“ہونٹ” ایک ایساموضوع ہے جس کا ذکر اکثر و بیشتر محض شاعری اور آرائش و زیبائش کے سلسلے میں ہی کیا جاتا ہے، تاہم قدرت کی اس خوبصورت صناعی کے سائنسی پہلووں کو اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ ذیل میں ایسے ہی کچھ حقائق بتائے گئے ہیں:
1- فنگر پرنٹس کی طرح ہر انسان کے ‘لپ مارک’ بھی مختلف ہوتے ہیں۔ لپ مارک یعنی ہونٹوں کے وہ نشان جو پانی یا کوئی مشروب پیتے وقت گلاس، کپ پر ثبت ہوجائیں۔
2- ہونٹوں کی جلد انتہائی حساس ہوتی ہے کیونکہ ان میں دسیوں لاکھ اعصابی نسوں کے کنارے یعنی Nerve Endings موجود ہوتے ہیں۔
3- انسان کی باقی جلد 7 سے 16 پرتوں پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ ہونٹوں کی جلد میں محض 3 پرتیں ہوتی ہیں۔
4- انسانی ہونٹوں کی سرخ یا گلابی رنگت ان میں موجود خون کی وجہ سے ہے جو کہ پتلی جلد کی وجہ سے visible ہوتا ہے۔
5- دیگر جلد کی نسبت ہونٹوں میں خشکی کی شکایت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان پر پسینے کے گلینڈز نہیں ہوتے۔
6- وہ حلقہ کے جہاں ہونٹوں کی جلد ، چہرے کی جلد سے جا ملتی ہے اسے vermilion border کہا جاتا ہے۔
7- سیٹی بجانے، بانسری یا باجہ بجانے اور بوسہ لینے کے لیے ہونٹوں کا دائروی مسل orbicularis oris اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
9- بالائی ہونٹ کا درمیانی خمدار حصہ Cupid’s Bow یا کیوپڈ کی کمان کہلاتا ہے۔
10- چہرے کی بیماری Bell Palsy میں ہونٹ مفلوج ہوجاتے ہیں اور انسان بولنے سے قاصر ہوجاتا ہے تاہم یہ کیفیت عارضی ہوتی ہے۔
11- شدید سردی میں ہونٹوں کے نیلے پڑ جانے کی وجہ ان میں آکسیجن کی کمی واقع ہونا ہے۔ اس کیفیت کو cyanosis کہا جاتا ہے۔
12- عورتوں کی نسبت مردوں میں ‘لپ کینسر’ کے کیسز کہیں زیادہ ریکارڈ ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین عام طور پر ہونٹوں کی حفاظت کے لیے مختلف لپ بام، چیپ سٹک اور لپ آئلز کا استعمال کرتی ہیں۔ نتیجتا ان پے سورج کی UV شعاعوں کا اثر کم ہوتا ہے اور ان کے لیے لپ کینسر کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
****
ستونت کور
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...