::: میرا امریکی ناول نگار ہرمن میلول ( HERMAN MELVILLE) سے تعارف کچھ عجیب طریقے سے ھوا۔ وہ یوں کہ میں نے ہرمن میلول کی شہرہ آفاق ناول " موبی ڈک" ( Moby Dick) پر مبنی ۱۹۵۶ میں ہالی وڈ کے ہدایت کار جان ہیوسٹن کی بنائی ھوئی فلم دیکھی تھی۔ جس کا منظر نامہ/ اسکرپٹ جان ہیوسٹن کے ساتھ رے برڈ بری نے تحریر کیا تھا۔ اس فلم میں گیگری پیک نے کیپٹن اہاب کا مرکذی کردار ادا کیا تھا۔ ان کے معاون اداکار وں میں رچرڈ بش ہارٹ، لیو گلین اور سن ویل نے بہتریں اداکاری کی تھی۔ اس کے بعد میں نے محمد حسن عسکری کیا ھوا ناول " موبی ڈک" کا اررو ترجمہ پڑھا۔ اور پھر انگریزی میں اصل ناول کا مطالعہ کیا۔ اور آخری میں لی آن باورڈ ( LEON HOWARD) کے مقالے کا محمد عثمان کیا ھوا ترجمہ پڑھا۔ اس ترجمےکو ۱۹۶۹ میں موسسہ مطبوعات فرنیکن ، لاھور ۔۔۔ نیویارک کی جانب سے شہخ علام علی اینڈ سنز، چوک انارکلی نے شائع کیا تھا۔ لی آن ہاورڈ امریکہ کی یونیورسٹی آف لاس انجلیس میں انگریزی ادبیات کے پروفیسر تھے۔ ان کی مشہور کتاب" سانح حیات اور ادب اور امریکی روایت" ان کا ایک بڑا ادبی کارنامہ ھے۔ اس کتاب کے مترجم محمد عثمان گورنمنٹ کالج لاھور میں اردو کے پروفیسر تھے۔۔ ان کی ایک مشہور کتاب " حیات اقبال کا جذباتی دور" اور 'اسلام اور پاکستان "ھے۔ ہر من مَیول یکم اگست۔ ۱۸۱۹ء کو نیویارک میں ہٹن کے کھاتے پیتے خاندان میں پیدا ہُوا۔ اس کے باپ کا کاروبار فرانس سے کپڑے و دیگر سامان درآمد کرنے سے متعلق تھا۔جو بعدازاںFur پوستین کے کاروبار میں تبدیل ہو گیا۔ جو بعد میں ناگزیر وجوہ سے ناکام ہو گیا۔ اور اس صدمے سے ایلن (ہرمن) کا باپ پاگل ہو نے کے بعد مر گیا۔ ۱۸۳۲ء میں باپ کی موت کے بعد سارا بوجھ ہرمن کے کاندھوں پر آن گرا۔ ہرمن کی ماں کا خاندان امِیر تھا۔ اسلئے ہرمن نے سکول چھوڑا اور کاروبار سنبھال لیا۔ ہرمن نے اپنی تعلیم کاروبار کے ساتھ ساتھ جاری رکھتے ہوئے حاصل کی۔ اس نے بنک کی نوکری کرنے کے ساتھ‘ فر کمپنی میں بھی کام کر نے کے علاوہ چھوٹے چھوٹے گاؤں کے سکولوں میں پڑھانا شروع کِیا ۔ ۱۸۳۹ ء میں اس نے سمندری جہاز میں نوکری اختیار کر لی۔ اورLiverpool انگلینڈ تک کا سفر کِیا۔ انگلینڈ سے واپسی پر اس نے اپنے چچا کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا۔ مگر اچھی طرح سے نبھ نہیں پایا۔ اور پھر ۱۸۴۰ ء میں سمندری جہاز کی نوکری کر لی۔ اور بحرا لکاہل کے جنوب کی جانب سفر کِیا۔ اور چار سال متواتر مختلف بحری جہازوں میں ساری دُنیا کا سفر کرتا رہا۔ وہ اس صدی کے بڑے ناول نگار ہیں وہ رومانی روایت کی عظیم روایت کے وارث ہیں۔ میلول نے بحری سفر اور زندگی کے متعلق بڑے حقہقت پسندانی انداز سے لکھا۔ ا ور وسط انیسویں صدی کے ثقافتی اور تہذیبی تضادات اور مغاطوں کو ذہانت اور ہنر مندی کے ساتھ لکھا۔ اور اس کے ے اپنے عہد نے اسے ناقابل فہم سمجھ کر اسے آئںدہ آنے والی نسلوں کے لیے چھوڑ دیا ھے کہ وہ جس طرح چاہیں فردا فردا ان کی تحریروں کی تعبیر کریں۔ امریکی خانہ جنگی کے آغاز سے لے کر پہلی عالمی جنگ کے آخر تک وہ تقریبا خاموش ہی فرامش شدہ اہل قلم تھے۔ میلول کا شمار امریکہ میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ناول نویسوں میں ھوتا ھے، ان کی تیسر کتاب " ماروی" جسکی ان کو کامیابی کے بہت توقع تھی وہ مقبول نہیں ھوسکی۔ " موبی ڈک" میلول ویل کی عظیم ناول ھے۔ جو ان کی ادبی دلچسپیوں اور افتراقات کا عندیہ دیتے ہیں۔ جو ان کے ذہن میں تھے۔ جب انھوں نے اپنی اس ناول پر نظر ثانی کی ابتدا کی۔ اس تضادات بہت اھم اور سنجیدہ نوعیت کے تھے۔ جو نہ صرف میلول کی نجی زندگی اور ان کے احساسات کے لحاظ سے گہرے تھے اور انیسویں صدی کی مغربی تہیذیب پر اثت انداز ھوئے۔ وہ تناو اور تضادات جو یقین کے ارادے اور ضروریات، ماوارائیت، فلسفہ عمل، مذھب سائںس، ایمان، اعتقاد اور تشکیک کے باھمی تصادم سے سے پیدا ھوئے۔ یہ تناّ اور تضادات حل ہونے والے نہیں تھے جیسا کی میلول کے بہت سے محاصریں نے کوشش کی۔ ۔ ناول " موبی ڈک" شیکپئر کی طرح کی ڈرامائِیت ہی ہے۔ جس کے باعث " موبی ڈک" کو بوکھلائی ھوئی اور استسفار زدہ بیویں سدی نے میلول کے بہت سے ھم عصروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ پذیرائی ملی۔ جنھوں نے اس تصادات اور مسائل کر کھلے ذہن سے بات کی۔ " کے موبی ڈک" کے مرکذی کردار " اہاہب" کے نزریک نظر آنے والی سب چیزیں ' ایک " بہروپ" ہیں۔ جس کی آڑ میں کوئی ان جانی مگر اہل فکر ودانش اپنے نقش ونگار ڈھالتی رھتی ھے۔ میلول کے خیال میں سفید ویل مچھلی وحشیانہ قوت کا مظہر ھے۔ جس کی نس نس میں کبھی نہ مٹنے والا کینہ بھرا ھوا تھا۔ اورو ہ اسے " نہ مٹنے والی شے" سے نفرت کرتا ھَے۔ اور اس سے انتقام لینے کا پختہ ارادہ بھی کرچکا ھوتا ھَے۔ ضبط، مایوسی اور محرومی کی مبہم اسرایت کی تشبہیات " موبی ڈک " میں اس طرھ لکھی کی ایک قاری یہ سمجھنے پر مجبور ہو جاتا ھے۔ اس ناول کی کا اصل خلیقہ اوراور قوت کا راز میلول کی دلیرانہ جدوجہد ھے۔ کی وہ خود اپنے بیاں و اختراع کی تمام صلاحیت کس کام لے کر مایوسی کی دیوار میں شگاف ڈالنے کی ٹھائے ہوئے تھے۔ میلول نے دسمبر ۱۸۵۰ میں ایورٹ ڈوئیکنک کو لکھا تھا " جب برف سے ڈھکی ہوئی زمین کو دیکھتا ھوں تو سمندر کی یاد آتی ھے"۔ میلول کی ناول " موبی ڈک" ان کی بتیسویں سالگرہ سے کچھ دنوں پہلے ختم ہوئی۔ اور ۱۸ اکتوبر ۱۸۵۱ کو لندن اور چار ہفتوں بعد نیویارک میں اس کی رونمائی ھوئی۔ " موبی ڈک' کو بینادی طور پر رومانی ھوتے ہوئے بھی وجودی اور التباس ناول بھی کہا جاسکتا ھے۔ مایوسیوں ، لِکھنے پڑھنے کی مشقت، خاندانی المناکی، بُری صحت، اور جذباتی مشکلوں نے اسکی زندگی پر گہرا اثر چھوڑا۔ آخر ۲۸ ستمبر ۱۸۹۱ ء کے دِن نیویارک میں دِل کادورہ پڑنے کی وجہ سے اسکی موت ہو گئی۔ اور لوگوں نے اسکی موت پر بھی کوئی خاص سوگ نہ منایا۔ اور وڈ لون قبرستان۔ میں پیوند زمیں ھوئے۔ میلول نے مختصر کہانیاں ، ڈارمے لکھنے کے علاوہ شاعری بھی کی۔ ان کی کتابیات کی فہرست یوں بنتی ھے:
Main article: Herman Melville bibliography
Typee: A Peep at Polynesian Life (1846)
Omoo: A Narrative of Adventures in the South Seas (1847)
Mardi: And a Voyage Thither (1849)
Redburn: His First Voyage (1849)
White-Jacket; or, The World in a Man-of-War (1850)
Moby-Dick; or, The Whale (1851)
Pierre: or, The Ambiguities (1852)
Isle of the Cross (1853 unpublished, and now lost)
"Bartleby, the Scrivener" (1853) (short story)
The Encantadas, or Enchanted Isles (1854)
"Benito Cereno" (1855)
Israel Potter: His Fifty Years of Exile (1855)
The Confidence-Man: His Masquerade (1857)
Battle-Pieces and Aspects of the War (1866) (poetry collection)
The Martyr (1866) one of poems in a collection, on the death of Lincoln
Clarel: A Poem and Pilgrimage in the Holy Land (1876) (epic poem)
John Marr and Other Sailors (1888) (poetry collection)
Timoleon (1891) (poetry collection)
Billy Budd, Sailor (An Inside Narrative) (1891 unfinished, published posthumously in 1924; authoritative edition in 1962) :
**** احمد سہیل ***
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔