حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی منظوم سوانح زندگی منظرِ عام پر آ گئی ، دوہزار تیئیس کی یہ پہلی کتاب سید عارف معین بلے کی تخلیق اور تحقیق کا ثمر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عالم اسلام کی خاتون اول حضرت بی بی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی منظوم سوانح زندگی منظرِ عام پر آگئی ۔ جو معروف شاعرِ اہل بیتِ اطہار علیھم السلام سید عارف معین بلے کی تخلیق اور تحقیق کا ثمر ہے ۔یہ منظوم سوانح حیات کئی اعتبار سے بڑی منفرد ہے۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ منظوم کتاب دو ہزار تیئیس کی پہلی اردو کتاب ہے۔ جسےسید عارف معین بلے یکم جنوری دو ہزار تیئیس کا سورج نکلنے سے پہلے تاریخ اور کیلنڈر تبدیل ہونے کےساتھ ٹھیک رات بارہ بجے منظر عام پر لائے ہیں ۔ ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ مصنف نے اس کا انتساب بھی منظوم لکھا ہے اور انتساب اپنی والدہ مرحومہ مہر افروز بلے المعروف ۔ مہرو۔ کے نام کیا ہے۔ اس کتاب میں جو کچھ ہے ، منظوم ہے۔ نثری پیرائے میں کچھ نہیں لکھا گیا۔ منظوم مقدمے کو پیش گفتار کا عنوان دیا گیا ہے۔
کتاب بیس ابواب میں منقسم ہے۔ ان ابواب کے بیشتر عنوانات بھی شعری پیرائے میں ہیں ۔ مصرعے لکھ کر ہر باب کو عنوان دیا گیا ہے۔ فہرست کا نام ۔ آئینہ نما۔ رکھا ہے۔ بی بی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا، اس لئے انہیں عالم اسلام کی خاتون اول قرار دے کر اسی عنوان کے تحت بڑی خوبصورت منقبت کو اس منظوم سوانح حیات میں شامل کیا گیا ہے۔ بلکہ مصنف نے اسے اپنی کتاب کا عنوان بھی بنایا ہے۔ اب چند ایسے عنوانات کا ذکر ضروری ہے ، جنہیں مصرعوں کی صورت میں۔ آئینہ نما۔ کی زینت بنایا گیا ہے۔ قبل ازاسلام بی بی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا ملیکۃ العرب کے لقب سے معروف تھیں۔ اس لئے ملیکۃ العرب لکھ کر اس کے نیچے مصرعہ دیا گیا ہے۔۔ قبل از اسلام کی بی بی خدیجہ سیدہ ۔۔ نام و نسب کیلئے بھی یہی انداز اپنایا گیا ہے۔اس باب کا عنوان ہے۔ سیدہ کا نام کیا ہے؟ کیا لقب ہے ؟ کیا خطاب؟۔ ایک اور باب کا عنوان ہے ۔ مصطفیٰ کے ساتھ مل کر، کی تجارت آپ نے۔۔۔شام سے واپس آنے پر بی بی خدیجہ نےاتنی تعریفیں اپنےغلام میسرہ سے سُنیں کہ نبی ء کریم کو اپنا جیون ساتھی بنانے کا تہیہ کرلیا۔ اس حقیقت کو مصرعے کی شکل میں نئے باب کا جو عنوان باندھا گیاہے۔ وہ یہ ہے۔ کرنی ہے شادی محمد سے کیا ہے فیصلہ۔۔ نیا باب ہے ۔جب ہوا سرکار دو عالم پہ قرآں کا نزول۔۔ دعوت اسلام دینے پر کفار اور مشرکین نے ظلم و تشدد کی انتہا کر دی اور نبیء رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوربی بی خدیجۃ الکبریٰ سمیت مسلمانوں کو شعب ابی طالب میں محصور کردیاگیا۔ اس باب کاعنوان ہے۔۔ سختیاں شعب ابی طالب میں جھیلیں آپ نے۔۔اس کے بعد کے باب کا عنوان بھی ایک مصرعہ ہے۔ملاحظہ کیجئے۔ مصطفیٰ کے ساتھ گزرے آپ کے پچیس سال۔جب بی بی سیدہ رحلت فرما گئیں تو اس پر نئے باب کا عنوان ہے۔۔چل بسیں، یہ ہے نبی کی زندگی کے غم کا سال ۔۔اس کے بعد آ رہا ہے نیا باب ۔۔ حکم رب پر شادیاں کرلیں، خدیجہ یاد ہیں۔ ایک اور باب کا ایک اور عنوان دیکھئے۔ حضرت بی بی خدیجہ ، رشک ازواج نبی۔۔اور یہ دو تین مزید عنوانات بھی اسی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔۔سچ یہی ہے آپ جڑ ہیں گلشن سادات کی۔۔ہر حوالے سے خدیجہ بی بی کا ہے پہلا نام۔۔مرحبا ہیں آپ سیرت النبی کا پہلا باب۔ ۔ کتاب کا آخری باب تخلیق کار کی تحقیق و تخلیق کا نچوڑ ہے۔اس باب کاعنوان ہے۔ عورت کا مقام۔ قرآن واحادیث اور اسوہء خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کے آئینے میں۔۔
حقیقت یہ ہے کہ اس نوعیت کی شعری ، تخلیقی اور تحقیقی کتاب اردو ادب اور تاریخ میں اس سے پہلے نہیں لکھی گئی۔جس کے انتساب سے لے کر ایک ایک باب کے مندرجات منظوم ہوں ۔ بلاشبہ عالم اسلام کی خاتون اول حضرت بی بی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی یہ منظوم سوانح زندگی سید عارف معین بلے کی قادرالکلامی کی آئینہ دار اور ام المومنین بی بی خدیجۃ الکبریٰ سے قادرالکلام شاعر سید عارف معین بلے کی محبت، مودت اور عقیدت کی مظہر ہے۔ اس تاریخی اور ادبی کتاب کا پبلشر عالمی اخبار انگلینڈ ہے۔ ان تمام ابواب کو ایک ایک کرکے سامنے لایا جائے گا تاکہ ادبی ذوق و شوق رکھنے والے اصحاب اور تاریخ اسلامی سے دلچسپی رکھنے والے گھر بیٹھ کر اپنی نوعیت کی اس منفرد کتاب سے فیض یاب ہوسکیں ۔