ہندوستان سمیت برصغیر پاک و ہند کے سب سے بڑے شہر کولکتہ( کلکتہ ) سے تعلق رکھنے والے اردو کے معروف شاعر رئیس اعظم حیدری صاحب 1955 میں ریاست بہار کے شہر حیدر گنج کڑاہ میں پیدا ہوئے۔ رئیس اعظم حیدری صاحب کا اصل نام رئیس احمد ہے جبکہ رئیس اعظم حیدری ان کا قلمی نام ہے۔ ان کے والد صاحب کا نام عبدالجبار حیدری اور والدہ محترمہ کا نام خیرالنساء ہے ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حیدر گنج کڑاہ میں حاصل کی جس کے بعد ایم اے حیدر آباد دکن یونیورسٹی سے اور دہلی سے اردو اور عربی زبان کا ڈپلومہ حاصل کیا ۔ پیشے کے لحاظ سے وہ ایک نجی شعبے سے وابستہ ہیں۔ شاعری سے انہیں بچپن سے ہی دلچسپی تھی تاہم انہوں نے باقاعدہ شاعری کا آغاز 1985 سے کیا۔ حیدری صاحب نے 1980 میں شادی کی اور ماشاءاللہ 2 بیٹوں اور بیٹیوں کے باپ ہیں وہ 1967 میں کولکتہ میں مستقل طور پر منتقل ہوئے ہیں ۔ انہوں نے 2018 میں حج کی سعادت حاصل کی جس کی ہر مرد و عورت مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے ۔ یہ ان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہاں سعودی عرب کے مقامی ادب دوست عرب علماء نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ان کے اعزاز میں نعتیہ مشاعروں کا اہتمام کیا۔
ہندوستان میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور فروغ کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور فروغ کے لیے حکومت کی جانب سے سالانہ کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اردو اکیڈمی یہاں بہت فعال کردار ادا کر رہی ہے ۔ ہندوستان میں مقامی، صوبائی، آل انڈیا اور عالمی سطح کے مشاعروں اور سیمینارز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے اس لیئے یہاں پر اردو زبان کی ترقی ہوتی رہی ہے اور اردو کا مستقبل بھی روشن اور تابناک ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی اور فروغ کے سلسلے میں طلبہ اور طالبات کے مابین اردو کے مختلف پروگرام کیے جاتے ہیں جن میں مقابلہ جاتی نعتیہ پروگرام، غزلیہ مشاعرے اور ڈرامے وغیرہ کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ۔ آن لائن مشاعروں کے متعلق انہوں نے کہا کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاون و دیگر احتیاطی تدابیر کے باعث آن لائن مشاعروں کی ضرورت اور اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے اس لیئے اس وقت آن لائن مشاعروں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ رئیس اعظم حیدری صاحب کی مادریزبان اردو ہے وہاردو کے علاوہ ہندی اور بنگلہ زبان پر عبور رکھتے ہیں جبکہ وہ عربی اور انگریزی بھی سمجھ اور بول سکتے ہیں ۔ مرزا غالب، علامہ اقبال، حفیظ جالندھری و دیگر ان کے پسندیدہ شعراء میں شامل ہیں ۔ رئیس اعظم حیدری صاحب کی اردو شاعری کے حوالے سے کیا ادبی خدمات ہیں اور وہ اب تک کیا کیا اعزازات حاصل کر چکے ہیں شاعری میں انہوں نے کس کی شاگردی اختیار کی ان کی تفصیل اور ان کی شاعری سے 3 غزلیں بھی بطور نمونہ پیش خدمت ہیں۔
شرف تلمز۔۔۔ممتاز غازی پوری۔ مولانا ایوب پیامی ۔۔فگار عظیم آبادی۔۔حلیم صابر
زیر ترتیب۔۔ دیوان رئیس غزل۔۔ مجموعہ ۔۔نظم ۔آزادنظم۔۔رباعی ۔قطعات ۔موسی نامہ۔۔ توشیحی نظم ۔۔۔ نعت۔۔ حمد ۔ منظوم قرآن۔۔
اصناف شاعری۔ غزل ۔نظم..آزاد نظم ۔۔موضوعاتی نظم ۔۔بچوں کی۔نظم ۔۔رباعی۔۔۔دوہا غزل ۔۔۔ ہزل۔۔۔ حمد۔۔ نعت ۔۔ قطعات۔ توشیحی نظم ماہیہ۔ہائیکو ۔۔۔۔ منظوم قرآن
سہرا۔ منقبت ۔ گیت ۔۔نغمہ ۔لوری
مضمون نگاری ۔افسانہ ۔ کہانی ۔
اعزازات ۔۔۔۔۔ ڈاک ٹکٹ جاری ۔۔ سید ۔عبد المھیمن قادری لا ابالی انسیٹیوت فارمینجمنٹ۔اینڈ کنزرویشن آف مینواسکرپٹس۔ اور بار گاہ پتھر والے(حیدرآباد)
ترقی ادب اردو (تامل ناڈو )
مراتھن مشاعرہ نان اسٹوپ 101.21.Hrs ۔۔نویڈا۔(یو پی)
بزم اصنام۔۔ (وشاکھا پٹنم)
مغربی بنگال اردو اکیڈمی۔(بنگال )
اتحاد ویلفیئر سوسائٹی (کولکاتا)
بزم اردو پروگر یسیو مٹیابرج۔(کولکاتا)
بزم اتحا د نالندہ( بہار )
ہندی اردو بنگلہ ساہتیہ تریونی (کولکاتا) و دیگر
مصروفیات۔۔۔
جنرل سکریٹری۔ ادارہءادب اسلامی ہند بنگال۔۔۔(دہلی )
جنرل سکریٹریی بزم پیام انسانیت( کولکاتا )
نائب سکریٹری (۔سابق ) انجمن پاسبان ادب۔۔
نائب۔۔ جنرل سکریٹری۔بزم یاران سخن۔
جنرل ۔سکریٹری بزم فگار عظیم آبادی
صدر۔بزم حیدری۔۔۔حیدر گنج کڑاہ(۔۔نالندہ)
مہتمم۔۔دینی مکتب ۔۔نارکل ڈانگہ۔ زیر اہتمام ادارہ تبلیغ اسلام۔۔ رکن ۔دی ۔کریسنٹ (کولکاتا)
دلچسپی۔۔فٹ بال۔۔ کرکٹ ۔۔بیڈ منٹن
۔کیریم بورڈ۔۔ڈومنا۔ ڈرامہ ۔۔۔
آل انڈیا مشاعرہ ۔اردو ٹی وی۔دور درشن ۔تازہ ٹی وی ۔کولکاتا۔ریڈیو دور درشن۔ آئی پلس رنگ و نور (بمبئی) 442 ٹی وی ۔چینل ( بمبئی )اسکے علاوہ۔ دینی ۔۔ملی ۔سماجی ۔تعلیمی پروگراموں میں حصہ لینا
اور آل انڈیا۔مشاعرہ ۔۔آل بنگال مشاعرہ اور علاقائی و مقامی مشاعرہ ۔نشست میں شامل ہونا ۔۔اور مشاعرہ منعقد کرنا وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3 غزلیں
(1)
ہم اپنے ظرف کی زنبیل کو رسوا نہیں کرتے
متاع غیر اپنی جھولی میں رکھا نہیں کرتے
عقیدت سے سجاکر اپنی الماری میں رکھتے ہیں
ہم اپنی کسوت فانوس کا سودا نہیں کرتے
اندھیرے دشت و صحرا سے گذر جاتے ہیں ہنس کر ہم
فروغ نور کو حسرت سے ہم دیکھا نہیں کرتے
بہت دشوار سطح آسماں پر جانا ھے لیکن
کبھی ہم کوشش پیہم سے منہ موڑا نہیں کرتے
ہمیں زنداں میں ڈالیں چاہے رکھیں تپتے صحرا میں
کبھی ہم شور جولاں سے بھی گھبرایا نہیں کرتے
سویدا دل کا آجائے ابھر کر اس لئے ڈر سے
ہم اپنے آئینے کے سامنے چہرہ نہیں کرتے
رئیس اپنی انا کو ٹھیس پہنچے گی اسی خاطر
کبھی ہم حلقہ زنار میں بیٹھا نہیں کرتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(2 )
نئی زمین نیا آسماں تلاش کرو
جہاں سکون ملے وہ جہاں تلاش کرو
سداہی دور دریدہ دہن بشر سے رہو
ملےجوسحر بیاں وہ زباں تلاش کرو
ہو سارا باغ ترو تازہ جسکے دم سے یہاں
اسی کو ڈھونڈو وہی باغباں تلاش کرو
جلادے شمع جو علم و ہنر کی ہر جانب
تم اپنے شہر میں وہ علم داں تلاش کرو
غم حیات کا درماں ہو جسکے قبضے میں
وہ چار ہ ساز و طبیب جہاں تلاش کرو
آگر جبین عقیدت پہ نور لانا ھے
خدا کے نور کا وہ آستاں تلاش کرو
اگر ھے داد غزل پر وصول کرنا رئیس
سخن شناس جہاں میں سدا تلاش کرو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل
بلند حوصلہ اعلی دماغ رکھتا ھے
ہوا کی زد پہ جو روشن چراغ رکھتا ھے
کسی کے سامنے وہ بولتا نہیں ھے مگر
چھپا کے سینے سیل فرا غ رکھتا ھے
نصیب میں نہیں اس کے ھے پھول کی خوشبو
وہ اپنے حص٘ے میں حالانکہ باغ رکھتا ھے
زمیں کی تہہ میں ہو یا آسمان کے اوپر
ہرایک شئےکا وہ ہر دم سراغ رکھتا ھے
وہ خود کو پارسا بنتا ھے دنیا والوں میں
جو اپنے چہرے پہ عصیاں کا داغ رکھتا ھے
پلا رہاھےجو اوروں کو جام بھر بھر کر
وہ اپنے حص٘ے میں خالی ایاغ رکھتا ھے
بہت محال ھے اسکی نظر سے بچنا رئیس
جو شخص اپنی نظر مثل زاغ رکھتا ھے
رئیس اعظم حیدری