساتھ کم و بیش اسی کتاب سے اخذ کردہ ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ جنت ،فرشتوں اورحوروں بارے ان کےعلم کا بنیادی ماخذ یہی کتاب ہے۔
جنت کی عورت کیسی ہوگی اس بارے خواجہ صاحب لکھتے ہیں’حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں صبح یا شام کو نکلنا دنیا اوراس کی تمام چیزوں سے بہتر ہےاوراگر جنت والوں کی کوئی عورت زمین کی طرف جھانک لے تو اس کی خوبصورتی کے باعث مشرق و مغرب روشن ہوجائے اور مشرق سے مغرب تک تمام فضا کو خوشبو سے مہکا دے اوراس کی اوڑھنی دنیا اورمافیہا سے بہتر ہے۔
اللہ کی راہ میں نکلنے کی تعریف بھی خواجہ اسلام نے لکھی ہے تاکہ کسی کو کوئی مغالطہ نہ رہے۔ یہ جنتی عورت جہادیوں، طلب علم اورترجمہ قرآن شریف یا تبلیغ کے لئے گھر سے نکلنا ہے جیسے رائے ونڈ ضلع لاہورکے تبلیغی مرکزسے تبلیغی جماعتیں نکلتی ہیں( صفحہ 257)
جنتی مرد جنسی قوت کا پہاڑ ہوگا اوراس کو اس قدرجنسی قوت حاصل ہوگی جو بہتر عورتوں کے لئے کافی ہوگی۔ صحابہ کرام نےعرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اتنی عورتوں سے صحبت کرنے کی اس مرد میں طاقت ہوگی۔آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب اُس کو سو مردوں کی قوت دی جائے گی تو پھراتنی عورتوں سے صحبت کرنے کی کیوں طاقت نہ ہوگی ( صفحہ (260 خواجہ صاحب نے اس کے لئے ترمذی شریف پر انحصار کیا ہے۔جنت میں بھی درجہ بندی ہوگی تمام جنتی باہم برابر نہیں ہوں گے۔ حضرت محمد ﷺ نے ادنیٰ درجہ کا جنتی وہ شخص ہوگا کہ اس کے لئے 80000 خدمت گذار ہوں گے اور 72 بیویاں ہوں گی اوراس کے واسطے ایک خیمہ لگایا جائے گا جوموتی اوریاقوت کا بنا ہوا ہوگا اوراس خیمے کا طو ل وعرض یعنی لمبائی چوڑائی اتنی ہوگی جتنی جابیہ اور صنعا تک۔ جابیہ ایک شہر ہے شام میں اورصنعا یمن میں ایک مقام ہے گویا کہ ادنی درجے کے جنتی کا خیمہ لمبائی اور چوڑائی میں اتنا بڑا ہوگا کہ جتنا یمن اور شام کے درمیان کا فاصلہ ہے( صفحہ 261 ) یہ حوالہ بھی انھوں نے ترمذی شریف سے لیا ہے۔
جنت میں ایک بازار بھی ہوگا اور یہ بازار کس مقصد کے لئے ہوگا اس کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے خواجہ محمد اسلام لکھتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ایک بازار ہوگا لیکن اس بازار میں کسی قسم کی خریدو فروخت نہ ہوگی۔ اس بازار میں مردوں کی مورتیوں کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا ۔پس جب کسی کو کوئی صورت( مورتی ) اچھی معلوم ہوگی تو وہ جنتی اس میں داخل ہوجائے گا یا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو صورت بھی اس کو پسند ہوگی ویسی صورت اس کی کردی جائے گی(صفحہ 262)
جنت میں سواری کے لئے کس قسم کے گھوڑے ہوں گے اس بارے حضرت ابو ایوب انصاریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے پاس ایک دیہاتی آکرکہنے لگا ۔یا رسول اللہ ﷺ میں گھوڑوں کا شوقین ہوں۔ کیا جنت میں گھوڑے بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا اگرتوجنت میں داخل ہوا تو تجھ کویاقوت کا بنا ہوا ایک گھوڑا دیا جائے گا اور اس کے دو پرہوں گے پھرتجھ کواس پرسوارکرایا جائے گا اورپھرتوجس جگہ چاہے گا وہ تجھ کو اڑا لے جائے گا( صفحہ 267)۔
جنت میں بھی الاٹمنٹ ہوگی اورکتنے بڑے پلاٹ ملیں گے اس بارے خواجہ اسلام لکھتے ہیں کہ ادنی درجے کے جنتی کو جنت میں جو رقبہ دیا جائے گا وہ تمام دینا کے رقبہ سے دس گنا زیادہ ہوگا ۔جنت میں ایک درخت اتنا پھیلا ہوا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو( صفحہ 249)۔ جنت میں جنتیوں کی خدمت کے لئے لڑکے پھرتے ہوں گے جوہمیشہ بچے ہی رہیں گے ان کے ہاتھوں میں صاف شراب کے پیالے اورآب خورے ہوں گے اور وہ شراب بھی ایسی ہوگی جس سے سر درد نہ ہوگا ( صفحہ 253)
کثرت ازدواج ہمارے روایتی مذہبی عقیدہ کا بہت اہم مسئلہ ہے ۔ اس بارے صاحب الکتاب لکھتے ہیں کہ جنت میں ایک مرد کو کتنی بیویاں ملیں گی اس کے متعلق بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے حورعین میں سے ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی ۔حافظ ابن حجررحمتہ اللہ علیہ نے فتح الباری میں اس پر مفصل بحث کی ہے اور بہت سی روایات جمع کی ہیں ۔مسند احمد کی ایک روایت کے مطابق ادنی جنتی کے لئے دنیاوی بیویوں کےعلاوہ بہتربیویاں ہوں گی جب کہ ایک دوسری روایت کے مطابق دو بیویاں بنی آدم سے ہوں گی اوربہتر بیویاں وہ ہوں گی جن کی تخلیق اللہ تعالی (اُ س عالم) میں تخلیق فرمائیں گے۔ابن ماجہ کی ایک روایت کے مطابق بہتری بیویاں حورعین سے اوربہتردنیا کی عورتوں سے ملیں گی ۔ان روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جنتیوں کو دوسری نعمتوں کے ساتھ کثرت ازدواج کی نعمت سے بھی نوازیا جائے گا(صفحہ 273)
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جنت کا ذکرہو توشراب کا بیان نہ ہو۔ان( جنتیوں) لوگوں کو ایسی شراب کا جام پلائیں گے جس میں سونٹھ (پنجابی سنڈھ) ملی ہوگی جو اس شراب کو خوش ذایقہ اور مزیدار کردے گی ۔ جنت میں جو شراب ملے گی اس میں پانی یا سوڈا ملانے کی بجائے تسنیم( جنت کی ایک نہر) کی آمیزش ہوگی ۔ان( جنیتوں) کی خدمت کے لئے کچھ لڑکے مقرر کئے جائیں جن کی خصوصیات یہ ہیں1۔وہ ہمیشہ ہمیشہ لڑکپن ہی کی عمر میں رہیں گے کبھی جوان اوربوڑھے نہیں ہوں گے2۔ وہ نہایت حسین و جمیل نازک ہوں گے۔ رنگ اتنا پاکیزہ کہ دیکھنے والا ان کی نزاکت اورآب وتاب دیکھ کر گمان کرے گا کہ موتی کے دانے بکھرے ہوے ہیں( صفحہ254)
خواجہ محمد اسلام نے اپنی کتاب میں جنت اوراس میں موجود لوازمات کے بیان کو مستند بنانے کے لئےاحادیث کی کتب کا حوالہ دیا ہے۔وہ خواتین وحضرات جو مولانا طارق جمیل کے حوروں اورجنت بارے بیانیہ پرناک بھوں چڑھاتے ہیں انہیں یہ کتاب ضرورپڑھنا چاہیے تاکہ ان پرواضح ہو کہ مولانا کا بیانیہ خود ساختہ نہیں بلکہ انھوں نے اس کے لئے کلاسیکی اسلامی لڑیچر سے بھرپوراستفادہ کیا ہے**
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...