Elephant Ear Plant
اس پودے سے تو آپ خوب واقف ہونگے اور ہر دوسرے گھر میں اسے دیکھا بھی ہوگا۔ اسے Elephant Ear Plant یا Colocasia کہتے ہیں۔ ان کی 3000 سے بھی زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں۔
یہ ایشیا کے سائوتھ ایسٹ ایشیائی ممالک ( ان ڈونیشیا، ملائیشیا، ویت نام، لائوس، جاپان وغیرہ) جہاں Tropical جنگلات موجود ہیں وہاں پایا جاتا ہے۔ یاد رہے دنیا کے نقشے پر Tropical سے مراد ایسے علاقے ہیں جہاں تقریباً سارا سال بارش رہتی ہے اور موسم گرم رہتا ہے۔ اسے ان علاقوں سے انڈیا پاکستان اور پھر باقی کی دنیا میں روشناس کرایا گیا۔
۰یہ پودا کیوں اتنا عام ہے ؟ اور کیوں ہر دوسرے گھر میں ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بہت جلدی اور آسانی سے اگ جاتا ہے دوسرا اسکے خوبصورت بڑے پتے اپنی ایک کشش رکھتے ہیں۔ یہ موسم کی سختیاں برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ مٹی کی سختیاں بھی برداشت کر لیتا ہے۔ سیدھی سادھی مٹی اور باقاعدہ پانی اس کو اگادیتا ہے البتہ زرخیز فرٹئلائیزر کا استعمال اسے مزید جان دیتا ہے۔ اسے چھوٹے پیمانے پر سیدھا پانی کی بوتل میں بھی اگایا جاسکتا ہے۔ بڑے خراب پتوں کو کاٹ دیں تو نئے پتوں کو اگنے کا موقع ملتا ہے۔
۰ کیا یہ پودا اور اس کے پتے زہریلے ہیں؟
جی بالکل ہیں! اس کے پتے کافی زہریلے ہیں اور اسکی وجہ ان میں موجود کیلسئیم آکسیلیٹ کیمیکل ہے۔ اس پودے کے تنے اور پتوں میں یہ کیمیکل لمبی لمبی نہ نظر آنے والی سوئیوں(Needle Like Crystals)کی طرح ہر جگہ موجود ہے۔ جب کوئی جانور یا انسان اس کے پتوں کو چھوتا یا کھاتا ہے (عام طور پر بچے ایسا کرتے) تو یہ کیمیکل جو لاکھوں کروڑوں سوئیوں کی طرح موجود ہے جلد میں گھس جاتا ہے اور سوجن پیدا کرتا ہے، اگر منہ میں چلا جائے تو ہونٹ اور گلا سوج جائے گا جس سے کچھ کھانا یا سانس نگلنا مشکل ہوجائے گا۔ قدرت نے بس اسی طریقے سے اس پودے کی حفاظت فرمائی ہے۔ بہتر ہے چھوٹے بچوں والے گھر میں اسے نہ اگائیں اور اگر اگانا ضروری ہو تو بچوں اور جانوروں کو اس سے دور رکھیں۔
۰ کیا اس پودے کا کوئی فائدہ بھی ہے؟
جی بالکل ہے۔ یہ آکسیجن دیتا ہے –
یہی نہیں بلکہ اس کا بڑا زبردست سالن اور پکوڑے بھی بنتے ہیں۔ جی ہاں! اس پودے کے تنے اور پتوں میں سے کیلسئیم آکسیلیٹ نکال کر انہیں کھایا جاتا ہے۔ یہ زہریلا کیمیکل نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ پتے کا چھلکا اور نسیں(Veins) کاٹی جاتی ہیں پتوں کو ٹھنڈے پانی میں تھوڑی دیر بھگویا جاتا ہے اس کے بعد ابال کے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے تنے Sponge کی طرح ہوتے ہیں اور مچھلی کے ساتھ پکتے ہیں۔ اس کی جڑ جو آلو کی طرح موٹی ہوتی ہے اسے بھی آلو کی طرح کاٹ کر تل کر یا سالن اور سوپ میں ڈال کر پکایا جاتا ہے۔ بہت سارے ممالک میں اسکی جڑ کا Desert بنتا ہے جو بہت لذیذ بنتا ہے۔ اس کے پتوں میں وٹامن سی ، بی1
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...