سلطان العارفين حضرت سخی سطان باهو رحمتہ الله عليه کی شان اور ان کا مرتبہ کسی کے وہم و گمان میں نہیں آ سکتا آپ فرماتے ہیں. .
جائے کہ من رسیدم امکاں نہ ہیچ کس را
شہباز لا مکانم آنجا کجا مگس را
عرش و قلم و کرسی کونین راہ نہ یابد
افرشتہ ہم نہ گنجد آنجا نہ جا ہوس را
ترجمہ. .. قرب ذات حق کے جس مرتبے پر میں پہنچا ہوں وہاں کسی اور کے پہنچنے کا امکان ہی نہیں .میں لا مکان کا شہباز ہوں. لامکان میں مکھیوں کی جگہ نہیں ہے.
وہاں تک پہنچنے کے لیے عرش و قلم و کرسی بلکہ دونوں جہان کو راہ نہیں ملتی. وہاں تو فرشتے کی گنجائش نہیں لہذا اہل ہوس وہاں کیونکر پہنچ سکتے ہیں؟ ،،
آپ نے مروجہ ظاہری علم حاصل نہیں کیا کیوں کہ اوائل عمری ہی میں آپ واردات غیبی اور فتوحات لا ریبی میں مستغرق رہے جس کی وجہ سے آپ کو ظاہری علوم کی تحصیل کی فرصت نہ ملی آپ فرماتے ہیں. .
گرچہ نیست مارا علم ظاہر
زعلم باطنی جاں گشتہ طاہر
ترجمہ. ..اگرچہ ظاہری علم میں نے حاصل نہیں کیا، تاہم علم باطن حاصل کر کے میں پاک و طاہر ہو گیا ہوں اس لیے جملہ علوم بذریعہ انعکاس میرے دل میں سما گئے ہیں. ..،،
ہمیں مکشفات اور تجلیات انوار ذاتی کے سبب علم ظاہر کے حصول کا موقع نہیں ملا اور نہ ہمیں ظاہری وردو ظائف کی فرصت ملی ہے کیونکہ ازل سے ابد تک ہر وقت اور ہر لمحہ توحید کے دریائے ژرف میں مستغرق رہے ہیں. اس قدر استغراق کے باوجود سنت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور شریعت محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر آپ اس قدر ثابت قدم رہے کہ زندگی بھر آپ سے ایک مستحب بھی فوت نہیں ہوا.
سبحان اللہ
آپ فرماتے ہیں. .
ہر مراتب از شریعت یافتم
پیشوا ئے خود شریعت ساختم
ترجمہ. . میں نے شریعت پر عمل پیرا ہو کر ہر مرتبہ حاصل کیا اور اپنا پشوا رہبر شریعت کو ہی بنایا
آپ نے 140 کے قریب کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ان سے کتب میں طالبان حق کو کے لیے 33 باتوں کی کثرت سے تاکید فرمائی..
1. گمنامی و خمول
2.ترک دنیا
3 .شریعت محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر قیام و استقامت.
آپ رحمتہ الله عليه نے باطنی درجات حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اشغال پر زور دیا ہے. .
1…. تصور اسم الله ذات
2…تصوراسم محمد صلی الله عليه وسلم
3….کلمہ طیبہ کا ذکر
4…..دعوت قبور بذریعہ آیات قرآنی
آپ فرماتے ہیں کہ ان اشغال سے طالب پر دو ایسے انتہائی مقام کهل جاتے ہیں کہ ان سے بلند تر مقام باطن میں اور کوئی نہیں ہے یعنی 1 مشاہدہ ذات حق 2 دائمی حضوری مجلس نبوی صلی الله عليه وآله وسلم
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔
“