یہ تصویر پہلی جنگِ عظیم میں سومے کے معرکے میں شرکت کرنے والے فوجی کی ہے، جو ہوش و حواس کھو بیٹھا ہے۔ جنگ کے حالات نے لاکھوں افراد کو انسانی برداشت کی حد سے پرے پہنچا دیا۔ یہ لوگ ان ہتھیاروں کا مقابلہ کر رہے تھے جہاں پر شخصی ہیرو ازم کام نہیں آتا۔ توپ کے گولوں اور بارود کی بدبو میں موت کو ہر طرف چلتا پھرتا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس پر کچھ کیا نہیں جا سکتا۔
اس حالت کو فوجی شیل شاک (Shell Shock) کا نام دیتے تھے اور یہ اصطلاح آج بھی استعمال کی جاتی ہے۔ خلاؤں میں گھورتی نگاہیں، کنفیوژن، تھکاوٹ، لرزہ، سننے اور دیکھنے میں دشواری، ڈراؤنے خواب، بات نہ سمجھ سکنا، اس کی علامات تھیں۔
اس حالت کے لئے کے لئے اب وار نیوروسز (War Neurosis) کی میڈیکل اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ اس حالت میں داخل ہو جانے والے کئی فوجیوں پر بزدلی یا جگہ چھوڑ جانے کے مقدمات چلائے گئے۔ سزائیں دی گئیں۔ کچھ کو موت کی سزا بھی ہوئی۔ جنگ ختم ہونے کے بہت بعد جب اس بیماری کی ٹھیک شناخت ہوئی تو اس جرم میں قید فوجیوں کی سزائیں معاف ہوئیں۔
اس تصویر میں اس فوجی کی آنکھوں میں چھائی دیوانگی اور وحشتناک ہنسی میں ایک زیادہ عجیب بات یہ ہے کہ اس وقت لوگ کیمرے کے آگے مسکرایا نہیں کرتے تھے۔
نوٹ: سومے کا یہ محاذ پہلی جنگِ عظیم کا اہم محاذ تھا جہاں پر ہونے والی جنگ بے نتیجہ رہی تھی۔ اس میں دس لاکھ فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ موجودہ پاکستان کے علاقے سے نوجوانوں نے اس معرکے میں برطانوی فوج کی طرف سے شرکت
کی تھی۔