ہاتھی رے ہاتھی تیرا کون سا جین سیدھا
کینسر ایک موذی مرض ہے جو ہر سال لاکھوں لوگوں کی جان لیتا ہے- کینسر کی بنیادی وجہ خلیوں میں تقسیم کی شرح کو کنٹرول کرنے والے سسٹم کا ناکارہ ہو جاتا ہے جس وجہ سے خلیے بلا روک ٹوک تقسیم ہونے لگتے ہیں اور کینسر کا ٹیومر بن جاتے ہیں- چونکہ ایسا خلیوں کے تقسیم کے دوران ہونے والی اتفاقی میوٹیشنز کی وجہ سے ہوتا ہے اسلیے جس جانور میں جتنے زیادہ خلیے ہوں ان میں کینسر کا امکان اتنا ہی زیادہ ہونا چاہیے- لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے- بڑے جانوروں اور خصوصاً ہاتھیوں میں کینسر کے کیسز انتہائی کم ہوتے ہیں-
سائنس دانوں نے ہاتھیوں میں کینسر کی کمی کی وجوہات کا کھوج لگانے کے لیے ہاتھی کے ڈی این اے کا تجزیہ کیا تو کچھ دلچسپ حقائق سامنے آئے- ہاتھیوں کے ڈی این اے میں ٹیومر کو ختم کرنے کے جین (جس کا نام P53 ہے) کی بیس کاپیاں ہیں جبکہ انسانوں میں اس کی صرف ایک کاپی ہوتی ہے- یہ جین ان خلیوں کو مار ڈالتا ہے جن میں میوٹیشن ہو چکی ہو اور اس سے کینسر کا خطرہ ہو- یہ جین انسانوں میں بھی موجود ہے اور کینسر کے خلیوں کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ہاتھیوں میں یہ صلاحیت کئی گنا زیادہ ہے- اس کے علاوہ ہاتھیوں میں ایک اور جین بھی موجود ہے جسے LIF کہتے ہیں اور جو تولید کے عمل میں مدد دیتا ہے- یوں تو یہ جین بھی انسانوں اور دوسرے جانوروں میں بھی موجود ہے لیکن ہاتھیوں میں اس جین کی بھی بہت سی کاپیاں ہوتی ہیں- ان میں سے ایک کاپی میں ایک ایسی میوٹیشن موجود ہے جو ہاتھیوں کے علاوہ دوسرے جانوروں میں نہیں ہے- اس میوٹیشن کی وجہ سے اس کاپی کو LIF6 کہا جاتا ہے اور یہ جین کینسر زدہ خلیوں کو P53 سے بھی زیادہ تیزی سے مار ڈالتا ہے-
اس قسم کی سٹڈیز سے کینسر کو روکنے میں مدد ملے گی- عین ممکن ہے کہ مستقبل میں LIF6 جین کو انسانی خلیوں میں داخل کر کے انسانوں میں بھی کینسر کے خلاف اتنی مزاحمت پیدا کر دی جائے کہ کینسر سا موذی مرض ایک قصہِ پارینہ بن کر رہ جائے
https://www.nationalgeographic.com/science/2018/08/news-cancer-elephants-genes-dna-new-research/
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔