ہمالیائی کالا نمک، سلیمانی نمک، کالا لونڑ؛ سب اسی کرشمے کے نام ہیں۔ آدھی سے زیادہ حکیم گری تو اسی نمک پہ قائم ہے۔ خوش قسمتی ہے برصغیر پاک و ہند کی کہ یہاں ہمالیہ پہاڑی سلسلوں کے گردوپیش یہ نمک قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔ تاہم اس کی مانگ پوری کرنے کے لئیے بڑے پیمانے پر مصنوعی طریقے سے بھی بھٹیوں میں عام نمک اور دوسرے اجزا ملا کر بنایا جاتا ہے۔
یہ عام نمک (سو ڈیم کلورائیڈNaCl) ہی ہے لیکن اس میں کچھ دوسرے کیمیکلز قدرتی طور پر مکس ہوجاتے ہیں جس سے اس کی رنگت کالی گاڑھی گلابی مائل نظر آتی ہے۔ یہ رنگت اسے کیسے حاصل ہوتی ہے؟ اس کی وجہ اس میں موجود ایک کیمیکل چیز ہے جسے Greigite کہتے ہیں۔ اگر اس بات کی گہرائی میں جائیں گے تو معلوم ہوگا کہ Greigite دراصل آئیرن سلفائیڈ (Fe3S4)ہے۔ مزید کھوجیں گے تو پتہ چلے گا کہ یہ معدنی چیز ایک بیکٹیرا Megnetotactic کے عمل دخل سے وجود میں آتی ہے۔۔۔۔۔
خیر کالا نمک، اس کا رنگ اور اسکی مذیدار خوشبو ۔۔۔ اس میں موجود Greigite یا آئیرن سلفائیڈ کی وجہ سے ہی ہے جس میں سلفر پائی جاتی ہے اور وہی یہ خوشبو بناتی ہے۔ مزے کی بات کہ یہی آئیرن سلفائیڈ خراب انڈوں اور خراب دودھ سے آنے والی بدبو کا زمہ دار بھی ہے۔ لیکن نمک سے ملا تو شفا بن گیا!
یہ نمک کیا کیا کر سکتا ہے انسانی جسم کے لئیے؟
۰ یہ پیٹ کی بدہضمی، تیزابیت
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...