ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی
مارچ 25، 2024
وادیِ سندھ کی تہذیب کو میسوپوٹیمیا (جدید عراق کا علاقہ) اور مصر کی قدیم تہذیب کے بعد تیسری قدیم تہذیب تسلیم کیا جاتا ہے جو پانچ ہزار سال پہلے قائم تھی اور موجودہ پاکستان، بھارت اور افغانستان کے علاقوں تک پھیلی ہوئی تھی- اسے اس دور کی ترقی یافتہ تہذیب تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ ماہرین کے مطابق اس تہذیب میں پیمائش کے سٹینڈرڈز متعین تھے، کئی قریبی تہذیبوں سے روابط تھے اور تجارت ہوتی تھی، اور ان کے ہاں لکھنے کا باقاعدہ سسٹم موجود تھا جس میں 500 سے زیادہ علامات استعمال ہوتی تھیں
میسوپوٹیمیا اور مصر کی قدیم تحاریر کو پڑھا جا چکا ہے۔ وادی سندھ کی تہذیب سے سینکڑوں ایسی تختیاں، مہریں اور دیگر اشیا ملی ہیں جن پر ان کی مقامی زبان کی تحاریر موجود ہیں لیکن ابھی تک ان تحاریر کو پڑھنا ممکن نہیں ہو پایا- اب ماہرین ان تمام تحاریر کو ڈیجیٹائز کر رہے ہیں تاکہ انہیں مصنوعی ذہانت کو فیڈ کیا جا سکے اور پھر ڈیپ لرننگ ٹیکنالوجی سے انہیں ڈی کوڈ کرنے کی کوشش کی جا سکے-
وادی سندھ میں تحریر کا کیا سسٹم رائج تھا اس کا علم ہمیں نہیں ہے- کیا یہ علامات حروف تہجی یعنی صوتی ہیں یا پھر ہر علامت کا کچھ مطلب ہوتا ہے اور مختلف علامات کو اکٹھا کر کے مفہوم ادا کیا جاتا تھا اس پر ماہرین میں کوئی اتفاق نہیں ہے- ڈیپ لررنگ ٹیکنالوجی کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ اسے پہلے سے یہ بتایا جائے کہ یہ صوتی علامات ہیں یا ہر علامت کا کوئی مطلب ہے- مصنوعی ذہانت ان تمام تحاریر کے بہت بڑے ڈیٹا سیٹ کا تجزیہ کر کے ان میں ایسے پیٹرنز تلاش کر سکتی ہے جو انسانوں کے لیے تلاش کرنا ممکن نہیں ہیں- یہ ڈیٹا سیٹ ایک ہزار سے زیادہ مہروں یعنی stamps سے اکٹھا کیا گیا ہے
یہ ضروری نہیں ہے کہ مصنوعی ذہانت اس تحاریر کو پڑھنے میں کامیاب ہو جائے گی- لیکن کم از کم مصنوعی ذہانت ایسے پیٹرنز ضرور تلاش کر لے گی جو بار بار استعمال ہو رہے ہیں اور ان پیٹرنز سے ماہرین کو ان علامات کا مطلب سمجھنے میں مدد ملے گی
اوریجنل آرٹیکل کا لنک:
#قدیرقریشی