آج – ۶؍ستمبر ۲۰۰۵ء
معروف پاکستانی شاعر” حسنؔ عابدی صاحب “ کا یومِ وفات…
نام سیّد حسن عسکری عابدی اور تخلص حسن تھا۔۷؍جولائی ۱۹۲۹ء کو قصبہ ظفرآباد، ضلع جون پور(بھارت) میں پیدا ہوئے۔ انٹر میڈیٹ شبلی کالج اور بی اے الہ آباد یونیورسٹی سے کیا۔۱۹۴۸ء کے اواخر میں روزگار کی تلاش میں حسن عابدی کراچی آگئے۔دو دفعہ جیل بھی گئے۔ رہائی کے بعد روزنامہ’’آفاق‘‘، ’’لیل ونہار‘‘، ہفت روزہ’اخبار خواتین‘ میں کام کیا۔ آخر میں روزنامہ ’’ڈان ‘‘ سے منسلک تھے۔ ۶؍ستمبر ۲۰۰۵ء کو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ حسن عابدی کی شاعری کا آغاز دور طالب علمی ہی سے ہوگیا تھا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’نوشت نے‘، ’جریدہ‘(شعری مجموعے)، ’کاغد کی کشتی‘، ’شریر کہیں کے‘ (بچوں کے لیے نظموں کا مجموعہ)، ’بھارت کا بحران‘(ترجمہ)، ’پاکستانی معاشرہ اور عدم رواداری‘، ’فرار ہونا حروف کا‘۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:236
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر حسن عابدی کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
اشکوں میں پرو کے اس کی یادیں
پانی پہ کتاب لکھ رہا ہوں
—
تشنہ کاموں کو یہاں کون سبو دیتا ہے
گل کو بھی ہاتھ لگاؤ تو لہو دیتا ہے
—
اے خدا انسان کی تقسیم در تقسیم دیکھ
پارساؤں دیوتاؤں قاتلوں کے درمیاں
—
کچھ نہ کچھ تو ہوتا ہے اک ترے نہ ہونے سے
ورنہ ایسی باتوں پر کون ہاتھ ملتا ہے
—
دل کی دہلیز پہ جب شام کا سایہ اترا
افق درد سے سینے میں اجالا اترا
—
یاد یاراں دل میں آئی ہوک بن کر رہ گئی
جیسے اک زخمی پرندہ جس کے پر ٹوٹے ہوئے
—
سب امیدیں مرے آشوبِ تمنا تک تھیں
بستیاں ہو گئیں غرقاب تو دریا اترا
—
شہر نا پرساں میں کچھ اپنا پتہ ملتا نہیں
بام و در روشن ہیں لیکن راستہ ملتا نہیں
—
دنیا کہاں تھی پاس وراثت کے ضمن میں
اک دین تھا سو اس پہ لٹائے ہوئے تو ہیں
—
کچھ عجب بوئے نفس آتی ہے دیواروں سے
ہائے زنداں میں بھی کیا لوگ تھے ہم سے پہلے
حسنؔ عابدی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ