کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دنوں میں اندرون شہر ملتان جانا ہوا تو شہر کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں بھی عوامی گہما گہمی بہت کم دیکھنے کو ملی۔ عام حالات میں دن تو دن رات کے کسی پہر بھی حرم گیٹ چلے جائیں تو رونق ہی رونق نظر آتی ہے. لیکن آج منظر مختلف تھا۔ دکانیں بند، ٹریفک ندارد، ہجوم غائب اور سڑکیں سنسان تھیں۔ حرم دروازہ جہاں علی الصبح ہی روزگار ِ دنیا کی چہل پہل شروع ہوجاتی ہے، کھانے پینے کے چلتے پھرتے سٹالز، دیہاڑی کے منتظر مزدور، رکشوں، گدھا گاڑیوں کی طویل قطار، حرم گیٹ تا ریلوے سٹیشن تانگہ سروس، ٹریفک میں پھنسی سپیڈو بس، حرم گیٹ سے داخل و خارج ہوتی سائیکل و موٹر سائیکلز، سامانِ تجارت لاتے لے جاتے لوڈر، یہ سب سرگرمیاں حرم دروازے کی مخصوص رونق کا پتا دیتی ہیں۔ لیکن آج سماجی دوری کے عہد میں حرم دروازہ کی تاریخی، ثقافتی و کاروباری رونق ماند نظر آئ۔ قارئین کے ذوق کے لیے حرم گیٹ کی ایک تصویر بنائ اور گھر کو واپسی کی۔
نوٹ: ابتدائ تصویر کے علاوہ پوسٹ میں شامل دیگر تصاویر لاک ڈاؤن سے قبل مختلف سیاحتی سرگرمیوں کے دوران لی گئ تصاویر ہیں۔
حرم دروازہ کا مختصر تعارف:
حرم دروازہ ملتان شہر کے 6 تاریخی دروازوں لوہاری گیٹ، بوہڑ گیٹ، حرم گیٹ، پاک گیٹ، دولت گیٹ میں سے اندرون شہر کا ایک تاریخی دروازہ ہے۔ یہ پرانی حالت میں بچ جانیوالے دو دروازوں میں سے ایک ہے جبکہ دوسرا دہلی دروازہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ رات گۓ ملتان آنے والے مسافر انتظارگاہ میں آرام کرتے اور صبح دروازہ کھلنے پر شہر میں داخل ہوتے تھے۔ حرم دروازہ کی وجہ تسمیہ ملتان میں مدفون مشہور بزرگ حضرت موسٰی پاک گیلانی شہید رحمتہ اللہ علیہ کے حرم سے منسوب ہے۔ 1010ھ میں آپکی شہادت کے 15 سال بعد آپکے جسد خاکی کو اچ شریف سے ملتان منتقل کیا گیا۔ یوں ایک قافلہ کی شکل میں گیلانی خاندان ملتان پہنچا۔ حرم دروازہ کے مقام پر گیلانی خاندان کا حرم یعنی خواتین ٹھہرائی گئیں تو اس دروازے کا نام حرم دروازہ پڑ گیا۔
حرم دروازے کے مختلف راستے:
حرم دروازہ کے بالمقابل جنوب کی سمت میں دو سڑکیں ہیں۔ اکبر روڈ چوک شہیداں سے گزرتے ہوۓ ملتان چھاؤنی ریلوے اسٹیشن کی جانب جبکہ نشاط روڈ چوک شاہ عباس کیطرف جاتی ہے۔
حرم دروازہ سے مشرقی جانب پاک دروازہ جبکہ مغربی جانب بوہڑ دروازہ کو النگ روڈ/سرکلر روڈ جارہی ہیں۔ حرم دروازہ سے شمال کی جانب اندرون شہر میں داخل ہونے کے بھی دو راستے ہیں۔ ایک چوک بازار کی جانب جبکہ دوسرا کالے منڈی کو جاتا ہے۔
حرم دروازہ کے کھانے پینے کے مراکز:
حرم گیٹ کی نہاری، سری پاۓ، کھیر اور لسی کافی مشہور ہے۔
حرم دروازہ کی تجارتی اہمیت:
تجارتی اعتبار سے یہ علاقہ کافی اہمیت کا حامل ہے. قیام پاکستان سے قبل ملتان کی تمام تر تجارتی سرگرمیاں اسی دروازہ کے قریب ہوا کرتی تھیں۔ اس دور میں تمام تر مالیاتی اور تجارتی ادارے بھی حرم گیٹ سے چوک شہیداں اور چوک شہیداں سے کینٹ ریلوے سٹیشن تک قائم تھے۔ ملتان کی تہذیبی و ثقافتی زندگی میں بھی اس دروازہ کا بڑا اہم کردار ہے۔
حرم دروازہ کی سیاحتی اہمیت:
ملتان کے تاریخی تشخص کی بحالی کے سلسلہ میں چند سال قبل حکومت اٹلی اور والڈ سٹی پراجیکٹ ملتان کے زیر اہتمام اس دروازہ کی مرمت و بحالی کا کام مکمل ہوا ہے۔ جبکہ حرم دروازہ کے قرب میں واقع مسافروں کی قدیم و تاریخی انتظار گاہ کو پویلین کا نام دے کر جدید شکل میں اس تاریخی یادگار کو بحال کیا گیا ہے۔ انتظار گاہ کی بحالی کے دوران کھدائ کرتے ہوۓ ایک قدیم کنواں بھی دریافت ہوا جسکے بقیہ جات کو شیشے کے کور سے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ اگر آپ حرم دروازہ دیکھنے آئیں تو گھنٹہ گھر ملتان کی عمارت میں واقع والڈ سٹی پراجیکٹ کے دفتر سے حرم دروازہ کھلوا کر اندر سے دیکھنے کی اجازت لے کلیں۔ حرم دروازہ میں داخل ہو کر آپکو ملتان کے ماضی کی خوبصورت جھلک نظر آئیگی۔ حرم دروازہ پرانی شکل میں باقی بچ جانیوالے ملتان کے دو سالم دروازوں میں سے ایک ہے جبکہ دوسرا دہلی دروازہ ہے۔ رات کے اوقات میں حرم دروازہ اور پویلین پر نصب خوبصورت لائٹس اسکے حسن کو جداگانہ احساس دیتی ہیں۔