ہندو مت
پہلا مضمون
ہندمت کسی ایک مذہب کا نام نہیں ہے ، بلکہ اس میں مختلف و متضاد عقائد و رسوم ، رجحانات ، تصورات اور توہمات کا مجموعہ کا نام ہے ۔ یہ کسی ایک شخص کا قائم کردہ یا لایا ہوا نہیں ہے ، بلکہ مختلف جماعتوں کے مختلف نظریات کا ایک ایسا مرکب ہے ، جو صدیوں میں جاکر تیار ہوا ہے ۔ اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ الحاد سے لے کر عقیدہ وحد اوجود تک بلا قباحت اس میں ضم کر لئے گئے ہیں ۔ دہریت ، بت پرستی ، شجر پرستی ، حیوان پرستی اور خدا پرستی سب اس میں شامل ہیں ۔
مندر میں جانے والا بھی ہندو ہے اور وہ بھی ہندو ہے جس کے جانے سے مندر ناپاک ہوجاتا ہے ۔ وید کا سننے والا بھی ہندو ہے اور وہ بھی ہندو ہے جس کے متعلق حکم ہے کہ اگر وید سن لے تو اس کے کانوں میں پگلاہوا سیسہ ڈالاجائے ۔ غرض ہندو مت ایک مذہب نہیں ہے بلکہ ایک نظام ہے ، جس کے اندر عقائد رسوم و اور تصورات کی بہتات ہے ۔ اسے ویدی مذہب کی ترقی یافتہ ، توسیع یافتہ اور تبدیل شدہ شکل بھی کہا جاسکتا ہے ، کیوں کہ وہ مقام جہاں سے یہ پھیلا ہے وہ بہر حال ویدی مذہب ہی ہے ۔
ہم نے ویدی مذاہب میں بتایا ہے کہ آریا یہاں آنے کے بعد وہ چند صدیوں میں اپنی زبان بھول گئے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی خصوصیات کھوتے چلے گئے ۔ انہوں نے یہاں کی مختلف قوموں کے تمدنی اثرات ، عقائد اور رسوم کو قبول کرلیا اور ان دیوتاؤں کو بھی جن کی پرستش غیر آریا کرتے تھے ، اپنے دیوتاؤں میں شامل کرلیا ۔ مگر وہ اپنی انفرادیت اور نسلی برتری کو کھو نے کے لئے تیار نہ تھے ۔ چنانچہ انہوں نے ایک طرف ہر اس جماعت اور مذہب سے ٹکر لینے کی ٹھانی جس نے ان کی عظمت سے انکار کردیا اور دوسری طرف اور اپنی ذاتوں کی بندش کو سخت کرکے عقائد و رسوم کا جال ایسا پھیلا دیا ، کہ لوگوں کے لئے اس میں سے نکلنا ناممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے ویدی عہد کی مذہبی کتابوں اور دیوتاؤں کو احترام کے دائرے میں محدود کردیا اور نئی کتابوں کی تصنیف اور نئے دیوتاؤں کی شمولیت سے مذہبی نظام قائم کیا گیا اور اس پر اس پر نئی کتابوں میں اس نظام کی بنیاد رکھی گئی ۔ دھرم شاشتر اور پران میں کو سب سے اہمیت حاصل ہوئی ۔ خرافات ، ضمیات ، عقائد اور رسوم کے لئے پران نے ان کو مواد فراہم کیا اور عملی زندگی کے مطالبات کو دھرم شاشتر نے پورا کیا ۔ برھما ، شیو اور وشنو کو تسلیم کرلیا گیا اور الوہیت کی ان تینوں شکلوں کو تری مورتی کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ برھما کو پہلے افضل مانا گیا اور سرسوتی کو جس کی سواری مور ہے اس کی بیوی بتایا گیا ، نیز اسے علم اور دانائی کی دیوی بتایا گیا ۔ پھر برھما کی عظمت کم کرکے اس کی پرستش روک دی گئی اور وشنو اور شیو کو اس پر فوقیت دے کر اس کی کمتری کا اعلان کردیا گیا ۔
ہندو دھرم کی کتابیں
ہم بتا چکے ہیں کہ آریا اس ملک میں آنے کے بعد چند صدیوں میں اپنی زبان بھول گئے ۔ اس وقت انہوں نے ویدوں کی تفسیر لکھنی شروع کیں ، جو براہمی کے نام سے مشہور ہوئیں ۔ مگر یہ بھی ناقابل فہم ہوتی گئیں اور تشفقی بخش ثابت نہیں ہوئیں تو انہوں نے ایک نیم مذہبی ادب ویدانگ کی بنیاد رکھی ۔ اور کلپہ کے زمرہ میں چار رسالے سروثہ سترہ ، سلوسترہ ، گریہہ سترہ اور دھرم سترہ تصنیف کیے ۔
دھرم سترہ
ہندو مت کی بنیا جن کتابوں پر رکھی گئی ، ان میں پہلا نام دھرم سترہ کا آتا ہے ۔ اس کو ہندو قانون میں ماخذ کی حثیت حاصل ہے ۔ دھرم کے معنی مذہب ، فرائض اور اعمال کے ہیں اور سترہ کے معنی دھاگہ کے ۔ مگر اصطلاحی معنوں میں مقدس کتابوں کی طرف رہنمائی کرنے والے کے ہیں ۔
اس نوع کے متعدد کتابیں لکھی گئیں ۔ جن میں چار دھرم سترہ ، جو گوتم ، بودھایں ، دششت اور آپس تمب کی طرف منسوب ہیں اور زیادہ اہم سمجھی جاتی ہیں ۔ان کی تصنیف چھٹی صدی قبل مسیح کے بعد کی ہیں ۔ ہندو دور کے اوائل میں یہی دھرم سترہ قانون کا ماخذ رہیں ہیں اور اجتماعی زندگی میں ان عمل درآمد ہوتارہا ہے ۔
دھرم شاستر
کچھ دنوں کے بعد جب ان آریوں نے جو اپنی خصوصیت کھو کر ہندو بن چکے تھے اور غیر آریائی بن چکے تھے ۔ یہ محسوس کیا کہ ایک طرف بدھ مت ان کی مذہبی عالم گیریت سے متصادم ہے اور دوسری طرف شودر ان کی نسلی برتری سے نبرد آزمائی ۔ انہوں نے اپنی نسلی برتری کو برقرار رکھنے کے لیے ایک نیا قدم اٹھایا ۔ انہیں پورا یقین تھا کہ دھرم سترہ وقت کے مطالبہ کو پورا نہیں کرسکتے اور ایسے پرخطر موقع پر اگر کوئی شے انہیں فنا ہونے بچاسکتی ہے ، تو معاشرہ کی نئی تشکیل ہے جو کہ ذاتوں کی تفریق کی بناء پر کی جائے ۔ چنانچہ انہوں نے دھرم شاسترہ رکھا ۔
دھرم سترہ
دھرم سترہ جو کہ نثر میں تھیں یہ ان کے برعکس نظم میں ہیں ، ان میں سب سے اہم منو ہے ۔ اس کے بعدیجن والکی ، وشننو ورنارو کی طرح غیر الہامی ہیں ۔ اس لیے ان کو سمرتی کہا جاتا ہے اور اسی نام سے یہ کتابیں زیادہ مشہور ہوئیں ۔ اس لیے عام طور پر سمرتی کہا جاتا ہے ۔ دھرم شاشترہ کی تصنیف غالباً پہلی صدی عیسوی میں ہوئی ہے ۔
اس کے بعد یہی کتابیں ہندو قانون کا ماخذ قرار پائیں اور ان کی تعلیم کے تحت پورے معاشرے کا چلانے کی کوشش کی گئی ۔ عنلی زندگی میں منو سمرتی کو اولیت اور فوقیت حاصل ہے ۔ عدالتوں کے اندر اس کے تحت فیصلے ہوتے ہیں ۔ دھرم شاشترہ کی بنیاد ذات پر رکھی گئی تھی اور مقدمہ کے طور پر اس اصول کو تسلیم کیا گیا کہ انسانی آبادی چار ذاتوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ برہمنی ، کشتری ، ویش اور شودر ۔ ان میں اول الذکر تین دوئج ہیں ، یعنی مرنے کے بعد پھر جنم لیتے ہیں ۔ لیکن شودر کا صرف ایک ہی جنم ہے ۔ دوم ذاتوں میں برہمن کی ذات سب سے اعلیٰ ہے ۔ کیوں کہ برہمانے اسے سر سے پیدا کیا ہے ۔ برہمن بحثیت دیوتا کہ ہیں ، گو وہ انسانی شکل میں ہیں ۔ ان کے حقوق سب سے زیادہ ہیں ، وہ علم و دھرم کا محافظ ہے ۔ اس کے وسیلہ کے بغیر فلاح نہیں ہے ۔
برہموں کے بعد کشتری ہے جس کو برہماکے بازو سے پیدا ہوئے ہیں شجاعت ان کا لازمی صفت ہے ، اس لیے حکومت کرنے کا ان کو پیدائیشی حق حاصل ہے ۔ اس کے بعد ویش کی ذات ہے ، برہما نے ران سے پیدا کیا ہے اور تجارت و صنعت کے لیے انہیں منتخب کیا ہے ۔ شودر کا درجہ سب سے آخر ہے ۔انہیں تینوں ذاتوں کی خدمت کے لیے پیدا کیا گیا ، کیوں کہ انہیں برہمانے پیر سے پیدا کیا ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔