کوئینز ویلی اور کنگز ویلی میں مجھے سب سے دلچسپ چیز ہیرو غلافی رسم الخط لگا۔ اس مصور رسم الخط کو اب ڈی کوڈکیا جاچکا ہے اس کی تفصیل یہ ہے:
اسکندریہ کاایک ساحلی قصبہ ”رشید“ نامی ہے یہاں وہ پتھرملا تھا جس کی مدد سے ہیرو غلافی(Hieroglyphic) رسم الخط کو بالآخر ڈی کوڈ کیا گیا۔
1799ءمیں جب نپولین بونا پارٹ نے اسکندریہ پر حملہ کیااوراس کی فوج یہاں مقیم ہوئی تو ایک موقع پر فرانسیسی فوج کا ایک دستہ رشید قصبے میں ایک قلعے کی مرمت کررہا تھا۔ دوران مرمت لیفٹنٹ ہیری بوچرڈ کوقلعے سے ایک پتھر کی سل ملی جس پر تین مختلف انداز کی تحریر لکھی ہوئی تھی۔اس پتھر کی شہرت ہوئی اور برطانوی فوجی دستوں کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے قصبہ رشید پر حملہ کرکے فرانسیسی فوج سے جھڑپ کے بعد وہ پتھر حاصل کرلیا۔یہ پتھر جو ”حجر ِرشید“ کہلاتا ہے آج بھی برٹش میوزیم میں محفوظ ہے۔
یہ پتھر برطانیہ کے قبضے میں آیا تواس پر کندہ عبارت کی نقول تیار کرکے دنیا کے ماہرین ِ لسانیات کوبھیجی گئیں۔ ماہرین ِلسانیات اس گتھی کوسلجھانے میں لگ گئے بالآخر کئی سال کے مطالعے کے بعد1819ءمیں ایک برطانوی ماہر لسانیات تھامس ینگ نے ایک بڑا راز افشا کیا۔اُس نے کہا کہ اس پتھر پر تین مختلف زبانوں کی یکساں تحریریں ہیں،سب سے پہلے فراعنہ کے زمانے کی ہیرو غلافی تحریر ہے،جو اپنے رسم الخط سے پہچانی جاتی ہے۔دوسری تحریر قدیم مصری زبان(Coptic Language)میں ہے اور تیسری یونانی زبان میں۔
یونانی زبانوں کے ماہرین نے یونانی عبارت کو ڈی کوڈ کرلیا ،پھر قدیم قطبی زبان کے ماہر فرانسیسی عالم شامبلیون نے قبطی عبارت کو پڑھ لیا اور اپنی تحقیق 1822ءمیں پیش کی۔ معلوم یہ ہوا کہ جو کچھ قبطی زبان میں لکھا ہوا تھا، بالکل وہی عبارت یونانی زبان میں لکھی گئی تھی۔اس بنیاد پر یہ مفروضہ قائم کرکے کہ ہیرو غلافی میں بھی یہی عبارت لکھی گئی ہوگی اُسے ڈی کوڈ کیا گیا۔ جب یہ کوڈ سامنے آئے اورہیروغلافی رسم الخط پڑھا گیا توپورا دورِ فراعنہ گویا تاریخی دور بن گیا۔ یہ معلوم ہوا کہ اہرام بنانے والے فرعون کانام خوفو(Khufu) تھا جب کہ یونانی میں اُسے(Kheops)کہتے ہیں۔اس کے بعد ایک ایک کرکے سارے دروا ہوگئے۔
کنگزویلی اورکوئنیز ویلی کے مقابر میں لکھی جانے والی تحریریں سب پڑھ لی گئیں۔ گونگی تصویروں کو زبان مل گئی۔پانچ ہزار سال پہلے کی تاریخ کے کچھ اوراق اورکچھ ابواب تاریخی سرمائے میں شامل ہوگئے۔
حجرِ رشید پر جو عبارت لکھی تھی۔ یہ دراصل ایک اعلان تھا جومصر کے یونانی بادشاہ بطلیموس پنجم کی تاج پوشی کے موقع پر دارالحکومت میمفس میں ایک یادگار کے طورپر جاری ہواتھا اورجسے تین زبانوں میں لکھا گیا تھا۔یعنی فراعنہ مصر کی ہیرو غلافی رسم الخط میں،پھر قبطی رسم الخط میں اورآخر میں یونانی رسم الخط میں
(سفر نامہ مصر “ہر لحظہ نیا طور ” سے ایک اقتباس از نگار سجاد ظہیر )۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...