آئیں، زندگی کے مختلف روپ کا جائزہ لیں۔ اڑان بھرتے پرندے، جھیل میں تیرتی مچھلیاں، درخت پر چڑھتی گلہری، اپنے بیج ہوا کے ذریعے بکھیرتے پودے، رینگتے ہوئے کیڑے، قلانچیں بھرتے ہرن، اچھلتے مینڈک، زندگی اس حرکت کا نام ہے۔
خوراک تک پہنچنا، دوسرے جانداروں سے مڈبھیڑ، دوستی دشمنی کے رشتے، شکاری اور شکار کے کھیل، نسل آگے بڑھانے کے طریقے، باہمی تعاون کے نیٹ ورک، یہ سبھی کچھ اس حرکت کی وجہ سے ہے۔ یہ حرکت کئی طرح کی ہے لیکن سادہ زندگی میں دماغ کا آغاز اور پھر اس کے ایک جگہ پر مرتکز ہونے کی وجہ بھی یہی ہے۔
کسی سٹیڈیم میں ہونے والے میچ میں شائقین کی تفریح کا ایک طریقہ میکسیکن ویو بنانے کا ہے۔ اگر اس کو نہیں جانتے تو تیسری تصویر دیکھ لیں۔ اس کے بعد یہ ویڈیو جو ملی پیڈ کے چلنے کی ہے۔
کیا ان میں کچھ مماثلت نظر آئی؟ بائیولوجی میں اس کو میٹاکرونل ردھم کہتے ہیں۔ اس ویڈیو کے ملی پیڈ کی لہر کھاتی ہوئی یہ حرکت کا تال میل اس کے دماغ کا سب سے بڑا فنکشن ہے۔ اگر کشتی رانی کا مقابلہ دیکھا ہو تو اس میں تمام کشتی ران چپو ایک ردھم سے چلاتے ہیں اور ایک شخص کشتی کے اگلی طرف بیٹھا ان سب کو تال میل میں رکھتا ہے۔ دماغ کا اس ردھم میں اسی شخص والا کردار ہے۔ (کشتی ران یہ چپو ایک ساتھ چلاتے ہیں، اگر ان چپوؤں کو میٹاکرونل ردھم میں چلایا جائے تو رفتار تیز ہو سکتی ہے لیکن اس کی کوآرڈینیشن کشتی رانی میں ممکن نہیں)۔
توانائی کے کم سے کم استعمال سے اپنے ماحول کے مطابق سب سے زیادہ فائدہ مند حرکت زندگی کے اہم ترین اصولوں میں سے ہے۔
اگر آپ اپنے چلنے کو ہی دیکھ لیں تو اس میں بھی یہ حرکت نہ صرف بڑے توازن کے ساتھ ہے، مختلف سطحوں پر ہو سکتی ہے بلکہ توانائی بھی بہت کم لیتی ہے۔ اگر آپ دوڑ رہے ہیں تو ایکلز ہیل سپرنگ کا کردار ادا کرتی ہے۔ چلنے کی فزکس پھر بالکل مختلف ہے جس میں جسم کے مختلف حصوں کا اپنا کردار ہے۔ چلنے کا ہورا عمل پیچیدہ ہے لیکن اگر چلتے ہوئے صرف اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر ریڑھ کی ہڈی کے قریب کے پٹھوں کو محسوس کریں تو اس میں ہونے والی ہلکی سی حرکت ٹانگوں کو پنڈولم کی طرح ہلکا سے دھکا دے رہی ہے اور یہ دھکا توانائی کو بچانے کے لئے بڑا اہم ہے۔
ساتھ لگی دوسری تصویر وہ گراف ہے جو کسی جانور کے سائز اور اس کی رفتار کا ہے۔ یہ گراف بڑھتے بڑھتے بڑے جانوروں میں نیچے کیوں آ جاتا ہے۔ اس کا مختصر جواب یہ کہ بڑے مسلز میں زہریلے مادے این ایروبک ریسپائیریشن کی وجہ سے تیزی سے جمع ہوتے ہیں۔
گبن کی درختوں پر حیرت انگیز حرکت کو دیکھئے یہاں سے۔ خاص طور پر آخری کچھ سیکنڈ جس میں ایک لمبی چھلانگ کے بعد دو قدموں پر دوڑنا شامل ہے
چیتے کے اس تیز رفتار دوڑ۔ چیتا کس طرح اس قدر تیز رفتار حاصل کر سکتا ہے، وہ ساتھ لگی تصویر سے
سمندر میں سائفونوفئیر کی پوری کالونی کا ملکر تیرنا جو میٹاکرونکل ردھم پر ہے۔
یہ مختلف قسم کی حرکات کیسے ہیں اور ہمیں زندگی کی کیا کہانی بتاتی ہیں اور ان سے زندگی کے یہ رنگ روپ کیسے۔ جانوروں کے پہئے کیوں نہیں، مصنوعی مشینوں کی حرکات بائیولوجیکل حرکات کے مقابلے میں اس قدر کمتر، اِن ایفیشنٹ اور محدود کیوں ہیں، میمل اڑتے کیوں نہیں یا پرندوں کے انگوٹھے کیوں نہیں۔ بیکٹیریا سے شارک مچھلی تک یہ حرکات کیسے۔ ان سوالوں کے جوابات اور حرکت کے دوسرے اصولوں کو جاننے کے لیے یہ کتاب۔
Restless Creatures by Matt Wilkinson