عورت کی اصل دشمن عورت ہی ہے ۔ وہ اچھی اور نیک سیرت لڑکیاں جو آج یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ان کو برقعے میں بھی مرد تاڑتے یا ہیں وہ اس جرم کی سزا بھگت رہی ہیں۔ جو دوسری عورتوں نے کیے ہیں اور کچھ عورتیں ایسی ہیں جنہوں نے برقعے کو فیشن کے طور پر اپنایا۔ برقعے کا مقصد ہے پردہ نہ کہ چست برقعہ پہن کر باہر نکلیں اور مرودوں کی نگاہوں کی زینت بنیں۔
پردہ كے متعلق آيات كريمہ:
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
مردوں کی مردانگی آج سے 25,30پہلے کیوں کچھ نہ کر سکی۔آج عورتیں ہی ہیں جو "آٹم سانگ" کرنے کےلئے انتہائی نازیبہ لباس پہن کر ہر مرد کی آنکھوں کو لبھاتی ہیں ۔ بے حیائی عام ہو چکی ہے فنکارائیں اور اداکارائیں اپنا فن دکھاتی ہیں اور ہر گھر میں اداکاروں کا رقص شوق سے دیکھا جاتا ہے۔ جبکہ پہلے ٹی وی پر اسلامی باتیں بتائی جاتی تھیں اور اخلاقیات کا درس دیا جاتا تھا۔ پہلے ماؤں کی توجہ کا مرکز بیٹیاں ہوتی تھیں۔ آج کل مصروفیات بڑھ گئی ہیں۔ بیٹیاں ماؤں کی بات نہیں سن سکتی۔ عورتیں ہی عورتوں کے حقوق کےلئے گھروں سے باہر نکلیں۔ برقعہ اتار دیا، چادر اوڑھ لی، کچھ دن تک ہڑتال جاری رہتی ہے۔ پہلے معیوب لگتا ہے پھر عادت ہو جاتی ہے۔پھر عورتوں نے چادر بھی اتار دی اور گلے میں دوپٹہ لے لیا پہلے معیوب لگا پھر عادت ہو گئی۔
پہلے دوپٹے کو پھیلا کے اوڑھتی تھیں پھر دوپٹہ چھوٹا ہو کر گلے میں آگیا۔ پھر آہستہ آہستہ وہ دوپٹہ گلے سے اتر گیا۔جینز پہن لی شروع میں امیروں کی بیٹیاں جینز پہنتی تھی۔ پھر مڈل کلاس گھرانے کی لڑکیوں میں بھی عام ہو گئی۔ پھر کاٹن کی چھوٹی سی ریڈی میڈ شرٹس آگئیں۔ جن کو پہن کر جسم اتنا نمایاں ہوتا ہے کہ پہننا نہ پہننا برابر ہوتا ہے۔ جینز کے اوپر ٹاپ بہت مقبول فیشن ہے ۔بے حیائی دیکھنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔ ٹک ٹاک ،لائیکی جیسی بہت سی موبائل ایپس آگئی ہیں۔ جن پر بے حیائی عام ہیں۔ ہر دوسری عورت نے ٹائٹ شلوار قمیض پہنی ہوتی ہے۔ اگر تو واقعی ہم نے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو عزت لٹوانے اور ریپ ہونے سے روکنا ہے تو بے حیائی کو روکنا ہوگا اور مغربی طرزِ زندگی سے کنارہ کرنا ہوگا ۔ ہمیں ایسی عورت بننا ہے کہ ہمیں دیکھ کر مردوں کی نگاہیں خود بخود نیچی ہو جائیں۔ آج کل چھوٹی چھوٹی بچیوں کے لباس چست ، میک اپ اور ہونٹوں پر شوخ لپ اسٹک یہ سب دیکھ کر مرد حیوان بن جاتے ہیں، بے قابو ہو جاتے ہیں ۔چاہے بچی ہو، لڑکی یا جوان یا کوئی برقعہ پہنے لڑکی وہ مردوں کی درندگی سے محفوظ نہیں رہتی۔
اللہ رب العزت تمام مسلمانوں کی بیٹیوں کو حفظ و امان میں رکھے اور ہمیں سمجھ بوجھ عطا کرے ۔آمین یا رب العالمین ۔