ترجمہ : فارسی سے ماخوذ
“ایک دن ایک ہاتھی کا بچہ اپنے لیے ایک دوست ڈھونڈنے جنگل میں نکل گیا۔ سب سے پہلے اس نے ایک بندر کو درخت پر دیکھا۔ ’’کیا تم مجھ سے دوستی کرو گے ؟‘‘ ہاتھی کے بچے نے اس سے پوچھا۔ بندر نے جواب دیا میں اس سے دوستی کروں گا جو میری طرح شاخوں پر جھول سکے، تم میری طرح شاخوں پر جھول نہیں سکتے۔
ہاتھی کے بچے نے اس کا جواب سنا اور آگے چل دیا، کیونکہ وہ مایوس نہیں ہونا چاہتا تھا۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد سڑک کے بیچوں بیچ اسے ایک خرگوش ملا ۔ اس نے خرگوش سے بھی دوستی کرنے کو کہا۔ لیکن خرگوش نے کہا، “میں ایک ایسے دوست کی تلاش میں ہوں جو، میری طرح، زمین کے اندر بل میں حرکت کر سکے اور کھیل سکے۔ تم بہت بڑے ہو، تم میرے لیے اچھے ساتھی نہیں ہو سکتے۔” ہاتھی اس کی بات سن کر بھی مایوس نہیں ہوا، اس لیے وہ اپنے راستے پر چلتا رہا آگے اس نے راستے میں ایک مینڈک کو دیکھا۔ ’’کیا تم مجھ سے دوستی کرو گے؟‘‘ اس نے پوچھا۔ ” مجھے اوپر نیچے کودنا پسند ہے اور اپنے جیسے دوست کی تلاش ہے، میں تم سے دوستی کیسے کر سکتا ہوں؟” مینڈک نے کہا۔ “تم میرے لیے اتنے بڑے ہو کہ نہ گھاس کے اوپر جا سکتے ہو اور نا نیچے ۔”
ہاتھی پھر اپنے راستے پر چل دیا۔ یہاں تک کہ وہ لومڑی کے پاس پہنچ گیا۔ ’’کیا تم مجھ سے دوستی کرو گی ؟‘‘ اس نے لومڑی سے پوچھا۔ “مجھے افسوس ہے، لیکن تم بہت بڑے ہو،” لومڑی نے کہا۔ آخر کار جب ہاتھی نے دیکھا کہ کوئی اس کے ساتھ دوستی نہیں کرے گا تو وہ اداس اور تھکا ہوا گھر لوٹ آیا۔ کچھ دنوں بعد ۔ ایک دن ہاتھی نے دیکھا کہ تمام جانور خوف کے مارے کانپتے ہوئے بھاگ رہے ہیں۔ ہاتھی نے ان سے پوچھا، “کیا ہوا؟ سارے جانور کیوں بھاگ رہے ہیں؟” ” شیر بھوکا ہے اور شکار کرنے آیا ہے،” خرگوش نے کہا۔ ہاتھی نے سوچا کہ وہ جانوروں کو بچانے کے لیے کیا کر سکتا ہے۔ چنانچہ وہ جنگل میں گیا اور شیر سے کہا، “مہربانی کر کے جنگل کے کسی جانور کو نہ کھاؤ؟”
شیر نے ہاتھی سے کہا کہ تم بیچ میں نہ آؤ یہ میری خوراک ہیں۔ ہاتھی نے شیر کو سمجھایا پر شیر نہ مانا، ہاتھی نے شیر کو سبق سکھانے کی ٹھانی اس نے شیر کو اپنی سونڈ میں لپیٹا اور اٹھا کر دور پھینک دیا ۔ شیر ڈر کے مارے بھاگا، اور بھاگ کر جنگل سے نکل گیا۔ ہاتھی نے جا کر تمام جانوروں سے کہا کہ وہ سب جنگل میں واپس جا سکتے ہیں۔ “تمام جانوروں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور اس سے کہا کہ ” ہم سمجھتے تھے کہ ہاتھی بہت بڑا ہے اس لیے ہمارا دوست نہیں ہوسکتا ، لیکن ہم غلط تھے ، تم تو ہمارے بہت اچھے دوست ہو سکتے ہو ، سب نے اس سے اپنے پچھلے برے رویے کے لیے معافی مانگی۔ اور اسے اپنا دوست بنا لیا “
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...