ہندو معاشرے کی شادیاں
پہلا حصہ
شادی مذہبی ضرورت
مہابھارت میں لکھا ہوا ہے کہ ایک بڑے پنڈت نے شادی نہیں کی ۔ اس کا گزر اتفاقاً اس کوئیں پر سے ہوا جس میں اس کے باپ دادا لٹکے ہوئے تھے ۔ برہمن نے ان لٹکے ہوئے لوگوں سے پوچھا تم کون ہو اور کیوں لٹکے ہوئے ہو ۔ ان لٹکے ہوئے لوگوں نے جواب دیا ہمارے کرم تو ایسے تھے کہ ہم سورگ میں چلے جاتے مگر ہمارے بیٹے نے بیاہ نہیں کیا اس جرم میں ہم لٹکے ہوئے ہیں ۔ یہ سن کر برہمن فوراً اپنا بیاہ باسک ناگ کی لڑکی سے کیا اور اس کے شادی کرتے ہی اس کے باپ دادا کنواں سے نکل کر سورگ میں چلے گئے ۔ منو کا کہنا ہے کہ جو برہمن ، چھتری ، ویش وید نہ پڑھے ، یجہ نہ کرے اور بیٹا پیدا نہ کرے وہ نرک میں جاتا ہے ۔ نرک کا نام پت اور اتر کے معنی محافظ کے ہیں ۔ چونکہ بیٹا باپ کو نرک سے بچاتا ہے اس لیے پتر کہلاتا ہے ۔ راسخ العقدہ ہندوؤں کے نذدیک بے بیٹا رہنا بہت برا سمجھا جاتا ہے ۔ مگر ہندو معاشرے میں ایسے مردوں کی کمی نہیں ہے جو کہ برہم چاری یعی شادی نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔ مگر عجیب بات ہے وہ بھی اپنی بہنوں وغیرہ کی شادی کرانا ضروری سمجھتے ہیں ۔ مثلاً آریہ سماجیوں کا کہنا ہے اگرکوئی مرد برہمچاری رہے تو اچھا ہے مگر عورت کے لیے ضروری ہے کہ اس دس بچے ہوں (عجیب بات ہے) شاید اس لیے دیانند سرستی نے شادی نہیں کی ۔ اکثر ہندوؤں کا خیال ہے کہ شادی ضرور کرنا چاہیے ۔
شادی کے طریقے
ہندو سماج میں شادی کے آٹھ طریقہ ہیں (۱) باہم رضامندی (۲) لڑکی داماد کو دینا (۳) رقم کے بدلے لڑکی دینا (۴) دھرم کی ترقی کے لیے لڑکی دینا (۵) کچھ رقم لے کر لڑکی کو بیاہنا (۶) لڑکا اور لڑکی کا مرضی سے ملاپ ہونا (۷) جبراً یا فریب سے شادی کرنا (۸) بہوش یا شراب پی ہوئی لڑکی بالجبر ہم بستر ہونا ۔ ان آٹھ قسموں میں جس کا بھی بیاہ ہوگا وہ جائز ہوگا اور وہ اولاد ترکہ حاصل کرے گی ۔ لیکن تعزیزات ہند میں ساتویں اور آٹھویں قسم کا بیاہ کرنے پر سزا دی جاسکتی ہے
شادی کی گوت
کچھ عرصہ پہلے تک ہندوؤں میں کوئی ذات ایسی نہیں ہے جو کہ ہر ذات میں شادی کرنا جائز سمجھتی ہو ۔ منو کہ قانون کے مطابق برہمن کا برہمن کی لڑکی سے چھتری کا چھتری کی لڑکی سے ویش کا ویش کی لڑکی بیاہ ہونا چاہیے اور اس کی پوری پوری پابندی کی جاتی تھی ۔ البتہ ایک ذات کی ایک گوتر میں شادی نہیں کی جاتی ہے بلکہ جدا گوتر کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔ یہ دستور بھی ہے شادی کے کسی خاص گوتر میں کی جاتی تھی ، صرف اسی گوتر میں شادی کی جاتی تھی اور دوسری گوتر میں شادی نہیں کی جاتی تھی ۔ مثلاً برہمنوں کی سناڈھ اور کنوجیہ دو مشہور گوتر ہیں ۔ سناڈھ میں مزید دو ذیلی گوتر ہیں ۔ ایک کو ساڑھے تین گھر اور دوسرے کو دس گھر کہتے ہیں ۔ ساڑھے تین گھر والے دس گھر کی لڑکیوں سے بیاہ جائز سمجھتے ہیں ۔ لیکن اپنی لڑکیوں کا دس گھر والوں میں بیاہ نہیں کرتے ہیں ۔
ایک دوسری مثال میں بلند شہر میں کنوجہ ، سناڈھ اور گوڑ برہمن ایک دوسرے کی لڑکیوں سے شادیاں کرتے تھے ۔ لیکن گزشتہ صدی کی ابتدا سے کنوجیہ اور گور برہمنوں نے سناڈھ کی لڑکیوں سے شادیاں کرتے رہے مگر اپنی لڑکیاں سناڈھ کو دینا بند کریں ۔
چھتریوں اور راجپوتوں میں لڑکا اور لڑکی کی شادی کے لیے ضروری ہے کہ ان کی گوتریں علحیدہ ہوں ۔ مثلاً بڑھیلا ، رگھنی اور بیس کی لڑکیاں لیتے ہیں اور امیتھیا کو لڑکیاں دیتے ہیں ۔ اودھ کا چندیل ، چوہان ، گھروار ، ریکوار ، جنبوار اور ڈہکری کی لڑکیاں لے لیتا ہے اور گوڑ ، سوم بنسی پنوار کو لڑکیاں دیتا ہے ۔ اعظم گڑھی کا چندر بنسی بسین ، سکروار ، نندوک ، راٹھور ، پلوار ، گوتم ، اوجینی ، چندیل ، بیس ، سنگیل اور متیا کی لڑکیاں لے لیتا ہے اور گارگ بنسی ، رگھبنسی ، سورج بنسی اور چوہان کو اپنی لڑکیاں دیتا ہے ۔ علی گڑھ میں گہلوٹ ، کچھواہا راٹھور ، برگوجر ، سولنکھی ، باچھل ، بیس ، جنگہاڑا ، پندر کی لڑکیاں لے لیتے ہیں اور چوہان برگوجر ، بنوار ، تومار اور ڈھکرا کو اپنی لڑکیاں دیتے ہیں ۔
اکثر ہندو اپنی گوتر میں شادی جائز نہیں کہتے ہیں ۔ لیکن ساکل دیبی برہمن اپنی گوتر میں شادی کرتے ہیں ۔ اس طرح کایستھ کہتے ہیں صرف اپنی گوتر میں شادی کرنا جائز ہے ، غیر گوتر میں نہیں اور آگرہ اور اودھ میں اسی دستور پر پر عمل کیا جاتا ہے ۔ یعنی سری باستب سری باستب میں ، سکسینہ سکسینہ میں اور گوڑ گوڑ میں شادی کرتے ہیں ۔ عموماً ہندوؤں کا خیال ہے کہ دور دراز مقامات پر لڑکیوں کو بیانا چاہیے ۔ اس کے برعکس متھرا کے لوگ کہتے ہیں ۔ متھر کی بیٹی گوکل کی گائے کرم پھوٹے تو انت کو جائے
ٍٍ رشتہ داروں میں شادی
لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ تمام ہندو غیروں میں شادی کرتے ہیں اس کے برعکس بھی ہوتا ہے ۔ برہمو سماج والے ماں ، بیٹی ، بہن ، چچی ، نانی اور ناتن کے علاوہ ہر عورت سے شادی کرلیتے ہیں ۔ بہار میں چچیرا ، ممرا ، پھوپیرا ، مسیرا یہ چار رشتوں کے علاوہ شادی ہوجاتی ہے ۔ مدراس ، وسط ہند ، بمبئی ، کرناٹک اور میسور کی بعض قومیں بھانجی سے ارناڈں میں بڑی سگی بیٹی سے ، کونڈ سگی خالہ سے ، دہما تھاتا میں سوتیلی ماں سے ، کودیا بیوہ ماں سے ، دام مارگیوں کا شادی کے لیے عورت ہونا کافی ہے ، چاہے وہ بیٹی ہو بہن ہو یا ماں سب کے ساتھ شادی جایز ہے ۔ جب کہ سنیاسیوں شادی جائز نہیں سمجھتے ہیں ۔ (جاری ہے)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔