ہاتھی فطرت کے شاہکار ہیں۔ خشک میدانوں میں پرامن طریقے سے خراماں خراماں چلتے ہوئے۔ ان کی خاندانی زندگی میں ایک بزرگ ہتھنی گروہ کی سربراہی کرتی ہے، جو اپنی زبردست یادداشت کے بھروسے پر فیصلے لیتی ہے۔ اپنے بھاری بھرکم جسم کے ساتھ ان کے پاس ایک انوکھا، حساس اور نازک عضو ہے۔ ان کی سونڈ۔ جب ایک گروپ حرکت میں ہوتا ہے تو یہ دنیا کو اپنے اس عجیب عضو کے ذریعے کھوج رہے ہوتے ہیں۔ اشارہ کرتے، سونگھتے، کھاتے اور آواز نکالتے وقت۔
ہاتھی کی سونڈ کئی لحاظ سے شاندار ہے۔ یہ آپس میں پٹھوں کا ملتا ہوا نیٹ ورک ہے۔ بڑی نفاست سے اشیاء کو موڑ سکتا ہے، اٹھا سکتا ہے۔ اگر یہی کر سکتا ہوتا تو بھی بہت مفید تھی لیکن یہ اس سے بھی بہتر اپنے دو نتھنوں کی وجہ سے ہو جاتی ہے۔ یہ نتھنے سونڈ کے اندر ایک لچکدار پائپ کی طرح گزرتے ہیں جو ان کو ہاتھی کے پھیپھڑوں سے ملاتے ہیں۔ اور یہاں پر اس کا مزا شروع ہوتا ہے۔
ہاتھی بمعہ خاندان ایک پانی کے تالاب کے پاس پہنچا۔ “ساکن” ہوا ساکن کے مالیکیول ہر طرف ایک دوسرے سے ٹکریں مار رہے ہیں۔ ہاتھی کی جھریوں بھری جلد کو بھی، زمین کو بھی، پانی کی سطح کو بھی۔ بزرگ ہتھنی باقی گروپ سے کچھ آگے ہے۔ وہ اس تالاب میں گھس گئی ہے۔ اس کے پانی کے عکس میں لہریں پڑنے لگی ہیں۔ اس نے سونڈ پانی میں داخل کی۔ منہ بند کیا اور اس کے سینے کے پٹھوں نے پسلیوں کو پھیلا دیا ہے۔ پھیپھڑوں میں اضافی جگہ بن گئی جہاں مالیکیول جا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جگہ جہاں پر ہتھنی کی نتھنوں کے اندر، جہاں سرد پانی سونڈ سے ٹکرا رہا ہے۔ اندر کی سمت سے پانی کو ٹکرانے والی مالیکیول کم ہیں اور فضا میں پانی کو ٹکرانے والے مالیکیول زیادہ ہیں۔ رفتار ایک ہی ہے، تعداد کا فرق ہے۔ نتیجہ یہ کہ اندر پریشر کم ہے۔ یہ دھینگا مشتی فضا کے وہ مالیکیول جیتنے لگے جو پانی کی سطح سے ٹکرا رہے تھے۔ سونڈ کے اندر کے مالیکیول تعداد میں کم ہونے کی وجہ سے مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ باہر سے دباوٗ زیادہ ہے اور اس مقابلے کے بیچ میں پھنس جانے والا پانی سونڈ کے اندر دھکیلا جا رہا ہے۔ ایک بار جب پانی سونڈ میں چڑھ کر کچھ جگہ لے لیتا ہے تو ہوا کے لئے جگہ کم ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ ہوا کے مالیکیول اتنے قریب آ جاتے ہیں جتنا پھیپھڑے کے پھیلنے سے قبل تھا۔ اب پانی مزید اوپر نہیں جا سکتا۔
ہاتھی پانی کو سونڈ کے ذریعے نہیں پی سکتے۔ اگر کوشش کریں تو انہیں ویسے کھانسی آ جائے گی جیسے آپ کو، اگر آپ ناک سے پانی پینے کی کوشش کریں۔ ایک بار آٹھ لیٹر پانی سونڈ میں داخل ہو گیا تو ہتھنی نے سینہ پھیلانا بند کر دیا۔ سونڈ مروڑی اور اسے اپنے منہ کے قریب لے گئی۔ اب سینہ سکیڑنا شروع کر دیا۔ پھیپھڑے کا حجم کم ہونے لگا۔ اندر ہوا کے مالیکیول قریب قریب آ گئے۔ سونڈ کے اندر پانی سے اندر کی طرف سے آنے والے ہوا کے مالیکیول زیادہ تعداد میں ٹکرانے لگے۔ اندر اور باہر کی ہونے والی کُشتی کا توازن پلٹ گیا۔ اور پانی سونڈ سے باہر جانے لگا اور ہتھنی کے منہ میں داخل ہو گیا۔
اپنے پھیپھڑوں کے حجم کو گھٹانے اور بڑٖھانے سے یہ اس پر قابو کر سکتی ہے کہ پانی کتنی رفتار سے سونڈ کے اندر اور باہر جائے۔ اگر منہ بند کر لیا جائے تو یہ پانی صرف سونڈ سے داخل ہو سکتا ہے۔
ہاتھی کے پھیپھڑے اور سونڈ ملکر ہوا کو استعمال کرنے کا اوزار ہیں۔ باقی دھکم پیل ہوا کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ بھی پینے کے لئے ہوا کی لڑائی کو استعمال کرتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی سٹرا سے مشروب نہیں پیا؟