ہندوستان دنیاکا شاید واحدملک ہےجس پراس کے لوگوں نےکم اورغیرملکی طاقتوں نےزیادہ حکومت کی۔ یہاں کےمقامی لوگ کبھی کےختم ہوچکے۔ مقامی دراوڑی کہلاتےتھے پالی کھڑی برج بھاشا پراکرت بولیاں بولتے یہ لوگ امن کےداعی تھے۔ تہذیب یافتہ تھے۔ موہنجودڑو سے ہڑپہ اسکی مثال ہے۔
ہندوستان کےپرامن ماحول میں پہلی جنگ 14ویں صدی قبل مسیح میں ہوئی جب آرین اس خطےمیں آئے۔ انکےمتعلق مختلف رائےہیں اؤل وسطی ایشیاء سےآئے دوم جنوبی روس سے سوم آرکٹک کےعلاقوں سے چہارم وہ یہیں کےرھنےوالےتھے۔ بھوک خوراک کی کمی انکودریائےسندھ لےآئی۔ ہرحملہ آورکی یہی کہانی ہے۔
آرین کےعادمیں ویدکی تصنیف ہوتی ہے۔ مخلتف لوگوں نےان کولکھا۔ یہ عظیم ادبی سرمایہ ہیں۔ آرین بہت سےخداؤں کےماننےوالےتھے۔ پرتھوی، سوما ان سب کاتعلق مظاھرے قدرت سےتھا۔ اسی دور میں سترادب وجودمیں آیا۔ جس کا تعلق انسانی خواہشات سےتھا۔
300ق۔م میں دنیائےادب کاعظیم شاہکار رامائن تخلیق ہوتی ہے۔ سنسکرت کےعظیم شاعر والمیکی نے اسکوتصنف کیا۔ یہ رام اورسیتا جی کی داستان حیات ہے۔ اسکےسات حصےہیں اوریہ 24ہزاراشعار پرمشتمل ہے۔
ہند ماضی سےنئے مذاھب کےلئےزرخیززمین رہا ہے۔ کئی مذاھب نےیہاں آنکھ کھولی۔ کچھ نےیہاں آنکھ بندکی۔ 8ویں صدی ق۔م میں جین ازم کاآغازہوتاہے۔ پارسوناتھ نے اسکی بنیادرکھی اور مہاویرنے اسےعروج بخشا۔ مشہوربادشاہ چندرگپت موریہ نے جین مذھب قبول کیا۔ جس سےاسےفروغ حاصل ہوا۔
ہندمیں دوسرامذھبی انقلاب 530ق۔م میں آیا۔ جب گوتم بدھ کی تبلیغ کاآغازہوا۔ چندرگپت کےبعد اشوکا نےبدھ مزہب اختیارکیا۔ جس سےاسکوفروغ حاصل ہوا۔ بدھ ازم قبول کرنے کی ایک وجہ جنگ کالنگاہ بھی تھی۔ جس میں روحانی فتح کاتصورابھرا تھا۔ جنگ صرف جسم نہیں روح کی فتح کانام ہے۔
ہندپرپہلاغیرملکی حملہ 5ویں صدی ق۔م میں دارا اؤل کے دورمیں ہوتاہے جس میں گندھارا اورراجپوتانہ تک اسکاقبضہ ہوجاتاہے۔ دارا کامذھب زردتشتی ہے۔ یہ حکومت قائم رہی۔ یہاں تک کہ۔۔سکندراعظم نے 326-327ق۔م میں اسکوختم کرکےرکھ دیا۔ اب ہندوستان یونان کی کالونی تھا۔ غلامی درغلامی۔
سکندراعظم کی وفات کےبعد مورین خاندان تخت نشین رہا مگر مذھب بدلتےرھے۔ یہاں تک کہ 712میں مسلمانوں کی آمد شروع ہوئی۔ مسلمانوں نے پہلےمکران پراپنی حکومت قائم کی تھی۔ اسکے300سال بعد محمود غزنوی اورغوری کی آمدہوئی۔ پرانی ہند افغانستان تک تھا۔ یہ سب ایک صوبے ٹیکشلاکاحصہ تھا۔
محمود غزنوی اور آنند پال کے باپ بھی روائتی حریف تھے اور ایک دوسرےپرحملہ آوررھے۔ دشمنی اگلی نسل تک گئ اورپھر ہندپراسلامی حکومت کے آثار ابھرے۔ ابتداءمیں صرف پنجاب ملتان سندھ اسلامی ریاست کاحصےتھے۔ دیگرحصوں پر راجپوتوں کی حکومت تھی۔ 1100عیسوی میں ہندپراسلامی حکومت کاآغازہوا۔
ہندپر خاندان غلاماں خلجیوں لودھیوں مغلوں سکھوں اور انگریزوں کی حکومت رہی۔ اس خطےکی اہم بات امن وآشتی و رواداری تھی۔ اس خطےمیں موجود ہرمذھب نے دوسرے مذھب کااثرقبول کیا۔ ہندوازم کی موسیقی اسلام کی قوالی تھی۔ اسلام کی مساوات بھگتی تحریک کی صورت اثر انداز ہوئی۔
ہندکے اس خطےکی ایک اور اچھی بات خواتین کی بالادستی تھی۔ رضیہ سلطانہ ردرمہ دیوی رانی درگادیوی دیوی اللیہ ہولکرجس نے خودکش جانبازتیارکئے۔ رانی چینما اوردوسرے کئ کردار ہیں۔ جوخواتین کی بالادستی کی علامت ہیں۔ رانی لکشمی بائی بھی جس نےجنگ آزادی میں اہم کردارادا کیا۔
حوالےکےلئے۔
Short history of world HGWells
land of seven rivers Sanjeev Sanyal
A history of India Rimika Thapar
India a history John keay
Ancient India DWjha
Effect of Islam on Indian culture Tara chand
ہندوضمیمات۔۔مہرعبدالحق
سفرنامہ بطوطہ کتاب الہند البیرونی۔
Influence of Islam on Indian culture Tara chand
Woman warriors of Indian history Yugal Joshi Short history of India FEP publisher
A new history of indo-Pak by K Ali Nehru on world history