(Last Updated On: )
ہر زخم تیری یاد کا اس دل میں لئے ہوں
تو زمانے کے لئے ہے میں فقط تیرے لئے ہوں
کیوں گردشِ حالات سے گبھرائے میرا دل!
آنکھوں سے تیرے پیار کا اک جام پیئے ہوں
دل ماندِ شمع ہے اور آنکھوں میں سمندر!
یادوں بھرا طوفان میں اِس دل میں لئے ہوں
حالات کی الجھن ہے رواجوں کے ہیں پہرے
ہے جرم محبت تو گلہ میں بھی لئے ہوں!
اپنی تو گزر جائے گی انہی حالات میں اکرم
پھر کس سے کہو گی‘ کہ میں فقط تیرے لئے ہوں