جہاں چلنگ Chilling کا عمل دخل سمجھا جاتا ہے وہی پودوں کی صحت اور پروڈکشن پر ہوا میں نمی کے تناسب کا بھی اہم رول ہے۔ پانی، روشنی اور ہوا میں نمی جسےHumidity کہتے ہیں ان تینوں کا پودے کی زندگی کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ پودے کی ضرورت کے مطابق ہوا میں مناسب نمی کا لیول ہی زیادہ پروڈکشن اور زیادہ منافع کا باعث بنتا ہے۔
پودوں میں خوراک بنانے اور اسے استعمال کرنے کے لیے دو عمل بہت اہم ہوتے ہیں ۔ایک کو ٹرانسپائریشن (Transpiration) کہتے ہیں جبکہ دوسرے عمل کو فوٹو سینتھسیز(Photosynthesis) کہتے ہیں۔ اگر ہوا میں نمی کا تناسب درست نہیں ہوگا تو یہ دونوں عمل متاثر ہوں گے اور پودا مر بھی سکتا ہے۔ مگر کیسے؟ یہ اگلی لائینوں میں جانتے ہیں۔
ٹرانسپائریشن (Transpiration)
یہ ایسا عمل ہوتا ہے جس میں پودا جڑوں کے ذریعے پانی زمین سے جذب کرتا ہے اور پتوں کے مساموں کے ذریعے اس پانی کو بخارات کی صورت میں ہوا میں نکال دیتا ہے۔
گرم اور خشک درجہ حرارت/موسم میں یہ عمل تیز ہو جاتا ہے پودے کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ارد گرد خشک فضا کو اپنے بخارات سے نمی زدہ بنا لے اور پودا تیزی سے بخارات نکالنا شروع کر دیتا ہے۔ مثال کے طور پر ہوا بہت خشک ہے جبکہ مٹی جس میں پودا لگا ہوا ہے اس میں کافی نمی موجود ہے تو پودا ٹرانسپائریشن کا عمل تیز کر دے گا اور جب تک ہوا میں نمی پوری ہو گی تو شاید تب تک پودا تھک کر مرنے کےقریب پہنچ ہو۔
دوسری طرف اگر ہوا میں نمی بہت زیادہ ہو گی تو پودا زمین سے پانی لینا بند کر دے گا اس کے پتوں کے مسام بند ہو جائیں گے اور چونکہ زمین سے پانی لینا کم کرے گا تو اسے زمین سے خوراک بھی کم ملے کی جس سے پودا خوراک کے ضروری صغیرہ اجزاء کی کمی کا شکار بھی ہوجائے گا، جس کا اثر براہ راست پودے کی صحت اور پروڈکشن پر پڑے گا۔
فوٹو سینتھسز (photosynthesis)
یہ ایسا عمل ہوتا ہے جس میں پودا روشنی کی مدد سے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو استعمال کر کے پودے کی گروتھ کے لیے انرجی بنانا ہے جسے استعمال کر کے پودا اچھی صحت اور پروڈکشن قائم رکھ سکتا ہے۔
اگر ہوا خشک ہو اور پودا پانی کی کمی کا شکار ہو تو پودا اپنے پتوں کے مسام بند کر لیتا ہے جس سے وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ حاصل نہیں کر سکتا ہےاور تب فوٹوسینتھسز کا عمل رک جائے گا یا یوں کہیں کہ پودے کی خوراک کا عمل رک جائے گا۔
اگر ٹمپریچر زیادہ اور ہوا میں نمی مناسب ہو نہ کم ہو نہ زیادہ تو پودے میں فوٹو سینتھسز کا عمل درست طریقے سے سر انجام پاتا ہے اور پودے کو اچھی خوراک مہیا ہوتی ہے۔
لہذا صحیح پودا، صحیح جگہ ہی منافع بخش ہوتا ہے۔ کچھ پودے ایسے ہوتے ہیں جن کو نمی زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے ان کو زیادہ نمی والے علاقوں میں لگائیں، کچھ جو کم نمی چاہیے ہوتی ہے لہذا اپنے علاقے کو دیکھ کر پودے لگائیں۔اگر کمرشل باغ لگا رہے ہیں تو امریکہ، آسٹریلیا اور لگڑ بگڑ کے جھانسے میں آنے سے پہلے تحقیق ضرور کر لیں، خود نہیں کر سکتے تو کسی محکمے سے مدد لے لیں مگر صرف باتوں پر یقین کر کے اپنا نقصان نہ کر لیجئے گا۔
غلط جگہ ، غلط پودا گروتھ اچھی نہیں کرے گا، بیماریوں کا حملہ بڑھ جائے گا، فروٹ کوالٹی ناقص ہو گی اور پودے سٹریس میں رہیں گے ، ان سارے معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے آپ پریشان ہو کر مختلف پیسٹی سائیڈز اور زہروں کا استعمال بڑھا دیں گے جس نے جو مشورہ دینا ہے آپ نے پودے بچانے کی فکر میں وہی استعمال کر لینی ہے اور آخر پر اخراجات اور پریشانی اتنی بڑھ جانی ہے کہ پودے بچ بھی گے تو منافع کچھ نہیں بچے گا۔ اس لیے پودے کو اس کی فطرت کو دیکھ کر درست جگہ لگائیں، انیس/بیس کا فرق ہو تو کوئی مسئلہ نہیں مگر مکمل ہی ایک الگ چیز الگ جگہ لگانے سے پرہیز کریں۔
نوٹ: زیادہ سادہ کسانوں کا خیال ہوگا کہ گرم علاقوں کی ہوا خشک اور سرد علاقوں کی ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہو گی۔ مگر ایسا نہیں ہے زیادہ درجہ حرارت والی ہوا نمی کو زیادہ برقرار رکھتی ہے با نسبت سرد ہوا کے۔ سرد ہوائیں اکثر خشک ہوتی ہیں اس لیے باقاعدہ چیک کریں اندازہ یا قیاس پر گزارہ مت کریں۔ جیسے گرم مرطوب علاقوں سے مراد ہے وہ گرم علاقے جہاں ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے۔ مرطوب لفظ عربی کے لفظ رطوبۃ سے نکلا ہے جس کا مطلب نمی یا humidity ہوتا ہے۔